تعلیم وتحقیق کی مددسےعمرانی وانسانی علوم میں مسائل کاحل قرار
کراچی (خصوصی رپورٹ)کراچی میں بدھ کے روز ہونے والی بین الاقوامی کانفرنس میں مقررین نےتعلیم وتحقیق کی مددسےعمرانی وانسانی علوم میں مسائل کاحل قرار دیتے ہوئے ماہرین تعلیم ،پالیسی میکرز اور پیشہ وروں سے عمرانی اور انسانی علوم میں دیرپا ترقی کے لیے نئے نظریات کی تخلیق کے لیے مشترکہ لائحہ عمل اختیار کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔امن عالم کے حوالے سے ہم عصردنیا میں عمرانی اور انسانی علوم میں نئے رحجانات کے عنوان کے تحت ہونے والی تقریب کا اہتمام شعبہ آرٹس اور عمرانی علوم کراچی یونیورسٹی نے کیا۔ جرمن قونصل جنرل انگولف ووگل مہمان خصوصی تھے۔وائس چانسلر کراچی یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹراجمل خان نے صدارت کی جبکہ سابق وزیر اعلیٰ پنجاب پروفیسر ڈاکٹرحسن عسکری رضوی نے بنیادی تصوراتی خطبہ دیا۔کانفرنس کا مقصد ماہرین تعلیم ،پیشہ ور وں ،عمرانی علوم کے سائنسدانوں اور طلباء کو دیرپا امن قائم کرنے کے لیے عمرانی اور انسانی علوم میں تخلیقی نظریات پر بحث مباحثہ کا موقع فراہم کرنا تھا ۔دنیا بھر سے تصوراتی تجزئیے ،ان تصورات کاکارکردگی وجائزہ ،ترقی پذیر ممالک میں عمرانی سائنسز کو درپیش چیلنجز ،عمرانی سائنسز میں ابھرتے ہوئے رحجانات،ترقی کے لیے دیرپاسسٹم ،جنگ وامن میں پراپیگنڈہ ،امن کے قیام اور تنازعات سے نمٹنے کے لیے صنفی کردار ،ہم عصردنیا میں تعلیم کی نئی تعریف ،قیام امن میں سماجی انصاف کا کردار ،تخلیقات اور ترقی کے بارے میں مقالے پیش کیے گئے۔ مقررین نے کہا کہ تبدیل ہوتی ہوئی دنیا میں ہمارا کردار قومی اور بین الاقوامی سطح پر سیاسی ماحول بدل رہا ہے،اب ہمارا ہدف بین الاقوامی مسائل کو حل کرنا ہے ۔انھوں نے کہا کہ عمرانی وانسانی علوم کے شعبوں میں تعلیم اور تحقیق کی مددسے ہی دنیا کو درپیش پیچیدہ مسائل کا مقابلہ کیا جاسکتا ہے ۔انھوں نے کہا کہ دنیا کو درپیش مسائل کا باہمی سمجھوتوں کے ذریعے مقابلہ کیا جاسکتا ہے اور معاشرتی بہتری لائی جاسکتی ہے ۔مقررین نے پرامن دنیا کے لیے اختلافات کو سمجھنے ، تشریح کرنے اور باہمی احترام پر زور دیا۔معاشی وسماجی ترقی کی بنیاد پر پرامن اوردیرپا مستقبل کے لیے مختلف نظریات ، ثقافتوں ، تاریخ اور اداروں کو سمجھنا ضروری ہے ۔انھوں نے کہا کہ ایکدوسرے کو سمجھنے سے امن اور دیرپا بین الاقوامی استحکام کا ماحول پیدا ہوسکتا ہے جس سے معاشی وسماجی ترقی ممکن ہوسکتی ہے ۔ژاؤقنگ جانی،ڈاکٹرماککونی محمد،ڈینیل اولسن ،ڈاکٹر نجم الدین باقری ،ڈاکٹرمراد عبد اللہ باری الجنبی،پروفیسر محمداحمدقادری ،ڈاکٹرانور شاہین،ڈاکٹر ریاض سعید،ڈاکٹرصدف مصطفی ،ڈاکٹرعائشہ اشرف،ڈاکٹرعدنان ملک ،ڈاکٹرشیرمحمداورڈاکٹر فیصل نذیر نے اپنے ریسرچ پیپرزپیش کیے ۔