امت رپورٹ
کراچی میں نقلی سونا بیچنے والے سات گروہ سرگرم ہیں۔ ذرائع کے مطابق نوسر بازوں کی اکثریت کا تعلق پنجاب کے مختلف علاقوں سے ہے۔ یہ شاطر افراد سادہ لوح خواتین کو کم داموں میں نقلی سونے کے زیورات فروخت کر کے لوٹتے ہیں، جبکہ سناروں کو بھی چونا لگا دیتے ہیں۔ آج کل شادی بیاہ کا سیزن ہے اور بیشتر سنار لوگوں سے سونے کے پرانے زیورات خریدتے ہیں۔ نوسرباز اصلی سونے کے ساتھ جیولرز کو نقلی سونے کے زیورات پنجاب کے معروف جیولرز کی جعلی رسیدیں دکھا کر بیچ دیتے ہیں۔ ذرائع کا دعویٰ ہے کہ ان جعل سازوں کو پولیس کے کرپٹ افسران اور بااثر شخصیات کی سرپرستی حاصل ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ان گروپوں کے سرغنہ کبھی نہیں پکڑے گئے۔ جب کوئی معمولی کارندہ پکڑا جاتا ہے تو اس کی میڈیا پر خبر آنے کے بعد کچھ عرصے کیلئے اس طرح کی وارداتیں کم ہوجاتی ہیں۔
کلفٹن میں سنار کو اصلی زیورات کے ساتھ نقلی سونے کی اشیا فروخت کرنے کی کوشش کرنے والے چار رکنی گروہ کو گرفتار کیا گیا ہے، جس میں ایک عورت بھی شامل ہے۔ مذکورہ ملزمان کا کہنا ہے کہ یہ ان کی پہلی واردات تھی اور وہ پکڑے گئے، جبکہ پنجاب میں 100 سے زائد وارداتیں کرچکے ہیں۔ ذرائع کے مطابق جعلی سونا فروخت کرنے والوں میں گجرات کے علاقے جمیل بازار سے تعلق رکھنے والا گروہ سرفہرست ہے۔ اس گروہ کا سرغنہ محبوب عرف چوہدری ہے اور اس کے گروہ میں 7 سے زائد مرد اور 5 عورتیں شامل ہیں۔ اس گروپ کے ظفر اور منظور کے علاوہ نسرین، سکینہ بی بی اور فاطمہ گرفتار ہوچکی ہیں۔ یہ گروپ شاہراہ فیصل پر پی آئی اے ٹاؤن شپ سے وائرلیس گیٹ تک کے علاقے، بھٹائی آباد، الفلاح، شاہ فیصل کالونی، ڈرگ روڈ کینٹ بازار، گرین ٹاؤن اور دیگر علاقوں میں وارداتیں کرتا ہے۔ طریقہ کار یہ ہوتا ہے کہ فراڈی مرد اور عورتیں شہر کے مختلف علاقوں میں مکان کرائے پر لے کر ایک فیملی کی طرح رہتے ہیں۔ پھر لوگوں سے تعلقات بناکر انہیں بتاتے ہیں کہ پنجاب میں ان کے رشتے داروں کا گولڈ کا کاروبار ہے۔ وہاں ان کے سونا پگھلانے کے کارخانے چل رہے ہیں۔ اب کراچی میں بھی کام شروع کرنے کا پروگرام ہے، جس کیلئے مناسب جگہ ڈھونڈ رہے ہیں۔ ذرائع کے بقول ایک ماہ کے دوران اس گروہ کے ارکان پڑوسیوں، مسجد کے پیش امام، نمازیوں اور دکانداروں سے تعلقات بڑھاتے ہیں اور ان کی عورتیں پڑوسیوں کو تحائف وغیرہ دیتی ہیں، اس طرح لوگ ان پر اعتماد کرنے لگتے ہیں۔ پھر اس گروہ کی عورتیں پڑوسیوں کو بتاتی ہیں کہ ان کا رشے دار کراچی میں سستا سونا فروخت کرنے آیا ہوا ہے۔ وہ ہول سیل ریٹ پر سونے کے بسکٹ دے رہا ہے۔ اگر آپ خریدیں تو فی تولہ بیس سے تیس ہزار روپے کا فائدہ ہوگا۔ جب لالچ میں آکر لوگ سونا دکھانے کو کہتے ہیں تو یہ عورتیں انہیں دس گرام وزنی سونے کے اصلی بسکٹ دکھاتی ہیں اور کہتی ہیں کہ آپ چاہیں تو انہیں کسی سنار سے چیک کرالیں۔ محلے والے ان سے لاکھوں روپے کے بسکٹ منگواتے ہیں، جنہیں وہ رات کو ایسے وقت لاکر دیتے ہیں کہ صبح سے قبل انہیں چیک نہ کراسکیں۔ صبح جب سنار کو دکھاتے ہیں تو معلوم ہوتا ہے کہ ان میں سے بیشتر بسکٹ نقلی سونے کے ہیں یا کسی دھات پر سونے کا پانی چڑھایا ہوا ہے۔ وہ لوگ پلٹ کر گھر آتے ہیں تو نوسربازوں کے گھر پر تالا نظر آتا ہے۔ ذرائع کے مطابق دوسرا گروپ اوکاڑہ شہر کے بشیر ملک کا ہے۔ یہ جعل ساز فون کے ذریعے لوگوں سے رابطہ کرتے ہیں۔ کسی مالدار شخص کو فون کرکے کہتے ہیں کہ ان کے پاس سونے کے قدیم سکے ہیں، جو گجرات سمیت دیگر شہروں میں قدیم مقامات پر کھدائی کے دوران انہیں ملے ہیں اور وہ خالص سونے کے ان سکوں کو خاموشی سے فروخت کرنا چاہتے ہیں۔ اس طرح شہریوں کو بیوقوف بنا کر پرانے دھاتی سکوں پر سونے کا پانی چڑھا کر بیچ ڈالتے ہیں۔ ذرائع کے بقول سکے خریدنے والون کو زیادہ تر سہراب گوٹھ، الآصف اسکوائر اور قائد آباد میں بلایا جاتا ہے۔ انہیں چند اصلی سونے کے سکے دیئے جاتے ہیں کہ اچھی طرھ چیک کرلیں۔ لیکن جب رقم وصول کرکے سکے دیئے جاتے ہیں، تو ان میں سے چند کے علاوہ باقی تمام سکے نقلی سونے کے ہوتے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ رفیق ساہیوال والے اور جبار عرف ملک صاحب چیچہ وطنی والے کے گروپ بھی سرگرم ہیں۔ 2004ء میں مومن آباد تھانے میں مقدمہ نمبر 329/2004 درج ہوا تھا، جس میں سیالکوٹ کے اللہ دتہ گروپ کا ایک کارندہ پکڑا گیا تھا۔ ذرائع کے بقول کراچی میں سرگرم دو گروپوں کے کارندے پنجاب کے معروف جیولرز کی رسیدیں لے کر آتے ہیں۔ وہ گھریلو خواتین کو کوئی دکھ بھری کہانی سناکر کہتے ہیں کہ انتہائی مجبوری کی وجہ سے وہ یہ زیورات فروخت کررہے ہیں۔ سادہ لوح خواتین کو جیولرز کی رسیدیں دکھا کر کہا جاتا ہے کہ پنجاب کے فلاں شہر سے یہ زیورات بنوائے تھے۔ کم قیمت کی وجہ سے خواتین اصلی سمجھ کر نقلی سونے کی چوڑیاں، کنگن، چین اور انگھوٹھیاں وغیرہ خرید لیتی ہیں۔ ذرائع کے مطابق کراچی میں وارداتیں کرنے والے شہباز عرف شاہ جی کے گروپ کا تعلق لاہور سے ہے۔ اس گروپ کیخلاف شاہ فیصل کالونی تھانے میں مقدمہ نمبر 60/2016 درج ہوا تھا اور دو ملزمان ظفر اور منظور پکڑے گئے تھے۔ ان کے قبضے سے جعلی سونے کے بسکٹ برآمد ہوئے تھے۔ گزشتہ بدھ کو کلفٹن میں ایک سنار نے پولیس کو اطلاع دی کہ ایک عورت اور 3 مرد اس کو سونا فروخت کرنے آئے۔ انہوں نے جہلم کے معروف جیولرز کی رسید دکھائی اور بتایا کہ اس سے یہ چوڑیاں، کنگن اور انگوٹھیاں خریدی تھیں۔ لیکن کسی مجبوری میں رقم کی ضرورت پڑ گئی ہے لہذا انہیں بیچنے آئے ہیں۔ مذکورہ سنار نے زیورات کو کیمیکل لگا کر رکھ دیا اور ان کو باتوں میں لگائے رکھا۔ کچھ دیر بعد کیمیکل پروسس سے نتیجہ آگیا کہ زیورات نقلی ہیں۔ جس پر اس نے فوری طور پر کلفٹن پولیس کو اطلاع دی۔ پولیس نے ملزمان کو گرفتار کرکے نقلی سونے کے زیورات، معروف جیولرز کی جعلی رسیدیں اور دیگر سامان برآمد کرلیا۔
تفتیشی افسر محمد اسلام نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ ملزمان فریحہ، صابر، ارسلان اور طیب کا تعلق جہلم سے ہے اور وہ چار روز قبل کراچی آئے تھے۔ یہ ان کی پہلی واردات تھی، جس میں پکڑے گئے۔ ملزمان نے تفتیش میں اعتراف کیا ہے کہ وہ چیچہ وطنی، اوکاڑہ، حیدرآباد، نواب شاہ، فیصل آباد اور دیگر شہروں میں 100 سے زائد وارداتیں کرچکے ہیں۔ وہ جہلم سے نقلی زیورات خریدتے تھے۔ تفتیشی افسر کا کہنا تھا کہ یہ معمولی نوسرباز ہیں تاہم ان سے مزید تفتیش کریں گے۔ عورت کی ضمانت ہوگئی ہے جبکہ دیگر ملزمان جیل بھیجے جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ دھوکہ دہی کے مقدمے میں جلد ضمانت ہوجاتی ہے۔ نوسربازی کیخلاف سخت قوانین بنانے کی ضرورت ہے۔
٭٭٭٭٭