مقدمے میں تاخیر سے فائدہ اٹھانے کیلئے وی سی سندھ یونیورسٹی سرگرم
کراچی(رپورٹ: راؤافنان)اینٹی کرپشن کمیٹی ون کے اجلاس میں تاخیر ہونے کی وجہ سے سندھ یونیورسٹی وائس چانسلر فتح محمد برفت کے خلاف 73 کروڑ سے زائد مالی بدعنوانی کا مقدمہ تاحال درج نہ ہوسکا۔ مقدمے میں تاخیر کا فائدہ اٹھانے کیلئے وائس چانسلر سرگرم ہوگئے ہیں۔سپریم کورٹ نے اینٹی کرپشن پنجاب کی درخواست پر ادارے کی خود مختاری کا فیصلہ دے چکی ہے جس کے تحت پنجاب میں ڈی جی اینٹی کرپشن حکومت کی اجازت کے بغیر مقدمات درج کرنے کیلئے خود مختار ہیں، تاہم اس فیصلے کا اطلاق سندھ میں نہیں ہوا ۔ اس لئے یہاں اب بھی مقدمے کیلئے حکومت کی منظوری ضروری ہے۔ دوسری جانب وائس چانسلر نے اینٹی کرپشن کی تحقیقات کے خلاف عدالت سے رجوع کرلیا ہے۔تفصیلات کے مطابق اینٹی کرپشن کمیٹی ون کے اجلاس میں غیر معمولی طور تاخیر کی وجہ سے سندھ یونیورسٹی کرپشن اسکینڈل کے مرکزی ملزم وائس چانسلر فتح محمد برفت و دیگر کو فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ جامعہ وائس چانسلر و دیگر افسران کے خلاف اینٹی کرپشن کی تحقیقاتی کمیٹی نے 16 نومبر کو لیٹر نمبر DD/HQ-1/2018/415 کے ذریعے ڈائریکٹر اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ کو تحریری طور پر مطلع کیا تھا کہ سندھ یونیورسٹی کے وائس چانسلر فتح محمد برفت نے مالی سال 2018-2017 کے دوران 73کروڑ85لاکھ93ہزار روپے کی کرپشن کی ہے،تحریری رپورٹ کے مطابق وائس چانسلر و دیگر نے ایک سال کے دوران 4کروڑ50لاکھ روپے کی رقم نجی بسوں ( پوائنٹس)کے نام پر ہڑپ کرلئے ہیں، 60لاکھ روپے کی غیر قانونی طور پر فارچونر گاڑی خرید نے پر خرچ کی۔ایک لاکھ 20ہزار روپے یونیورسٹی کے پمپ سے پرائیویٹ افراد کو تیل فروخت کیا گیا اور متعلقہ رقم کا غبن کیا گیا۔51لاکھ86ہزار500روپے رقم پرائیوٹ گارڈز کے نام پر خرچ کی گئی لیکن اس کا کوئی بھی ریکارد فراہم نہیں کیا گیا۔27کروڑ روپے کی رقم یونیورسٹی میں ترقیاتی مد میں ہڑپ کرلی گئی۔97لاکھ روپے کی رقم غیر قانونی طور پر ہاؤس رینٹ، الاؤنسز ، یوٹلٹی بلز اور ٹیلیفون بلوں پر خرچ کی گئی ہے۔50لاکھ روپے غیر ملکی دوروں پر خرچ کی گئی ہے۔12کروڑ روپے کی رقم غیر قانونی بھرتیوں پر خرچ کئے گئے۔20کروڑ روپے کی رقم سیکورٹی فنڈ کی رقم سردار شاہ کے نامی شخص کو غیر قانونی طور پر دی گئی۔ایک کروڑ 10لاکھ روپے جوبلی لائف انشورنس کو غیر قانونی طور پر ادا کی گئی۔ذرائع کے مطابق اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ اس طرح دیگر مد میں بھی کروڑوں روپے کی رقم غیر قانونی طور پر خرچ کی گئی ہے ۔ اینٹی کرپشن کی تحقیقاتی ٹیم کو متعلقہ رقم کے شواہد پیش نہیں کئے گئے ۔ ذرائع کے مطابق اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ کے تحقیقاتی افسر نے ڈائریکٹر کو خط لکھ کر وائس چانسلر کے خلاف مقدمہ درج کرنے کیلئے اینٹی کرپشن ون سے اجازت مانگی گئی تھی تاہم اب تک کمیٹی کا اجلاس نہیں ہوا۔ دوسری جانب مہلت سے فائدہ اٹھا کر جامعہ وائس چانسلر نے اینٹی کرپشن کی تحقیقات کے خلاف عدالت سے رجوع کرلیا ہے،جامعہ وائس چانسلر کی جانب سے آئنی درخواست نمبر D-3183 میں چیف سیکریٹری ،اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ سندھ اور ڈپٹی ڈائریکٹر اینٹی کرپشن کو فریق بناتے ہوئے موقف اختیار کیا ہے کہ اینٹی کرپشن کی جانب سے تحقیقات کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے انہیں کارروائی سے روکا جائے اور اینٹی کرپشن کی جانب سے بھیجے گئے نوٹس کو کالعدم قرار دیا جائے،ملزم وائس چانسلر فتح محمد برفت کے وکیل کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا ہے کہ ان کے موکل کے خلاف اینٹی کرپشن کو انکوائری کرنے کا اختیار نہیں ہے جبکہ عدالت عالیہ نے درخواست پر فریقین کونوٹس جاری کردئیے ہیں۔ اس کے ساتھ عدالت نے اینٹی کرپشن کو آئندہ سماعت 11 دسمبر تک درخواست گزار کے خلاف کارروائی سے روک دیا ہے۔