پیرس(امت نیوز) فرانس میں جاری پُرتشدد مظاہروں کے دوران تازہ جھڑپوں میں مزید ایک ہزارسےزائد افراد زخمی ہو گئے ،جبکہ مزید 1700 گرفتار کر لئے گئے ہیں۔مظاہروں میں کئی سو دکانیں لوٹے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔روس نے احتجاج کے پیچھے ماسکو کا ہاتھ ہونے کے شبہ میں تحقیقات کو مسترد کر دیا ہے۔احتجاج کی وجہ سے فرانس کی شرح نمو بھی گر گئی ہے۔فرانس میں 30یوم سے جاری احتجاج کو اپنی مقبولیت کیلئے استعمال کرنے کی کوشش میں امریکی صدر ٹرمپ کو دنیا بھر میں سبکی کا سامنا کرنا پڑ گیا ہے ۔ تفصیلات کے مطابق فرانس میں ایک ماہ سے جاری احتجاج کے دوران تازہ جھڑپوں میں مزید ایک ہزار سے زائد افراد زخمی ہو گئے اورمزید 1723گرفتار کرلئے گئے، ان میں سے 1220بدستور پولیس کی تحویل میں زخمیوں میں264پولیس اہلکار، متعدد صحافی شامل ہیں۔ گزشتہ روز یلٹس جاؤنز، مارسیلے، بورڈیاکس، لایون، نانٹیس،ڈیجون،تولوسے میں بھی پر تشدد مظاہرے ہوئے۔ حکومت کی جانب سے کئے گئے مذاکرات کی ناکامی کی وجہ مظاہرین کی قیادت کا نہ ہونا ہے۔ بلدیاتی اداروں کے اہلکاروں نے سڑکوں کے کنارے جلی گاڑیاں و موٹر سائیکلیں اور دیگر اشیا ہٹا دی ہیں۔حکام کے مطابق پیلی جیکٹ مظاہرین میں شامل سیاہ پوش افرادکی موجودگی کا مطلب ہے کہ مظاہرین میں انتہائی دائیں بازو ، انتہائی بائیں بازو یا انارکی پسند بھی شامل ہو گئے ہیں ۔فرانس کی حکومت نے سوشل میڈیا پر 600روسی صارفین کی جانب سے مظاہروں کی حمایت کے بعد احتجاج کے پیچھے روس کا ہاتھ ہونے کے امکان کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ روسی صدر کے ترجمان دمتری پسکوف نے پیرس کے الزامات مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ماسکو نے فرانس سمیت کسی ملک کے اندرونی امور میں مداخلت کی ہے نہ ہی کرے گا۔ فرانس کے وزیر خزانہ بورنو لی مائرے نے تصدیق کی ہے کہ پیرس و دیگر کئی شہروں میں پیلی جیکٹ والوں کے مظاہروں کے دوران موبائل فونز،جنرل اسٹورز،قیمتی اشیا کو دکانوں کے تالے اور شیشے توڑ کر لوٹا جا چکا ہے۔نقصانات کی خبر زمینی حقیت ہے ،نقصانات کا ازالہ نہیں کرسکتے۔ فرانس کے مرکزی بینک نےجاری سہ ماہی کیلئے شرح نمو میں گراوٹ کی پیشگوئی کی ہے ۔بینک کے مطابق شرح نمو 0.8کےبجائے 0.2 سے0.4 رہے گی۔مظاہروں کو ختم کرنے کیلئے صدر عمانویل میکرون نے پیر کو قومی رہنماؤں،مزدور اور تاجر تنظیموں کے قائدین سے ملاقات کی ۔فرانس کے صدر نے قوم کے نام خطاب کا فیصلہ بھی کیا ہے ،جس کے ذریعے فوری اور ٹھوس اقدامات کا اعلان متوقع ہے۔ادھر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی مقبولیت کے دعوے پر مبنی ٹویٹ کے ذریعے ایک مضحکہ خیز ویڈیو جاری کر دی ،جس سے انہیں دنیا بھر میں شرمندگی کا سامنا کرنا پڑ گیا ۔ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ فرانسیسی مظاہرین ہمیں ٹرمپ چاہیےکے نعرے لگا رہے ہیں۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ ویڈیو کا فرانس کے احتجاج سے کوئی تعلق ہی نہیں۔خارجہ و یورپی امور کے فرانسیسی وزیر جین یوویس لی ڈرائن نے امریکی صدر کو ویڈیو پر کرارا جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ میری ہی نہیں فرانس کے صدر کی رائے بھی ہے کہ ٹرمپ اپنے کام سے کام رکھیں ۔ہمارے ملک کا پیچھا چھوڑیں ۔ ہم امریکہ کے داخلی معاملات میں دخل نہیں دیتے ہیں ۔