امت رپورٹ
سوشل میڈیا پر رابطوں کے بعد غیر ملکی خواتین سے بیاہ رچانے والے کئی پاکستانی نوجوانوں کے ویزہ پراسس شروع ہو چکے ہیں۔ توقع ہے کہ آنے والے چند دنوں میں کئی نوجوان امریکہ اور مغربی ممالک روانہ ہوجائیں گے۔ زیادہ تر پاکستانی نوجوان بڑی عمر کی مغربی اور امریکی خواتین کے ساتھ سوشل میڈیا کے ذریعے رابطے قائم کرتے ہیں اور پاکستانی نوجوان ایسا ویزہ کی لالچ میں کرتے ہیں۔ جبکہ بڑی عمر کی امریکی اور مغربی خواتین چونکہ تنہائی کا شکار ہوتی ہیں، لہذا وہ ان نوجوانوں کا خیر مقدم کرتی ہیں۔ ایک جائزے کے مطابق حالیہ دنوں شادیوں کے بعد کئی اور پاکستانی نوجوان بھی سوشل میڈیا پر اپنے لئے مغربی اور امریکی خواتین تلاش کر رہے ہیں۔
امریکہ اور دیگر مغربی ممالک میں شادی کرنے والے تین پاکستانی نوجوانوں نے ’’امت‘‘ کو بتایا ہے کہ شادی کے بعد ان کی بیویاں واپس چلی گئی ہیں اور ان کی غیر ملکی بیویاں ان کے ساتھ شادی سے بہت خوش ہیں۔ انہوں نے امریکہ اور مغربی ممالک پہنچتے ہی ان کے لئے ویزے کی درخواست دے دی ہے، جس پر باقاعدہ پراسس کا آغاز ہو چکا ہے۔ عمومی طور پر مغربی ممالک میں ویزہ پراسس چھ ماہ، جبکہ امریکہ وغیرہ میں یہ پراسس ایک سال میں مکمل ہوتا ہے۔ ان نوجوانوں کو امید ہے کہ ان کی درخواستوں پر جلد فیصلہ ہو جائے گا، اور وہ امریکہ اور مغربی ممالک کیلئے آسانی سے روانہ ہو جائیں گے۔ ایک سوال پر غیر ملکی خواتین سے شادی کرنے والے ان نوجوانوں نے ’’امت کو بتایا، گو کہ ان کی بیویاں ان سے بڑی ہیں۔ مگر وہ اس شادی پر نہ صرف خود بہت خوش ہیں، بلکہ ان کی بیویاں بھی بہت خوش ہیں۔ کیونکہ یہ خواتین یہ سمجھتی ہیں کہ ان پاکستانیوں کے ساتھ ان کی ازدواجی زندگیاں پرسکون گزریں گی۔
’’امت‘‘ کو ذرائع نے بتایا کہ بڑی عمر کی غیر ملکی خواتین پاکستانی نوجوانوں کے لئے بہت ہی آسان ہدف ثابت ہوتی ہیں، کیونکہ یہ خواتین یا تو طلاق یافتہ ہوتی ہیں یا ان کے ساتھ زندگی گزارنے پر کوئی تیار نہیں ہوتا۔ یہ خواتین عموما تنہائی کا شکار ہو جاتی ہیں اور عمر کے ایسے حصے میں ہوتی ہیں جہاں ان کو اپنا کوئی مستقبل نظر نہیں آرہا ہوتا۔ چونکہ ان خواتین کی سماجی زندگیاں بھی ختم ہوچکی ہوتی ہیں، لہذا ان کا زیادہ وقت سوشل میڈیا ہی پر گزر رہا ہوتا ہے، جبکہ سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر بھی عموماً تنہائی کا شکار ہوتی ہیں کہ ان کے پاس کہنے کو کچھ نہیں۔ ایسے میں پاکستانی نوجوان جب اپنی قسمت آزماتے ہیں تو عام طور پر وہ ان کی پیش قدمی کا فوراً مثبت جواب دیتی ہیں۔ جبکہ پاکستانی نوجوانوں کی یہ ’’کامیابی‘‘ ان کے لئے نہ صرف شادی کا پیغام لے کر آتی ہے، بلکہ ان کے لئے مستقل ویزہ اور خوشحالی کا پیغام بھی لے کر آتی ہے۔ ایسے ہی ایک نوجوان نے ’’امت کو بتایا کہ وہ تسلیم کرتا ہے کہ اس نے ویزہ کے لئے شادی کی ہے اور جانتا ہے کہ اس کی بیوی عمر میں بڑی ہے۔ مگر یہ کوئی گھاٹے کا سودا نہیں ہے۔ کیونکہ امریکہ جانے اور پانچ سال تک وہیں رہنے کے بعد اس کو گرین کارڈ مل جائے گا۔ گرین کارڈ ہولڈر بنتے وقت بھی اس کی عمر کوئی اتنی زیادہ نہیں ہوگی کہ وہ اپنے مستقبل کا فیصلہ نہ کر سکے۔ اس لئے کسی بھی بڑی عمر کی خاتون اور پھر اس کے ساتھ شادی کرکے وقت گزارنا کوئی بڑا گھاٹے کا سودا نہیں ہے۔ اچھے مستقبل کے لئے یہ کوئی بڑی قربانی نہیں ہے۔
پاکستانی نوجوانوں کی ایک تعداد ہمیشہ ہی امریکہ یا کسی مغربی ملک میں شادی کیلئے سوشل میڈیا پر سر گرم عمل رہتی ہے اور یہ کوئی نئی بات نہیں ہے۔ مگر حالیہ شادیوں اور پھر میڈیا پر ان کی کوریج کے بعد پاکستانی نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد اس وقت سوشل میڈیا پر شادی کے لئے سر گرم عمل ہے۔
٭٭٭٭٭