2 کمسن شہدا کے جنازے میں جیوے پاکستان کے نعرے

0

لاہور(نمائندہ امت) مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز کے ہاتھوں گزشتہ روز سری نگر کے علاقے مجہ گنڈ میں شہید ہونے والے 2کمسن لڑکوں کی نماز جنازہ میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ اس موقع پر ہزاروں کشمیریوں نے جیوے جیوے پاکستان کے زبردست نعرے لگائے۔نماز جنازہ شہید مدثر رشید پرے اورثاقب بلال شیخ کے آبائی علاقے حاجن میں ادا کی گئی جہاں خواتین اور بچوں سمیت لوگوں کا سمندر امڈ آیا تھا۔لوگوں نے شہداء کی میتیں اٹھائے آزادی کے حق میں اور بھارت کےخلاف نعرے لگاتے ہوئےقصبے کےہر علاقے میں مارچ کیا جس کےبعدانہیں عید گاہ لایاگیا جہاں ہزاروں افراد نےان کی نماز جنازہ میں شرکت کی۔لوگوں کی بڑی تعدادمیں آمد کے سبب شہداء کی نماز جنازہ کئی بارادا کی گئی۔شہید نوجوانوں کی تدفین کےبعدبھارتی فورسز نےحاجن میں احتجاجی مظاہرین پر آنسو گیس سمیت طاقت کا وحشیانہ استعمال کیا جس کے جواب میں نوجوانوں نے فورسز اہلکاورں پر پتھراؤ کیا۔ علاقے میں جھڑپوں کا یہ سلسلہ کافی دیر تک جاری رہا۔دریں اثناجھڑپ میں شہید ہونے والے 14 سالہ کمسن کشمیری مجاہد مدثرکی والدہ نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ہم بیٹے کی جدائی پر مایوس نہیں ہیں بلکہ فخر محسوس کررہے ہیں کہ ان کا لخت جگر وطن عزیز کی آزادی کیلئے قربان ہو گیا۔ بانڈی پورہ کے علاقہ حاجن پورہ سے تعلق رکھنے والے کمسن مجاہد مدثر رشید کا تعلق کشمیری جہادی تنظیم لشکر طیبہ سے تھا۔ سوشل میڈیا پر وائرل شہید کی والدہ کی ویڈیو میں انہیں کہتے ہوئے سنا جاسکتا ہے کہ ان کا بیٹا بچپن سے ہی شوق شہادت کا طلب گار تھا اور اکثر اوقات وہ رواں جدوجہد آزادی کے بارے میں اپنے قریبی دوستوں اور دیگر افراد سے معلومات حاصل کرتا رہتا تھا۔ رقت آمیز لہجے میں انہوںنے کہا کہ جب مدثر گھر سے نکلا تو سمجھانے کی کوشش کی تاہم اس کا صرف ایک ہی جواب ہوا کرتا کہ میں اس دنیا میں کسی دنیاوی کاروبار کو چمکانے کیلئے نہیں بلکہ رضائے الٰہی کیلئے جان لٹانے کیلئے آیا ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ مدثر شہید کے آخری الفاظ یہ تھے کہ میری ماں میری شہادت کے وقت رونا نہیں بلکہ خوشی خوشی میرے آخری دیدار کیلئے آجانا تاکہ روز محشر میں ہنستے ہنستے عظیم شہادت کے طفیل تیرے سینے سے لپٹ جاؤں۔ اتنی چھوٹی عمر میں بڑی دلیری سے بھارتی فوج سے اٹھارہ گھنٹے لڑائی پر بھارتی عسکری ماہرین میں کھلبلی مچی ہوئی ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More