اسلام آباد(ناصر عباسی)میٹروپولیٹن کارپوریشن(ایم سی آئی) کےشعبہ میونسپل ایڈمنسٹریشن( ڈی ایم اے) افسران و اہلکار تین برسوں کے دوران وفاقی دارالحکومت کے 7 ٹرانسپورٹ اڈوں سے حاصل ہونے والے کروڑوں روپے ہضم کر گئے، جبکہ سرکاری خزانے میں محض ایک کروڑ روپے جمع کروائے گئے۔ معاملہ سامنے آنے پر ایم سی آئی ممبران کی جانب سے معاملہ قومی احتساب بیورو(نیب) کو بھجوانے کا فیصلہ کیا ہے۔ تفصیلات کےمطابق گزشتہ 3سالوں کے دوران ڈی ایم اے نے شہر کے 7 ٹرانسپورٹ اڈوں سے مجموعی طور پر64کروڑ51لاکھ روپے سے زائد کی آمدن حاصل ہوئی ہے، تاہم ڈی ایم اے حکام کی جانب سے سرکاری خزانے میں صرف ایک کروڑ5 لاکھ روپے جمع کروائے گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق ٹرانسپورٹ کا شعبہ وفاقی ترقیاتی ادارے(سی ڈی اے) سے ایم سی آئی کے پاس آئے تین برس گزر چکے ہیں، لیکن اب تک ایم سی آئی کے رولز تیار نہیں کیے جا سکے جس کے باعث ٹرانسپورٹ اڈوں کے نئے ٹھیکوں کے لیے ٹینڈر جاری نہیں کیے جا سکے اور پرانے ٹھیکوں کو ہی طول دیا جا رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق ڈی ایم اے افسران و اہلکارٹھیکے داروں کی ملی بھگت سے پبلک ٹرانسپورٹ سے نئے نرخوں کے مطابق فیسیں اور ٹیکس وغیرہ وصول کر رہے ہیں، تاہم باقاعدہ ٹینڈر نہ ہونے کے باعث یہ فیسیں اور ٹینڈر سرکاری خزانے میں جانے کی بجائے کرپٹ افسران و اہلکاروں کی جانب میں جا رہے ہیں جس سے ایک اندازے کے مطابق تین برس کے دوران اب تک قومی خزانے کو 62 کروڑ 96لاکھ روپے سے زائدکا نقصان پہنچ چکا ہے۔ ذرائع کے مطابق وفاقی دارالحکومت کے صرف ایک نجی ٹرانسپورٹ اڈے کی سالانہ آمدن 9کروڑ 16لاکھ روپے رہی، جبکہ تین برس کے دوران 7 ٹرانسپورٹ اڈوں سے مجموعی طور پر 64کروڑ51لاکھ روپے سے زائد کی آمدن ہوئی۔ تاہم ڈی ایم اے کے سرکاری اکائونٹ میں صرف ایک کروڑ 5لاکھ روپے جمع کروائے گئے۔ دوسری جانب ایم سی آئی کے بعض اپوزیشن ممبران نے معاملہ مزید تحقیقات کے لیے نیب کے حوالے کرنے کا بھی فیصلہ کر لیا ہے، جبکہ بعض ادارکین نے ڈی ایم کے کے خصوصی آڈٹ کی تجویز بھی پیش کی ہے۔