بلدیاتی الیکشن جیتنے کیلئے ایک لاکھ بھرتیوں کی تیاری
کراچی (اسٹاف رپورٹر) حکومت سندھ نے بلدیاتی الیکشن سے قبل بھرتیوں کیلئے صوبائی محکموں سے خالی اسامیوں کی تفصیل طلب کی ہے، جس پر متعلقہ محکموں، اداروں اور ضلعی انتظامیہ نے ایک لاکھ سے زائد خالی اسامیوں کی تفصیلات ارسال کر دی ہیں، جبکہ گزشتہ مالی سال کے دوران وزیراعلیٰ نے نئی بھرتیوں کا معاملہ روک دیا تھا۔ باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ کے حکم پر تمام صوبائی محکمے، ادارے، کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز ایک لاکھ سے خالی اسامیوں کی تفصیلات ارسال کر چکے ہیں، جبکہ رواں مالی سال کے بجٹ میں 13 ہزار سے زائد نئی اسامیوں کیلئے بھی رقوم مختص کی گئی ہیں، جن میں سندھ پولیس کی تقریباً 6 ہزار نئی اسامیاں شامل ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ حکومت سندھ نے گزشتہ سال عام انتخابات سے قبل خالی اسامیوں پر نئی بھرتیاں کرنے کا ارادہ کیا تھا، تاہم وزیراعلیٰ سندھ نے خالی اسامیاں پر کرنے سے صرف تنخواہوں کی مد میں اضافی اخراجات کے پیش نظر معاملہ روک دیا تھا۔ مذکورہ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس وقت بھی صوبائی حکومت کے تمام ملازمین، افسران اور سابق ملازمین کی ماہانہ تنخواہوں و پنشن کی مد میں 38 سے 40 ارب روپے خرچ ہوئے، جس پر یہ موقف اختیار کیا گیا تھا کہ نئی بھرتیوں سے ملازمین کی تنخواہوں پر ہونے والے اخراجات میں تقریباً 15 فیصد یعنی 70 سے 90 ارب روپے تک کا اضافہ ہو سکتا ہے، جس کی صوبائی حکومت متحمل نہیں ہو سکتی۔ ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ آئندہ سال بلدیاتی الیکشن سے قبل حکومت سندھ مختلف محکموں میں ضرورت کے مطابق نئی بھرتیاں کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، لیکن یہ بات ممکن نہیں ہے کہ تمام خالی اسامیوں پر بھرتی کی جائے۔ ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ نئی بھرتیوں کے حوالے سے قوائد پر عمل درآمد اور میرٹ کے مطابق بھرتیوں کے متعلق مختلف عدالتی احکامات کے پیش نظر حکومت کیلئے ماضی کی طرح بھرتیاں مشکل ہوں گی، کیونکہ گریڈ ایک سے گریڈ 5 کی اسامیوں پر بھرتیاں محکمہ جاتی کمیٹیوں کے ذریعے ہوسکیں گی ،لیکن گریڈ 6 سے گریڈ 15 کی اسامیوں کیلئے امیدواروں سے این ٹی ایس اور آئی بی اے کے طرز پر تھرڈ پارٹی کے ذریعے تحریری امتحان لینے کا معاملہ سامنے آ سکتا ہے، جبکہ گریڈ 16 اور گریڈ 17 کی اسامیوں پر سندھ پبلک سروس کمیشن کے توسط سے ہی نئی بھرتیاں ہو سکیں گی۔ جبکہ اس سلسلے میں دیگر ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت سندھ نے اسامیوں کی تفصیل تو حاصل کرلی ہے ،لیکن ضروری نہیں کہ بلدیاتی الیکشن سے قبل نئی بھرتیاں ہوسکیں۔