سردی بڑھتے ہی تھری بچوں کی اموات میں اضافہ-مزید 4 ہلاک
مٹھی (نمائندہ امت) سردی میں اضافہ ہوتے ہی تھر میں بچوں کی اموات بھی برح گئیں۔ ہفتے کو مزید 4 بچے لقمہ اجل کا شکار ہو گئے۔ سندھ حکومت نے دیگر شہروں سے ڈاکٹروں کی ٹیمیں تھر میں تعینات کیں ،تاہم ان ٹیموں کو بھی اموات کنٹرول کرنے میں بے بسی کا سامنا ہے۔ جس کے بعد رواں سال بچوں کی ہلاکتیں 560 تک جا پہنچیں۔ گزشتہ روز سول اسپتال مٹھی میں ہلاک ہونے والے بچوں میں 8 ماہ کا گل شیر، 2 روز کا سومرو، گوتم اور محسن کے نومولود شامل ہیں۔ اس سلسلے میں ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ غذائی قلت سے متاثرہ بچوں کو سرد موسم میں بچانے میں مشکلات درپیش ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سردی بچوں کے جوڑوں پر اثر کرتی ہے، جس سے ان کا بچنا مشکل ہو جاتا ہے۔ دوسری طرف مٹھی میں چیف جسٹس کی آمد سے پہلے سول اسپتال کو سجانے کا کام تیز کردیا گیا۔ اسپتال میں پھول لگائے جانے لگے۔چیف جسٹس کی 12 دسمبر کو تھر آنے کے اعلان بعد ضلع انتظامیہ نے تیاریاں شروع کردی ہیں۔ سول اسپتال مٹھی میں علاج اور ادویات کی سہولیات ناکافی ہیں ،جنہیں اب پورا کیا جا رہا ہے۔ اسپتال میں پھولوں کی بہار آگئی ہے۔ مٹھی سول اسپتال میں جگہ جگہ پودے اور پھول لگائے جارہے ہیں۔ ڈسٹ بن اور بلب پنگھوں کے ساتھ درختوں کو بھی رنگ روغن کیا جارہا ہے۔ دوسری جانب گزشتہ روز صوبائی وزیرصحت ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے بھی ضلعی ہیڈکوارٹر اسپتال مٹھی کا دورہ کیا۔ اور کلچر ل کمپلیکس سینٹر میں 496 لیڈی ہیلتھ ورکرز میں آرڈز تقسیم کئے ۔صوبائی وزیر صحت عذرا پیچوہو نے کہا کہ تھرمیں میرٹ کی بنیاد پر لیڈی ہیلتھ ورکرز کو آرڈز جاری کئے گئے ہیں ،تاکہ تھر کے دور درازعلاقوں اور قصبوں میں تھری خواتین اور بچوں کو صحت کی بنیادی سہولتیں ان کے گھروں تک مہیا کرسکیں۔