مٹھی(نمائندہ امت) تھر کے اسپتالوں کی حالت زار پر چیف جسٹس نے وزیر اعلیٰ پر برہمی کا اظہار کیا، جس پر ویزر اعلیٰ سندھ سر جھکائے باتیں سنتے رہے۔ چیف جسٹس نے سول اسپتال مٹھی کادورہ کیا اور بچوں کے آئی سی یو اور مختلف حصوں کامعائنہ کیا، اس دوران چیف جسٹس نے انتظامیہ سے کڑے سوالات کئے۔چیف جسٹس نے پوچھا اسپتال میں ایمرجنسی وارڈ نہیں، جس پر ڈاکٹر نے جواب دیا، ہم مریضوں کو دیکھتے ہیں، چیف جسٹس نے کہادکھائیے وہ جگہ جہاں مریضوں کودیکھتے ہیں۔ڈاکٹر نے کہا ایک مہینہ ہوا، یہاں آیاہوں ، جس پر چیف جسٹس نے کہا مہینے سے ہی میں نے آنے کا ارادہ ظاہر کیا تھا۔ سول اسپتال کے باہرفریادیوں نے اسپتال کی حالت زار بتائی اور کہا کچھ نہیں بدلا،کل ہی صفائی ہوئی ہے۔ سول اسپتال کے شعبہ حادثات کے دورے کے دوران چیف جسٹس نے ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پروٹوکول میں جو بات بتائی گئی اس میں سے کوئی چیز یہاں موجود نہیں، دو تین گولیاں رکھ کر کہتے ہیں کہ یہ ایمرجنسی وارڈ ہے، خدا نخواستہ یہاں کوئی بڑا واقعہ ہوجائے تو پھر کیا ہوگا، شعبہ حادثات کے دورے کے دوران وہاں موجود وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سر نیچے کرکے چیف جسٹس کی باتیں سنتے رہے۔ اس سے قبل چیف جسٹس نے مصری شاہ میں آر او پلانٹ کا بھی دورہ کیا، حکام نے بریفنگ میں بتایا یہ آر او پلانٹ ایشیاکا سب سے بڑا پلانٹ ہے، جو سولر انرجی پر ہے، پلانٹ میں روزانہ بیس لاکھ گیلن پانی صاف کرنیکی گنجائش ہے اور یہ پچاس ہزار کی آبادی کوپانی فراہم کرتاہے۔چیف جسٹس نے آراوپلانٹ کی خراب صورتحال پر بھی برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا انتظامیہ سے سوال کیا آراوپلانٹ میں پانی کی کوالٹی خراب کیوں ہے، شاید آپ لوگ یہ پانی نہیں استعمال کرتے چلو پھر مجھے پلادیں۔چیف جسٹس نے آر او پلانٹ کا پانی پیا۔ خراب لگاتوبرہم ہوئے۔واضح رہے چیف جسٹس نے تھر میں غذائی قلت اور بیماریوں کے باعث بچوں کی اموات پر ازخودنوٹس لے رکھا ہے۔