گھانا میں طلبہ نے یونیورسٹی سے ’’ گاندھی ‘‘کا مجسمہ ہٹا دیا
گھانا (امت نیوز)گھانا کی ایک یونیورسٹی میں انڈیا کی تحریک آزادی کے رہنما مہاتما گاندھی کے مجسمے کو نسل پرستانہ قرار دے کر ہٹا دیا گیا ۔گھانا یونیورسٹی میں 2016 میں نصب کیے جانے والے اس مجسمے کے خلاف پٹیشن پیش کی گئی۔ اس پٹیشن میں کہا گیا کہ گاندھی ’نسل پرست‘ تھے اور ان کی جگہ افریقی ہیرو کو ہونا چاہیے۔۔ یونیورسٹی نے مجسمے کو ہٹائے جانے کی تصدیق کرتے ہوئے کہاکہ اس کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اس کے لیے وزرات ِخارجہ ذمہ دار ہے۔گھانا کی حکومت کا کہنا ہے کہ وہ گاندھی کا مجسمہ دوبارہ نصب کرے گی۔قانون کے طالبعلم نانا ایڈوما اساری نے بی بی سی کو بتایا ’گاندھی کا مجسمہ رکھنے کا مطلب ہے کہ ہم ان کی حمایت کرتے ہیں اور اگر وہ نسل پرست ہیں تو مجھے نہیں لگتا کہ ہمیں ان کا مجسمہ رکھنا چاہیے۔ ‘مہاتما گاندھی 20 ویں صدی کے مقبول رہنماؤں میں سے ایک تھے۔ تاہم نوجوانی میں وہ جنوبی افریقہ میں رہے۔ اگرچہ انھوں نے ساری دنیا کو متاثر کیا لیکن سیاہ فاموں کے لیے ان کے بیانات متنازع ہیں۔