چینی قونصلیٹ پر حملے میں ’’را‘‘ باضابطہ ملوث قرار

0

کراچی (رپورٹ : سید علی حسن ) انسداددہشت گردی کی منتظم عدالت میں سی ٹی ڈی نے چینی قونصل خانے پر حملے سے متعلق مقدمہ کی ابتدائی رپورٹ جمع کرادی ۔پولیس نے حملے میں بھارتی خفیہ ایجنسی “را” کو بھی ملوث قرار دے دیا ۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کالعدم بلوچ لبریشن آرمی کو “را “کی حمایت حاصل ہے ۔ دہشت گردوں کا قونصلیٹ پر یہ ناکام حملہ پاک چین تعلقات خراب کرنے کی ایک ناکام اور شرمناک کوشش تھی ۔ اس تمام تر دہشت گرد کارروائی کے پیچھے ان کے ماسٹر مائنڈ ، سہولت کار اور ہدایت کاروں میں حیربیار مری ، اسلم اچھو عرف میرق بلوچ ، بشیر زیب ، نور بخش مینگل ، کریم مری ، کیپٹن رحمان گل ، کمانڈر نثار ،کمانڈر گیندی ، کمانڈر شیخو ، کمانڈر شریف ،کمانڈر رحمل، کمانڈر منشی ، آغا شیردل و دیگر ملوث ہیں جو قونصلیٹ پر کارروائی کے دوران حملہ آوروں سے مسلسل رابطے میں تھے۔ جمعہ کے روز انسداددہشت گردی کی خصوصی عدالتوں کے منتظم جج کے روبرو سی ٹی ڈی پولیس نے چینی قونصل خانے پر حملے سے متعلق مقدمہ کی ابتدائی رپورٹ جمع کراتے ہوئے بتایا کہ 23نومبر 2018کو پولیس علاقہ گشت پر موجود تھے کہ انہیں وائرلیس کے ذریعے اطلاع ملی کہ چینی قونصل خانے پر دہشت گردوں نے حملہ کردیا ہے جہاں سے شدید فائرنگ اور دھماکوں کی آوزایں آرہی تھیں ، اسی دوران مزید نفری طلب کی گئی ،جس کے بعد رینجرز و دیگر فورسز نے وقوعہ کا گھیراؤ کیا جبکہ دہشت گرد قونصلیٹ کے باہر بنے ہوئے ریسپشن کے اندر داخل ہوکر ہینڈ گرنیڈ باہر پھینک رہے تھے اور پولیس و دیگر اہلکاروں کو ہلاک کرنے کے لئے آتشی اسلحہ سے فائرنگ کررہے تھے جبکہ قونصلیٹ کے ریسپشن پر پہنچنے سے قبل دہشت گردوں نے فائرنگ اور ہینڈ گرنیڈ سے حملہ کرکے پہلی چیک پوسٹ پر مامور پولیس اہلکار اے ایس آئی اشرف داؤد اور کانسٹیبل محمد عامر کو شہید اور ویزا سیکشن گیٹ پر مامور محمد جمن کو زخمی کردیا تھا ۔ فائرنگ کی آواز سن کر ویزا سیکشن پر موجود اسٹاف اور ویزا کے لئے آئے ہوئے افراد قونصلیٹ کے اندر چلے گئے اور اندر سے دروازے کو بند کردیا ، دہشت گردوں نے وہاں داخل ہونے کے لئے آئی ای ڈی کا استعمال کرنے کی کوشش کی ، مگر فورسز کی جوابی کارروائی کی وجہ سے وہ استعمال نہیں کرسکے ، جبکہ دہشت گردوں کی فائرنگ سے ویزا حاصل کرنے کے لئے آئے ہوئے ظاہر شاہ اور نیاز احمد موقع پر ہلاک ہوگئے۔ فورسز نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے ریسپشن کے اندر موجود 2دہشت گردوں اور پہلی چیک پوسٹ کے قریب ایک دہشت گرد کو ہلاک کردیا ۔ رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ دہشت گردوں کی جانب سے فائرنگ اور ہینڈ گرنیڈ پھینکنے سے 3گاڑیاں مکمل طور پر جل گئیں جبکہ پولیس کی 2 موبائلوں اور باہر کھڑی 9گاڑیوں کو دہشت گردوں کی فائرنگ سے جزوی نقصان پہنچا ، دہشت گردوں کی ہلاکت کے بعد بم ڈسپوزل یونٹ کی ٹیم نے جائے وقوعہ کا معائنہ کیا اور دہشت گردوں کی جانب سے ریسپشن کے اندر لگائی ہوئی آئی ای ڈ ی کو ناکارہ بنایا ۔ اس دوران ایک دہشت گرد کی تلاشی لی گئی تو اس کے پاس سے قومی شناختی کارڈ نمبر 51301-8454712-9 بنام عبدالرازق ولد دین محمد رہائشی ضلع خاران اور ایک گورنمنٹ آف بلوچستان ایگری کلچرل انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ کا سروس کارڈ ، اسلحہ ، دھماکہ خیز مواد ، ڈیٹونیٹر ، آئی ای ڈ ی اور بلوچ لبریشن آرمی کا جھنڈا برآمد ہوا ۔ اس کے علاوہ دیگر دہشت گردوں کے قبضے سے کلاشنکوف ، میگزین اور گولیاں قبضے میں لی گئیں ۔ بم ڈسپوزل اسکواڈ کی ٹیم نے جائے وقوعہ سے ملنے والے ایک بیگ سے 7گرنیڈ ، دو RGD-5 اور فرسٹ ایڈ کا سامان برآمد ہوا ، بم ڈسپوزل اسکواڈ اور فارنسک کی ٹیم نے مشترکہ طور پر جائے وقوعہ کی سرچنگ کی اور مزید اشیا قبضے میں لی ، جس میں 7 استعمال گرنیڈ کی سیفٹی پن ، ہینڈ گرنیڈ کا لیور اور مختلف جگہوں پر بکھرے ہوئے 40کلاشنکوف کے خول برآمد ہوئے۔ رپورٹ میں مزید بتایا گیاہے کہ معائنے کے دوران پایا گیا کہ دہشت گرد کارنمبر AKS-973رنگ سفید میکر سوزوکی لیانا میں جائے وقوعہ پر پہنچے تھے ۔ مذکورہ گاڑی کو بھی قبضے میں لے لیا گیا ہے ، اسی دوران جناح اسپتال کے انسپکٹر ذوالفقار علی نے اطلاع دی کہ پولیس کے بائیو میٹرک سسٹم کے مطابق ایک دہشت گرد کی شناخت عبدالرازق ولد دین محمد کے نام سے ہوئی ہے جبکہ دیگر 2نامعلوم دہشت گردوں کا نادرا سے کوئی ریکارڈ فی الحال حاصل نہیں ہوسکا ۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دہشت گردوں کے اس خودکش حملے کی ذمہ داری کالعدم بلوچ لبریشن آرمی نے ہلاک دہشت گردوں کی بمعہ تصاویر و نام اذل خان بلوچ ، رازق بلوچ اور رئیس بلوچ کی جاری کرتے ہوئے ذمہ داری قبول کی ۔ کالعدم بلوچ لبریشن آرمی کو “را “ کی حمایت حاصل ہے ۔ دہشت گردوں کا قونصلیٹ کراچی پر یہ ناکام حملہ پاک چین تعلقات خراب کرنے کی ایک ناکام اور شرمناک کوشش تھی ۔ اس تمام تر دہشت گرد کارروائی کے پیچھے ان کے ماسٹر مائنڈ ، سہولت کار اور ہدایت کاروں میں حربیار مری ، اسلم اچھو عرف میرق بلوچ ، بشیر زیب ، نور بخش مینگل ، کریم مری ، کیپٹن رحمان گل ، کمانڈر نثار ،کمانڈر گیندی ، کمانڈر شیخو ، کمانڈر شریف ،کمانڈر رحمل ، کمانڈر منشی ، آغا شیردل و دیگر ملوث ہیں ۔ دریں اثنا قونصلیٹ پر حملے کے بعد تفتیش میں مدد کیلئے چینی پولیس کے کاؤنٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ کا 7رکنی وفد کراچی پہنچ گیا، وفد نے سی ٹی ڈی افسران اور تحقیقاتی افسران سے بریفنگ لی۔ اور کراچی پولیس آفس کا دورہ بھی کیا اور قونصلیٹ پر حملے کے مقدمہ کی نگرانی کرنے والے ڈی آئی جی ساؤتھ جاوید عالم اوڈھو، ایس ایس پی پیر محمد شاہ، ایس ایس پی فارن سیکورٹی بشیر بروہی ودیگر افسران اور شہید اہلکاروں کے اہلخانہ سے بھی ملاقات کی ۔ چینی وفد نے سی ٹی ڈی کے دفاتر پہنچ کر کاؤنٹر ٹیررزم ڈپارٹمنٹ کے افسران سے بھی ملاقات کی،اور سی ٹی ڈی افسران کے ہمراہ جائے وقوعہ کا دورہ بھی کیا۔ وفدکے ارکان کا کہنا تھا کہ کراچی پولیس کے دونوں اہلکاروں نے قربانیاں دے کر پولیس فورس اور پاکستان کا نام روشن کیا۔ ان کی کوشش سے چینی قونصلیٹ پر دہشت گردی ناکام ہونے سے پاکستان اور چین کے مابین رشتہ مزید مضبوط ہوا ہے، چین کی وزارت داخلہ اور کراچی پولیس کے شہید اہلکاروں کے شکر گزار ہیں۔چین کے شہری بھی شہیدوں کے لواحقین کیلئے فنڈ ریزنگ کررہے ہیں اور مزید غیرمعمولی امدادی رقم لواحقین کو دی جائے گی،کراچی پولیس چیف کی ٹیم نے وفد کے ارکان کو چینی قونصلیٹ پر دہشت گردی کی تفتیش کے حوالے سے آگاہی دی۔دریں اثنا آئی جی سندھ ڈاکٹر سید کلیم امام کا کہنا ہے کہ چینی قونصل خانے پر حملے میں اہم کامیابیاں ملی ہیں۔کئی افراد کو گرفتار کیا جاچکا ہے ۔ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کہ چینی قونصل خانے پر حملے کی تحقیقات سی ٹی ڈی کر رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ پولیس نے کراچی میں پہلے بھی دہشتگردی کے واقعات کو ناکام بنایا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ تھریٹس موجود ہیں، رواں ماہ بھی ایونٹس ہیں مگر ہماری تیاری مکمل ہے، دہشت گرد اپنے عزائم میں کامیاب نہیں ہو سکیں گے۔آئی جی سندھ نے کہا کہ چیف جسٹس اور وزیر اعلیٰ کے مشکور ہیں جنہوں نے پولیس کو فری ہینڈ دیا۔کلیم امام نے کہا کہ مجھ پر کوئی سیاسی دباؤ نہیں ہے اور پولیس میں اصلاحات کا عمل جاری رہے گا۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More