اہم ترین سیاسی شخصیات کی گرفتاریوں کی تیاری آخری مراحل میں داخل

0

امت رپورٹ
ملک کی اہم ترین سیاسی شخصیات کے لئے خطرے کی گھنٹی بج گئی ہے۔ جس کے تحت اگلے ایک ماہ کے دوران سابق وزیر اعظم نواز شریف، سابق صدر آصف زرداری، خواجہ سعد اور حمزہ شہباز کی سلسلہ وار گرفتاریاں متوقع ہیں۔ جس کا آغاز 24 دسمبر کو ہونے جا رہا ہے۔ پس پردہ ہونے والی اس پیش رفت سے آگاہ اسلام آباد میں موجود ذرائع نے بتایا کہ متذکرہ سیاسی رہنمائوں کے خلاف مطلوبہ شواہد حاصل کر لئے گئے ہیں اور اب ان کی گرفتاری کا آخری مرحلہ مکمل کرنے کی تیاری کی جا رہی ہے۔ جس کے تحت پہلی گرفتاری نواز شریف کی متوقع ہے۔ سابق وزیر اعظم کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کا فیصلہ سنانے کے لئے احتساب عدالت کو 24 دسمبر کی آخری اور حتمی ڈیڈ لائن ملی ہوئی ہے۔ ذرائع کے مطابق اس کے بعد 30 یا 31 دسمبر کو خواجہ سعد رفیق کو حراست میں لئے جانے کا امکان ہے۔ جبکہ نئے برس کے اوائل میں آصف زرداری کو گرفتار کرنے کا پلان ترتیب دیا جا رہا ہے۔ اس کے چند روز بعد حمزہ شہباز کی گرفتاری متوقع ہے۔ ذرائع کا یہ بھی دعویٰ تھا کہ ان سلسلہ وار گرفتاریوں کی ترتیب آگے پیچھے ہو سکتی ہے۔ تاہم تیاری مکمل کر لی گئی ہے۔ اور کوئی انہونی نہیں ہوتی تو پلان کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔ ذرائع کے بقول یہ ممکنہ گرفتاریاں تحریک انصاف کے اندرونی حلقوں میں بھی شدت سے زیر بحث ہیں۔ ایک نجی محفل میں ایک اہم پارٹی عہدیدار کا دعویٰ تھا کہ ملک ایک ’’تاریخی‘‘ موڑ پر ہے۔ چند روز میں اہم خبریں سننے کو ملنے والی ہیں۔
واضح رہے کہ نواز شریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس میں عدالتی کارروائی آخری مرحلے میں داخل ہو چکی ہے۔ سابق وزیر اعظم کے وکیل خواجہ حارث کی جانب سے جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیا اور کیس کے تفتیشی افسر پر جرح مکمل کرنے کے بعد نواز شریف نے سیکشن 342 کے تحت اپنا بیان ریکارڈ کرانا تھا، جو سابق وزیر اعظم جمعرات کے روز ریکارڈ کرا چکے ہیں۔ ذرائع کے مطابق اب اگلا اور آخری مرحلہ احتساب عدالت کی جانب سے ریفرنس کا فیصلہ سنائے جانے کا باقی بچا ہے۔ یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے احتساب عدالت کے جج کو 24 دسمبر تک ریفرنس کا فیصلہ سنانے کا حکم دے رکھا ہے۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ اب مزید ایک منٹ کی بھی توسیع نہیں دی جائے گی۔ مسلم لیگ ’’ن‘‘ کے اندرونی ذرائع کے مطابق پارٹی قیادت اور خود نواز شریف اپنی دوبارہ ممکنہ گرفتاری کا ذہن بنا چکے ہیں۔ بعض سینئر لیگی رہنمائوں کے خیال میں کوئی معجزہ ہی ہو گا کہ سابق وزیر اعظم اس ریفرنس میں گرفتاری سے بچ نکلیں۔ کیونکہ پارٹی سے وابستہ قانونی سوجھ بوجھ رکھنے والے عہدیداران میاں صاحب کو اس حوالے سے بریف کر چکے ہیں۔ تاہم احتساب عدالت کے روبرو اپنا بیان مکمل کراتے ہوئے سابق وزیر اعظم نے اپنے دفاع میں کچھ بھی پیش نہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ استغاثہ اپنا الزام ثابت کرنے میں ناکام رہا۔ اس لئے انہیں اپنے دفاع میں کچھ پیش کرنے کی ضرورت نہیں۔
