محمد زبیر خان
تحریک انصاف کی سوشل میڈیا ٹیم نے پاکستان میں متعین جرمن سفیر کے خلاف مورچہ لگالیا۔ پی ٹی آئی کے حامیوں کی جانب سے بھی سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر سفیر کارٹن کوبلر کو ہتک آمیز رویے کا سامنا ہے۔ پاکستان میں مقبول جرمنی کے سفیر نے اپنے ایک ٹویٹ میں صوبہ خیبر پختون کے علاقے ازاخیل کے علاقے میں جرمن حکومت اور خیبر پختون حکومت کی جانب سے الگ الگ سڑک کی تعمیر پر آنے والی لاگت اور اس کی کوالٹی پر سوال اٹھایا تھا۔ ازاخیل کے مقامی لوگوں نے جرمن حکومت کی جانب سے سڑک کی تعمیر پر اپنے اعتماد کا اظہار کیا ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان میں متعین جرمنی کے سفیر مارٹن کوبلر اردو زبان میں مہارت رکھتے ہیں۔ وہ پورے پاکستان کے دورے کرتے رہے ہیں اور ان دوروں کی تصاویر شیئر بھی کرتے ہیں۔ جن میں عمومی طور پر پاکستان کے خوبصورت سیاحتی مقامات کے علاوہ دیگر دلچسپی کی چیزیں ہوتی ہیں۔ مارٹن کوبلر کی تصاویر اور ٹویٹ کو پاکستان اور بیرونی ممالک میں بڑی دلچسپی سے دیکھا جاتا ہے۔ گزشتہ دنوں جرمن سفیر نے صوبہ خیبر پختون کے حوالے سے ایک ٹویٹ اردو اور انگریزی زبان میں کی۔ اس ٹویٹ میں انہوں نے کہا ہے کہ ’’ازاخیل بالا میں بنائی گئی اس سڑک کو دیکھیں، جسے مقامی دیہاتیوں نے جرمنی کے، کے ایف ڈبلیو بینک کی مدد سے تعمیر کیا تھا۔ ایک کلومیٹر کی سڑک جس پر چالیس لاکھ لاگت آئی، بارہ انچ کی تہہ کے ساتھ۔ یہی سڑک خیبرپختونخوا کی حکومت نے ایک کروڑ روپے کے خرچ سے بنائی، جس کا معیار ناقص ہے (چھ انچ)۔ کیا آپ مجھے بتا سکتے ہیں کیوں؟‘‘۔
اس ٹویٹ کے بعد تحریک انصاف کے سوشل میڈیا سیل نے مارٹن کوبلر کو تنقید کا نشانہ بنانا شروع کر دیا ہے۔ تاہم گزشتہ روز اس وقت تنقید حد سے تجاوز کر گئی جب تحریک انصاف کے کئی ایک ورکرز نے مارٹن کوبلر کو پیٹواری قرار دے دیا۔ جبکہ بعض نے تو ایسے انتہائی نازیبا الفاظ بھی استعمال کئے ہیں جو ضبط تحریر میں نہیں لائے جاسکتے۔ جرمن سفیر نے اپنی ٹویٹ میں صوبہ خیبر پختون کی حکومت کو بھی ٹیگ کیا تھا، جس کے جواب میں صوبائی وزیر اطلاعات شوکت یوسف زئی نے جواب دیا کہ ’’عزت مآب، آپ کے سوال کا جواب بہت سادہ ہے۔ جس سڑک کی جانب آپ اشارہ کر رہے ہیں، وہ ویسی تعمیراتی معیار نہیں دکھاتی اور نہ ہی سڑک کے کنارے نکاسی کا نظام دکھاتی ہے‘‘۔
خیال رہے کہ جہاں تحریک انصاف کی سوشل میڈیا ٹیم نے اور حکومت کے حامیوں نے بڑی تعداد میں جرمن سفیر کو troll کیا ہے، وہیں جرمن سفیر مارٹن کوبلر کی حمایت میں بہت بڑی تعداد میں پاکستانی بھی سامنے آئے ہیں۔ ایک صارف نذیر نے لکھا کہ ’’عزت ماب، آپ کافی عرصے سے پاکستان میں ہیں۔ کیا نہیں جانتے کہ اس کے بعد آپ کے ساتھ سوشل میڈیا پر کیا ہوگا؟ ایک اور صارف شبیم خان نے لکھا کہ ’’کوئی بات نہیں، اب تو ہم کرپشن کے ہاتھوں اپنے استحصال کے عادی ہوچکے ہیں اور ویسے بھی ساٹھ لاکھ کوئی بڑی رقم نہیں ہے‘‘۔ ’’کاشف عباسی نے لکھا ’’چلیں اس پر خیرپختونخوا حکومت سے جواب مانگتے ہیں‘‘۔ جبکہ ایک صارف شبیر نے لکھا ’’ سر، بس کریں، کتنی بے عزتی کریں گے‘‘۔ ایک اور صارف مبشر نسیم نے لکھا ہے کہ ’’معاملہ صاف ہے۔ صوبہ خیبر پختون نے روڈ کی تعمیر پر ایک کروڑ سے چالس لاکھ خرچ نہیں نہیں کئے ہوں گے، بلکہ یہ تیس لاکھ ہی ہوں گے، اور ہر کوئی جانتا ہے کہ باقی کس کی جیب میں گئے ہیں‘‘۔ ایک اور صارف فوزیہ کاکا خیل کا کہنا تھا کہ ’’یہ کھلا راز ہے کہ باقی ساٹھ لاکھ میں وزیروں، مشیروں اور متعلقہ محکمے کا کمیشن ہوگا، جس کو اب پاکستان میں کرپشن اور رشوت بھی نہیں سمجھا جاتا ہے۔
ازاخیل کے مقامی ذرائع نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ جرمن حکومت کی جانب سے سڑک کی تعمیر نہ صرف یہ کہ انتہائی ریکارڈ مدت میں مکمل ہوئی، بلکہ اس کی کوالٹی بھی حکومت کی جانب سے بنائی گئی روڈ کے مقابلے میں بہت بہتر ہے۔ ازاخیل کے شہری جرمن حکومت کی جانب سے بنائی گئی سڑک پر اعتماد اور اسے کوالٹی کے لحاظ سے بہترین سمجھتے ہیں۔ جبکہ تحریک انصاف کی خیبر پختون حکومت کی بنائی گئی سڑک کو وہ رقم کا ضیاع کہتے ہیں۔ ٭٭٭
٭٭٭٭٭