علمائے کرام – دینی مدارس کو ہراساں نہ کرنے – پکڑدھکڑ روکنے کا مطالبہ

0

اسلام آباد(نمائندہ امت) وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے جنرل سیکرٹری مولانا محمد حنیف جالندھری نے کہا ہے کہ مدینہ کی ریاست قرآن و سنت اور اسلامی نظام سے بنے گی ۔ مدارس کی رجسٹریشن سے پابندی کا خاتمہ کیا جائے ۔ مدارس کے حوالے سے حکومت کی بنائی گئی کمیٹی کا اجلاس نہ ہونا حکومت کی غیر سنجیدگی ہے ۔مذہبی طبقات اور علماء کے خلاف کریک ڈاؤن اور گرفتاریوں سے معاملات مزید خراب ہونگے۔ ختم نبوت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔وفاق المدارس اور تعلیمی اداروں میں یکساں نصاب تعلیم ہونا چاہیے ۔ مدارس کے کوائف کے نام پر طلباء و انتظامیہ کو ہراساں کرنے کا سلسلہ بند ہونا چاہیے ۔ وفاق المدارس کے زیر اہتمام 6جنوری کو لیاقت باغ میں عظیم الشان پیغام مدارس کانفرنس ہوگی۔صرف زبانی دعوےوعدے اور یقین دہانیاں کافی نہیں عملی اقدامات بھی اٹھائے جائیں۔ ناموس رسالت اور ختم نبوت کے حوالے سے پوری امت ایک پیج پر ہے ۔ان خیالات کا اظہار وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے جنرل سیکرٹری مولانا محمد حنیف جالندھری،مولانا قاضی عبدالرشید، مولانا پیر عزیز الرحمن ہزاروی،مولانا ظہور احمد علوی،مولانا نذیر فاروقی،مولانا عبدالکریم‘ مولانا فیض الرحمن عثمانی،مولانا مفتی عبدالسلام،مولانا عبدالقدوس محمدی اور دیگر نے جامعہ قاسمیہ اسلام آباد میں ایک پر ہجوم پریس کانفرنس کے دوران کیا-مولانا محمد حنیف جالندھری نے اعلان کیا کہ 6جنوری کو لیاقت باغ راولپنڈی میں عظیم الشان پیغام مدارس کانفرنس ہوگی- انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے مدینہ کی ریاست بنانے کا اعلان کیا ہے مدینہ کی ریاست ملک میں اسلامی نظام اور قرآن و سنت کے بغیر نافذ نہیں ہو سکتی ۔ ریاست مدینہ میثاق مدینہ کا نام نہیں ہے۔ مدینہ کی ریاست میں بیرون ملک سے آنے والے دین کے طالب علموں کے لئے دروازے کھولے گئے تھے حکومت کو چاہیے کہ عملی اقدامات کرے انہوں نے کہا کہ ہم حکومتی یقین دہانیوں اور دعووں پر تب یقین کریں گے جب عملی طور پر کوئی پیش رفت ہوگی بصورت دیگر ہماری تحریک جاری رہے گی۔ہم ملک میں قرآن و سنت اور اسلامی نظام کے نفاذ کیلئے تحریک جاری رکھیں گے ۔حکومت کے ہر اچھے کام میں مشروط حمایت جاری رکھیں گے ۔ لیاقت باغ کے بعد ملک کے چاروں صوبوں اور بعد ازاں اسلام آباد میں عظیم الشان جلسہ ہو گا-مولانا محمد حنیف جالندھری نے کہا کہ حکومت نے مدارس کے مسائل کے حل اوریکساں نصاب تعلیم کے لیے جو کمیٹیاں تشکیل دیں ان کا تا حال ایک بھی اجلاس نہیں ہوسکا جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ حکومت اپنے دعووں میں کتنی سنجیدہ ہے- 3 اکتوبر کو اتحاد تنظیمات مدارس کی قیادت نے وزیر اعظم سے ملاقات کی تھی جس میں مدارس کو درپیش مسائل کے حوالے سے آگاہ کیا گیا تھا وزیر اعظم نے مدارس کے حوالے سے ایک کمیٹی بنائی تھی جس میں وزیر داخلہ ، وزیر تعلیم اور وزیر مذہبی امور پر مشتمل وزراء کو شامل کیا تھا لیکن دو ماہ کا عرصہ گزرنے کے باوجود اب تک حکومت کی جانب سے کوئی سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا گیا ۔