کابل(مانیٹرنگ ڈیسک)افغانستان میں20 اکتوبر کو ہونے والے پارلیمانی انتخابات متنازعہ ہو گئے۔انتخابی شکایات نمٹانے والے کمیشن نے کابل میں ووٹنگ کالعدم قرار دے دی۔افغانستان کے انڈی پینڈنٹ الیکٹورل کمپلینٹس کمیشن(آئی ای سی سی ) کے حکام نے جمعرات کو پریس کانفرنس میں بتایا کہ پارلیمانی انتخابات میں بڑے پیمانے پر بے ضابطگیوں، ہیر پھیر اور دیگرقوانین کی سنگین خلاف ورزی کی بنیاد پر ووٹوں کو غیر موثر قرار دینے کا فیصلہ کیا گیا۔حکام کے مطابق الیکشن کمیشن کے سربراہ سمیت باڈی کے 4 ارکان کو نکال دیا گیا ہے۔ ترجمان آزاد انتخابی کمیشن علی رضا روحانی نےبتایا کہ برطرف افراد پر جرمانے عائد کیے گئے ہیں اور ان کے خلاف مزید تفتیش کے بعد کارروائی عمل میں لائی جائے گی، ان کا کہنا تھا کابل میں ڈالے گئے ووٹوں کو غلط قرار دیے جانے کے پیچھے 25 مختلف وجوہات ہیں۔ ان میں آزاد الیکشن کمیشن کی طرف سے بڑے فراڈ اور بدانتظامی جیسے معاملات بھی شامل ہیں۔ افغان حکام کے مطابق انتخابات کے دوبارہ انعقاد کا فیصلہ فی الحال نہیں کیا گیا۔ ممکنہ طور پر اب یہ پارلیمانی انتخابات اپریل کے اواخر میں صدارتی انتخاب کے ساتھ کروائے جا سکتے ہیں۔کابل صوبے میں قریباً 10 لاکھ ووٹرز نے حق رائے دہی استعمال کیا تھا، 233 نشستوں پر مشتمل ایوان کے لیے کابل صوبے میں 33 نشستوں پر الیکشن ہوا تھا جس میں خواتین کی 9 نشستیں بھی شامل ہیں۔