کراچی (رپورٹ: ارشاد کھوکھر) حکومت سندھ کی ملکیت بلوچستان ہاؤس بھی نیب دفتر میں تبدیل کر دیا گیا۔ ایک صوبائی وزیر اورایک معاون خصوصی سے 4کمرے خالی کراکے نیب حکام کے حوالے کئے گئے، اس طرح اب مجموعی طور پر 7 کمرے اور 3 سوٹس نیب حکام کے پاس آگئے ہیں، کرپشن کیخلاف انکوائریوں اور تحقیقات کا سلسلہ بڑھنے سے کینٹ اسٹیشن کے قریب واقع نیب کراچی ریجن کا دفتر کم پڑگیا تھا۔ حکومت سندھ نے بلوچستان ہاؤس کے مزید کمرے نیب کو دینے کی مخالفت کرنے کے ایک ڈیڑھ ہفتے بعد انہیں الاٹ کرنے کی اجازت دیدی۔ اس ضمن میں باخبر ذرائع کا کہناہے کہ شیریں جناح کالونی کے علاقے میں واقع بلوچستان ہاؤس حکومت سندھ نے بلوچستان حکومت سے خریدا تھا۔ صوبائی حکومت کی ملکیت مذکورہ ہاؤس کے 2 کمرے بے نظیر بھٹو انکم سپورٹ پروگرام کی انتظامیہ کو الاٹ کئے گئے تھے، بعدازاں نیب حکام کو بھی 4 کمرے الاٹ کئے گئے تھے۔ چند ہفتے قبل نیب حکام کی جانب سے سندھ انتظامیہ کو ایک لیٹر ارسال کیا گیا تھا، جس میں بلوچستان ہاؤس کے مزید کمرے دفتری مقاصد کیلئے مانگے گئے تھے۔ اس ضمن میں محکمہ جنرل ایڈمنسٹریشن نے چیف سیکریٹری سندھ کے توسط سے وزیر اعلیٰ ہاؤس کو ایک سمری ارسال کی تھی، جس میں سندھ انتظامیہ کیساتھ وزیر اعلیٰ ہاؤس نے بھی بلوچستان ہاؤس کے مزید کمرے نیب حکام کو دینے کی مخالفت کی تھی، تاہم چند روز بعد اعلیٰ صوبائی حکام نے مزید کمرے نیب حکام کو الاٹ کرنے کی منظوری دیدی۔ ذرائع نے بتایاکہ اب بلوچستان ہاؤس کے 10 کمرے نیب حکام کو الاٹ کئے گئے ہیں، جن میں 3 سوٹس بھی شامل ہیں۔ نیب حکام کو مذکورہ کمرے دینے کیلئے صوبائی وزیر ہری رام اور معاون خصوصی کھٹو مل جیون کے افراد سے 2، 2 کمرے خالی کرائے گئے ہیں۔ اس طرح بلوچستان ہاؤس بھی اب عملی طور پر نیب دفتر میں تبدیل ہوگیا ہے۔ اس ضمن میں نیب ذرائع کا کہنا ہے کہ کرپشن کیخلاف انکوائریوں اور تحقیقات کا سلسلہ بڑھنے کیسا تھ پہلے کے مقابلے میں تحقیقات وغیرہ کے مرحلے کو زیادہ موثر بنانے کیلئے نیب حکام کو مزید دفاتر کیلئے جگہ درکار تھی، جبکہ حکومت سندھ کے ایک سابق افسر کا کہناہے کہ بلوچستان ہاؤس کے ایک سوٹ کا یومیہ کرایہ ایک ہزار اور ایک کمرے کا یومیہ کرایہ 800 روپے ہے۔