مولانا محمد حنیف جالندھری نے مطالبہ کیا کہ مدارس کی رجسٹریشن پر سے پابندی فی الفور ہٹائی جائے اور بیوروکریسی کا قبلہ درست کیا جائے-انہوں نے کہا کہ کوائف طلبی کے نام پرمدارس کو ہراساں کرنے کا سلسلہ فی الفور بند کیا جائے- ان کا کہنا تھا کہ مدارس کا ڈیٹا اکٹھا کرنے کے لئے فارم بھجوائے جاتے ہیں لیکن یہ فارم کسی تعلیمی ادارے ، این جی اوز کو کیوں نہیں دئیے جاتے صرف دینی طبقے کو کیوں تنگ کیا جا رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ 2000 سے آج تک جتنی بھی حکومتیں آئیں سب نے علماء اور دینی طبقے کو تنگ کیا آج ان حکومتوں اور ان لیڈروں کے حالات دیکھ لیں جو دین سے محبت کرنے والوں کو تنگ کرے گا اس کی زندگی تنگ ہو جائے گی ۔ ملک کا سابق صدر اس وقت بیمار پڑا ہے جبکہ سابق وزیر اعظم عدالتوں کے چکر کاٹ رہا ہے جن لوگوں نے ختم نبوت کے معاملے کو چھیڑنے کی کوشش کی آج بھی وہ لوگ رسوا ہو رہے ہیں ۔ان کا کہنا تھا کہ مسلمانو ں کا عقیدہ ہے کہ وہ ختم نبوت پر اپنی جان قربان کرنے کے لئے تیار ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے ملاقات کے دوران مجھ سے کہا تھا کہ اب آپ ملک میں حقیقی تبدیلی دیکھیں گے ہم نے ابھی تک ان کی تبدیلی نہیں دیکھی ۔ اسلامی نظام کے نفاذ کے لئے ان کی کوئی پالیسی نہیں ہے ۔ مولانا محمد حنیف جالندھری نے دینی طبقات کے خلاف کریک ڈاؤن کی سخت الفاظ میں مذمت کی اور اسے حالات کو خراب کرنے کی سازش قرار دیا-انہوں نے جیل میں بزرگ عالم دین کی وفات پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا-مولانا محمد حنیف جالندھری نے کہا کہ ختم نبوت اور نامورس رسالت کے معاملے میں پوری امت ایک پیج پر ہے انہوں نے اپنے اس دیرینہ عزم کا اعادہ کیا کہ ناموس رسالت اور تحفظ ختم نبوت کے لیے کسی قسم کی قربانی سے دریغ نہیں کیا جائے گا-اس موقع پر مفتی اویس عزیز‘مولانا عبدالحمید صابری، مولانا شبیر احمد عثمانی،مولانا ریاض عباسی،مولانا سعید اللہ الازہری اور دیگر علمائے کرام کی بڑی تعداد موجود تھی-

اسلام آباد( اسد اللہ ہاشمی) وفاق المدارس العربیہ کے زیر اہتمام پیغام المدارس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا عزیز الرحمن ہزاروی،مولانا ظہور احمد علوی،مولانا نذیر فاروقی،مولانا عبدالکریم، مولانا فیض الرحمن عثمانی،مولانا مفتی عبدالسلام، مولانا عبدالقدوس محمدی نے کہا کہ قیام پاکستان کے بعد سے آج تک دینی تعلیم حکومتوں کی ترجیح نہیں رہی، دینی تعلیم ہمیشہ رہنے والی تعلیم ہے ۔