کراچی(رپورٹ: عظمت علی رحمانی)بےنظیر یونیورسٹی لیاری میں اقربا پروری ، مالی بدعنوانیوں اور غیر قانونی بھرتیوں کی تحقیقات شروع ہونے کے باوجود جامعہ لیاری کی انتظامیہ مزید غلط اقدامات کررہی ہے ، ذرائع کے مطابق 19 اگست 2018 کو رجسٹرار ، ناظم امتحانات ، لیکچرار سمیت اہم خالی اسامیوں کا اشتہار شائع کیا گیا ،تاہم کچھ عرصہ بعد بعض اسامیاں ختم کردی گئیں ۔ مگر حیرت انگیز طور پر رجسٹرار اور ناظم امتحانات جیسے اہم عہدے برقرار رکھے گئے۔ امت کے ذرائع کے مطابق بھاری رشوت کے عوض عارضی ناظم امتحانات طارق صدیقی کو مستقل کرنے کی تیاری کرلی گئی ہے اور ان کانام فائنل کرنے کا کارنامہ اسسٹنٹ رجسٹرار محسنہ سکندر ،شوہر عبدالرشید ملاح اور گینگ وار کے اہم کردار آغا عدنان نے سرانجام دیا ہے ، ذرائع کے مطابق طارق صدیقی اس وقت جامعہ لیاری میں کنٹریکٹ پر ناظم امتحانات ہیں اور ماجو یونیورسٹی میں کام کر چکے ہیں ، اور محسنہ سکندر نے ہی انکو کنٹریکٹ پر بھرتی کروانے میں مدد فراہم کی تھی۔ناظم امتحانات کیلئے طارق صدیقی کو لایا جا رہا ہے اور ان کی اسکروٹنی کیلئے سید وسیم الدین جو کہ خود ریٹائرڈ افسر ہیں اور دوسرا ممبر 17 گریڈ کے عبدالرشید ملاح ہیں جو 20 گریڈ کی پوسٹ کی اسکروٹنی قانونی طور پر نہیں کر سکتے ،جب کہ طارق صدیقی کو غیرقانونی طور پر سوزوکی کلٹس گاڑی بھی دی گئی ہے ، کسی بھی ادارے میں کنٹریکٹ ملازمین گاڑی ذاتی استعمال میں نہیں رکھ سکتے ۔جامعہ لیاری میں تو 16 گریڈ کے ملازم بھی گاڑی ذاتی استعمال میں لاتے ہیں بلکہ شہر سے باہر ہونے والی شادی وغیرہ کی ذاتی تقریبات میں شرکت کیلئے بھی گاڑی استعمال کی جاتی ہے ۔کروڑوں روپوں کی کرپشن میں زیر تفتیش اس جامعہ میں ان غیرقانونی اقدامات پر مایوسی اور بے چینی پائی جاتی ہے ۔