سابق وزیر ریلوے اور مسلم لیگ ’’ن‘‘ کے اہم رہنما خواجہ سعد کی گرفتاری کی راہ ان کے قریبی دوست قیصر امین بٹ کے وعدہ معاف گواہ بن جانے سے ہموار ہوئی ہے۔ پیرا گون سٹی (پرائیویٹ) کے ڈائریکٹر قیصر امین بٹ پیراگون اور آشیانہ ہائوسنگ کیس میں خواجہ سعد رفیق کے خلاف وعدہ معاف گواہ بنے ہیں۔ قبل ازیں قیصر امین بٹ نے نیب میں ایک درخواست دائر کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ سابق وزیر ریلوے کے خلاف وعدہ معاف گواہ بننا چاہتے ہیں۔ قیصر بٹ کی جانب سے سیکشن 164 سی آر پی سی کے تحت اعترافی بیان ریکارڈ کرائے جانے کے بعد چیئرمین نیب نے ملزم کی درخواست منظور کر لی تھی۔ ایک جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے دیئے جانے والے اعترافی بیان میں قیصر امین بٹ نے کہا تھا کہ انہوں نے 1998ء میں اپنا پراپرٹی کا بزنس شروع کیا تھا۔ جبکہ اس کاروبار میں مسلم لیگ ’’ن‘‘ کے رہنما خواجہ سعد رفیق کو 2002ء میں جوائن کیا۔ جنہوں نے ندیم ضیا کو ان سے متعارف کرایا اور کہا کہ ندیم ضیا ان کے ساتھ کام کرے گا۔ قیصر امین بٹ کے اعترافی بیان کے مطابق انہوں نے 2006ء میں ندیم ضیا کے ساتھ 50 پرسنٹ شیئر پر بزنس شروع کیا۔ تاہم بعد ازاں ندیم ضیا بزنس میں 92 فیصد شیئر کا مالک بن گیا۔ یوں انہیں 50 پرسنٹ شیئر سے محروم کر دیا گیا۔ قیصر امین بٹ کو معروف پیراگون ہائوسنگ سوسائٹی اسکینڈل میں گرفتار کیا گیا تھا۔ نیب کے مطابق پیراگون ہائوسنگ سوسائٹی کی لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی (ایل ڈی اے) سے منظوری نہیں لی گئی تھی۔ جبکہ قیصر امین بٹ اور ندیم ضیا نے دیگر لوگوں کے ہمراہ جعلی دستاویزات پر یہ ہائوسنگ اسکیم شروع کی۔ بعد ازاں ندیم ضیا اور دیگر نے سادہ لوح عوام کو دھوکا دیتے ہوئے ایسی اراضی کے پلاٹ الاٹ کئے، جو پیراگون ہائوسنگ سوسائٹی کی ملکیت نہیں تھی۔ نیب نے خواجہ سعد رفیق کے خلاف پیرا گون ہائوسنگ اسکینڈل سمیت تین مقدمات قائم کئے۔ جبکہ ایک کیس ان کے بھائی خواجہ سلمان کے خلاف بھی ہے۔ لاہور ہائی کورٹ نے ان کیسوں میں خواجہ برادران کی عبوری ضمانت میں تیسری بار 15 دسمبر تک توسیع کی ہے۔ ایل ڈی اے کے سابق ڈائریکٹر جنرل احد چیمہ اور دیگر پہلے ہی نیب کی حراست میں ہیں۔
دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ سابق صدر آصف علی زرداری نے بھی اپنی ممکنہ گرفتاری کے حوالے سے خود کو ذہنی طور پر تیار کر لیا ہے۔ واضح رہے کہ آصف زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور کو تین درجن کے قریب جعلی اکائونٹس کے ذریعے منی لانڈرنگ کیس کا سامنا ہے۔ دونوں بہن بھائی اس وقت عبوری ضمانت پر ہیں۔ اس کیس میں آصف زرداری کے قریبی ساتھی انور مجید اور حسین لوائی پہلے ہی گرفتار ہیں۔ ذرائع کے مطابق آصف زرداری کی گرفتاری میں تاخیر کا ایک سبب انور مجید کو وعدہ معاف بنانے کی کوششیں ہیں۔ اس پر وہ آمادہ تو ہیں، تاہم ابھی تک اس سلسلے میں مجسٹریٹ کے سامنے 164 کا بیان دینے سے گریزاں ہیں۔ ذرائع کے بقول اسی لئے کیس کے اہم ملزمان کو اڈیالہ جیل بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا تھا، تاکہ وہ سندھ حکومت کے اثر سے باہر نکل سکیں۔ بعد ازاں حسین لوائی اور انور مجید کے بیٹے عبدالغنی مجید کو تو اڈیالہ جیل بھیج دیا گیا۔ لیکن بیماری کی وجہ سے انور مجید کو شفٹ نہیں کیا جا سکا۔ اب جس کی تیاری کی جا رہی ہے۔
ادھر سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے بیٹے حمزہ شہباز کو آشیانہ ہائوسنگ اسکیم اور صاف پانی کمپنی اسکینڈل میں تحقیقات کا سامنا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ جس طرح خواجہ برادران کے خلاف قیصر امین بٹ کو وعدہ معاف گواہ بنایا گیا ہے۔ اسی طرح لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی (ایل ڈی اے) کے گرفتار سابق ڈی جی احد چیمہ کو حمزہ شہباز کے خلاف وعدہ معاف گواہ بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اوریہ کوششیں بڑی حد تک کامیاب ہونے کے قریب ہیں۔ ذرائع کا دعویٰ تھا کہ وعدہ معاف گواہ بننے پر آمادگی کے بعد جیل میں احد چیمہ کو کافی رعایتیں اور سہولیات کی فراہمی کا سلسلہ جاری ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More