کٹوتیوں- ہراساں کرنے کیخلاف لیڈی سپروائزر کا محکمہ صحت سے رجوع
کراچی ( رپورٹ : صفدر بٹ ) لیڈی ہیلتھ سپروائزر نے ڈی ایچ او آفس کورنگی کی جانب سے گاڑیوں کی مرمت و پیٹرول کی رقم سے غیر قانونی کٹوتی اور ہراساں کرنے کے خلاف محکمہ صحت سندھ و دیگر اداروں کو تحریری شکایات ارسال کر دی ہیں۔ کراچی کے ضلع کورنگی کے ڈی ایچ او آفس اور لیڈی ہیلتھ ورکرز میں گزشتہ چند یوم سے جاری سرد جنگ نے آئندہ ہفتے شروع ہونے والی قومی پولیو مہم کو داؤ پر لگا دیا ہے اور تنازع سے پولیو مہم متاثر ہونے کے خدشات پیدا ہوگئے ہیں۔ ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر کورنگی ڈاکٹر اصغر علی شاہ اور اکاؤنٹنٹ کے خلاف کارروائی کیلئے خیرالنسا میمن سمیت دیگر لیڈی ہیلتھ سپروائزر نے محکمہ صحت سندھ اور صوبائی کوآرڈینیٹر لیڈی ہیلتھ ورکر پروگرام سندھ کو شکایتی خطوط ارسال کر دیئے ہیں جن میں بتایا گیا ہے کہ ڈی ایچ او اور اکاونٹنٹ عزیز ان کے ساتھ انتہائی غیر مناسب رویہ رکھتے ہیں اور آدھے گھنٹے کے کام کیلئے رات گئے تک غیر ضروری طور بٹھایا جاتا ہے اور بغیرکسی وجہ کے بے عزتی کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔جب ہمارے اے جی سندھ آفس میں اکاونٹ (آئی ڈی) کھولنے کا وقت آیا تو تب بھی ہمیں بے حد پریشانی کا سامنا کرنا پڑا اور بالآخر 3 ہزار روپےفی لیڈی ہیلتھ ورکر جن کی تعداد 450 کے لگ بھگ ہے ادائیگی کے بعد ہمارے اکاؤنٹ کھلنا شروع ہوئے جس میں ابھی بھی بہت سی لیڈی ہیلتھ ورکرز کے اکاؤنٹ نہیں کھل سکے ہیں۔ دفتر میں ڈسٹرکٹ ہیلتھ افسر اپنے اسٹاف کے ساتھ رویہ نامناسب ہوتا ہے۔ خیرالنسا میمن نے اپنی درخواست میں مزید کہا کہ ہم لیڈی ہیلتھ سپروائزر کے پاس فیلڈ وزٹ کیلئے گاڑیاں ہیں اور ان گاڑیوں کی مرمت کی مد میں 2 ہزار روپے ماہانہ اور 70 لیٹر پیٹرول فراہم کیا جاتا ہے ، پورے سال کے 24 ہزار روپے کے بجائے بہت پریشان کرنے کے بعد 15 ہزار روپے دیئے جبکہ 50 سے 60 ہزار روپے کے بل پر دستخط کیلئے دباؤ ڈالا جاتا ہے۔ اس حوالے سے ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر ڈاکٹر اصغر علی شاہ نے ‘‘امت ’’کے رابطہ کرنے پر اپنے اوپر لگائے جانے والے الزامات کی تردید کرتے ہوئے بتایا کہ تحقیقات کے دوران تمام حقیقت سامنے آجائے گی ، دھمکیوں پر میں نے بھی افسوس کا اظہار کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ 95 فیصد سے زائد لیڈی ہیلتھ ورکرز کے اکاؤنٹ کھل چکے ہیں جبکہ دیگر کے دستاویزی نقائص کی وجہ سے تاخیر ہوئی ہے۔