امت رپورٹ
خیبرپختون حکومت نے مالم جبہ کیس میں سابق وزیر اعلیٰ پرویز خٹک، سینئر وزیر عاطف خان اور وزیر اعظم کے پرنسپل سیکریٹری اعظم خان کو بچانے کی کوششیں شروع کر دی ہیں۔ ذرائع کے بقول اس حوالے سے لیز حاصل کرنے والی کمپنی سے مدد لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ تاہم اگر دیگر کمپنیوں کی جانب سے کیس میں دلچسپی لی گئی تو پرویز خٹک، عاطف خان اور اعظم خان کا بچنا مشکل ہو جائے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سوات کے سیاحتی مقام مالم جبہ میں اسکائی ریزورٹ بنانے کیلئے اخبارات میں اشتہار دیا گیا تھا۔ جس پر مارچ 2014ء میں بی او ٹی (بلڈ آپریٹ اینڈ ٹرانسفر) سسٹم کے تحت بورڈ آف انوسٹمنٹ کے زیر نگرانی سات کمپنیوں، ٹیسٹ انٹرپرائزز لاہور، پارکس پاکستان لاہور، وقاص ٹریڈرز اسلام آباد، ظفر اللہ خان پشاور، ٹریڈ سورس لاہور، ایس ایم پی اسلام آباد اور سیمسن گروپ آف کمپنیز نے مالم جبہ میں ریزورٹ بنانے کیلئے کاغذات جمع کرائے۔ کمپنیوں کی تکنیکی اور کاروباری صلاحیت کی بنیاد پر پارکس پاکستان 76.5 پوائنٹ، ایس ایم پی اسلام آباد 63 پوائنٹ اور سیمسن گروپ 60.5 پوائنٹ کے ساتھ نمایاں رہیں۔ تاہم مالیاتی بنیاد پر سیمسن گروپ 72.35 پوائنٹ کے ساتھ سرفہرست رہا۔ سیمسن نے 18 لاکھ روپے جمع کرائے اور اس کو 26 مئی 2014ء کو فائنل اپروول مل گیا۔ سیمسن کو بنیادی طور پر 12 ایکڑ اراضی ہوٹل بنانے کیلئے دی گئی تھی، جو حکومتِ خیبر پختون کی ہے۔ جبکہ بقایا 275 ایکڑ سے زائد زمین فارسٹ ڈپارٹمنٹ کی ہے اور 2002 فارسٹ آرڈیننس کے تحت فارسٹ کی زمین کو جنگلات میں اضافے کے علاوہ کسی اور مقصد کیلئے استعمال نہیں کیا جا سکتا۔ سیمسن کمپنی سے معاہدہ پہلے پندرہ سال کا تھا، لیکن بعدازاں اس وقت کے وزیر اعلیٰ پرویز خٹک اور حکومت کے دیگر حکام نے لیز 33 سال کیلئے کر دی، جس میں ہوٹل کے علاوہ چیئر لفٹ بھی بنائی جائے گی۔ تاہم پی ٹی آئی کی حکومت کی جانب سے قائم کردہ احتساب کمیشن کے ڈی جی، جنرل (ر) حامد خان نے 2015ء میں اس پر اعتراضات اٹھائے تھے۔ اب چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے مالم جبہ لیز کی تحقیقات کی منظوری دی ہے تو ذرائع کے مطابق تحریک انصاف کی صوبائی حکومت نے پرویز خٹک، اعظم خان اور عاطف خان کو بچانے کیلئے کوششیں شروع کر دی ہیں۔ صوبائی حکومت کے قریبی ذرائع نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ حکومت نیب میں یہ موقف اختیار کرے گی کہ ہوٹل کیلئے صرف 12 ایکڑ زمین لیز پر دی گئی ہے، جبکہ بقیہ فارسٹ کی زمین صرف سیاحوں کے گھومنے پھرنے کیلئے دی گئی ہے اور اس کی حفاظت سیمسن کمپنی کے ذمے ہے۔ تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ سیمسن کمپنی نے فارسٹ کی اس زمین پر لگے قیمتی درخت اور پودے کاٹ دیئے ہیں، جس پر محکمہ جنگلات، محکمہ ماحولیات اور مقامی آبادی نے اعتراض اٹھایا ہے۔ نیب نے سینئر وزیر عاطف خان کو بھی طلب کرلیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ممکنہ طور پر ان سے سیمسن کمپنی کے ساتھ روابط کے بارے میں پوچھ گچھ کی جائے گی۔ تاہم عاطف خان سوئٹزر لینڈ میں ایک کانفرنس میں شرکت کی وجہ سے نیب میں پیش نہیں ہوئے۔ جس وقت سیمسن کمپنی کو لیز دی گئی، اس وقت عاطف خان وزیر تعلیم اور اعظم خان چیف سیکریٹری تھے۔ ذرائع نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ 275 ایکڑ اراضی پروٹیکٹیڈ فارسٹ لینڈ ہے، جسے کسی کو بھی لیز پر نہیں دیا جاسکتا۔ جس کی وجہ سے سابق وزیر اعلیٰ پرویز خٹک، سابق چیف سیکرٹری اعظم خان، امجد علی خان اور سینئر وزیر عاطف خان اس کیس میں پھنس گئے ہیں۔ تاہم عاطف خان کے قریبی ذرائع نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ عاطف خان کا اس معاملے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ چونکہ اس وقت وہ وزیر سیاحت، ثقافت اور آثار قدیمہ ہیں، اس لئے ان کو گواہ کے طور پر بلایا گیا ہے کہ وزیر بننے کے بعد اس حوالے سے انہوں نے کیا اقدامات اٹھائے ہیں۔ ذرائع کے بقول وہ سوئٹزر لینڈ سے واپس آنے کے بعد نیب میں پیش ہوکر اپنا موقف دیں گے۔ دوسری جانب وزیر اعلیٰ محمود خان کو 17 دسمبر کو نیب میں بلایا گیا ہے۔ وہ اُس وقت وزیر کھیل تھے۔ سوات سے تعلق ہونے کی وجہ سے ان کو بھی بلایا گیا ہے۔ اس حوالے سے محمود خان کا کہنا ہے کہ انہیں ملزم کے طور پر نہیں، بلکہ گواہ کی حیثیت سے بلایا گیا ہے۔ بدھ کے روز انہوں نے ایک مختصر بیان میں کہا تھا کہ ان کا اس کیس سے کچھ لینا دینا نہیں ہے۔ تاہم ذرائع نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ کابینہ کے ایک حالیہ اجلاس میں مالم جبہ کیس کے حوالے سے مشاورت کی گئی ہے کہ حکومت کی جانب سے یہ موقف اپنایا جائے گا کہ صرف بارہ ایکڑ زمین ہوٹل بنانے کیلئے دی گئی ہے۔ جبکہ باقی زمین لوگوں کے گھومنے پھرنے کیلئے دی گئی ہے۔ وہاں محکمہ جنگلات کے پودوں کی حفاظت کی جائے گی۔ ذرائع کے بقول لیز حاصل کرنے والی کمپنی کو بھی اس بات پر آمادہ کیا جارہا ہے کہ وہ نیب کو بتائے کہ اس کو صرف بارہ ایکڑ زمین ہوٹل بنانے کیلئے دی گئی ہے۔ باقی زمین عوام اور ہوٹل میں آنے والوں کی تفریح کیلئے مختص ہوگی اور وہاں جنگلی پودوں کا تحفظ کیا جائے گا۔ اس موقف سے پرویز خٹک، اعظم خان اور عاطف خان اس کیس سے نکل جائیں گے۔ تاہم نیب نے اس کیس میں سینیٹر محسن عزیز، جو اُس وقت خیبر پختون بورڈ آف انوسٹمنٹ کے سربراہ تھے کو بھی بلایا ہے۔ ذرائع کے بقول محسن عزیز خان کی طلبی پر پرویز خٹک، امجد علی خان اور اعظم خان کی مشکلات میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ کیونکہ بورڈ آف انوسٹمنٹ نے اس وقت انتہائی شفاف انداز سے لیز دینے کی سفارش کی تھی۔
٭٭٭٭٭