دین مدارس کے ذریعے اسلام پھیلا آج اسلامی ملک میں دینی مدارس کے خلاف کارروائیاں کی جار ہی ہیں ان کے طلباء کو ہراساں کیا جا رہا ہے ، دینی تعلیم ہر امیر و غریب کی ضرورت ہے ۔ دینی تعلیم کا فروغ حکومت کا منشور ہونا چاہیے لیکن بدقسمتی سے پاکستان میں آج تک دینی تعلیم پر کسی حکومت نے کام نہیں کیا۔ دینی تعلیم کیلئے کوئی بجٹ مختص نہیں کیا جاتا ۔ قومیں تعلیم سے بنتی ہیں ۔ ملک میں تعلیمی نظام کا ازسرنو جائزہ لیا جائے، ان کا کہنا تھا کہ دینی مداراس قوم کا اثاثہ ہیں ۔ مدارس تعلیم اور شرح خواندگی میں اپنا بھرپور کردار ادا کر رہے ہیں ۔ خواتین میں تعلیم فراہم کر رہے ہیں ۔ مدارس میں ایک چھت کے نیچے ہر رنگ اور نسل اور ہر قوم کا فرد پڑھ رہا ہے ۔ دینی تعلیم نے ہمیشہ محبت کو فروغ دیا ہے ۔ یہ برداشت ، رواداری ، وحدت اور انکساری کا درس دیتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پیغام مدارس کا بنیادی مقصد ملک کے داخلی و خارجی مسائل کا حل ہے ۔ مسلم معاشرے میں علماء پر سب سے زیادہ ذمہ داری ہے یہ کام حکومت اور ریاست کا تھا جو کام علماء انجام دے رہے ہیں ۔ یہ ملک اسلام کے نام پر بنا تھا اس میں بننے والی حکومتوں کو چاہیے تھا کہ وہ یہاں اسلامی نظام نافذ کرتے لیکن کسی نے بھی اس طرف توجہ نہیں دی ۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے علما نے کہا کہ آج تک حکومتوں نے دینی تعلیم کو اپنی ترجیح میں نہیں رکھا اسلام تب آئے جب دینی تعلیم عام ہو گی ۔علماء نے کہا کہ ریاست مدینہ کی اولین ترجیح دین کی تعلیم تھی مدینہ کی ریاست حضور اکرم ﷺ نے قائم کی تھی جہان قرآن و سنت کا مدرسہ قائم کیا جہاں پر لگائی گئی پہلی اینٹ سے لیکر آج تک اسلام پھیل رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مدرسے کی تعلیم ہمارے ماضی ، حال اور مستقبل کی ترجمانی کرتی ہے ۔مدینہ کی ریاست بنانے کیلئے حکومت کو یہ اعلان کرنا چاہیے کہ وہ سکولوں اور کالجوں میں قرآن و سنت کے مطابق نصاب پڑھایا جائے گا۔ علماء نے کہا کہ مدارس میں خالصتا قرآن وسنت کا نصاب پڑھایا جا رہا ہے ۔ مدارس نے تعلیم کے لئے اہم کردار ادا کیا ہے ۔ ہماری یونیورسٹیاں آج جرائم کی آماجگاہیں بنی ہوئی ہیں ہمیں دکھ کے ساتھ کہنا پڑھتا ہے کہ ان یونیورسٹیوں اور کالجوں میں دین سے دوری اور دینی نصاب نہ پڑھانے کی وجہ سے آج یہ حالات پیش آ رہے ہیں ۔ علماء کو اس نازک صورتحال پر پورے ملک کی یونیورسٹیوں اور کالجوں میں لیکچر ز دینے چاہیے اور نوجوان نسل کو اس بے راہ روی سے نکال کر دین کی طرف لانے میں کردا ر ادا کریں ۔ علماء کا کہنا تھا کہ گزشتہ 25 سال سے حکومتوں نے مدارس کو تنگ کیا ہوا ہے ۔ سابق صدر نے سب سے پہلے پاکستان کا نعرہ لگا کر ملک کو بہت نقصان پہنچایا انہوں نے دین کے لئے کوئی کام نہیں کیا ۔ موجودہ حکومت کے قول و فعل میں تضاد ہے جب تک یہ تضاد ختم نہیں ہوگا حکومت کیلئے مشکلات رہیں گی ۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More