تحفظ جنگلی حیات کے افسران پکڑی گئ مرغابیاں۔ تلور فروخت کرنے لگے

0

کراچی (اسٹاف رپورٹر) محکمہ تحفظ جنگلی حیات کے بعض افسران غیر قانونی شکار کے دوران نایاب مرغابیاں، باز اور تلور فروخت کرنے لگے ۔ اس حوالے سے محکمہ کے افسران وملازمین کے کراچی اور بلوچستان کے مختلف علاقوں کے دکانداروں سے رابطے ہیں ۔ مرغابیوں ، تلوروں اور بازوں کی فروخت وائلڈ لائف افسران و اہلکاروں کی مکمل سرپرستی میں کی جارہی ہے ، ذرائع کے مطابق زیریں سندھ کے علاقوں سجاول، ٹھٹھہ، جاتی ، میہڑ ، دادو، جیکب آباد اور کشمور میں غیر قانونی شکار کے دوران پکڑے گئی نایاب مر غابیاں، باز اور تلور کراچی اور مختلف شہروں میں بیچے جا رہے ہیں جس کی سرپرستی خودمحکمہ کے ایک اعلیٰ افسر کررہے ہیں ۔ کراچی میں بڑی مرغابی ڈھائی سے 3ہزار اور چھوٹی مرغابی ایک سے1500 روپے میں فروخت ہو رہی ہے اور ذبح کی گئی مرغابی یا تلور کے پر اور آلائشیں اسی وقت تلف کر دیئے جاتے ہیں اس غیر قانونی دھندے کا علم ہونے کے باوجود وائلڈ لائف سندھ کے کنزر ویٹرتاج ِمحمد شیخ پراسرار خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں جس سے محکمہ کے ایماندار افسران میں بے چینی پائی جاتی ہے ، اس وقت کراچی کے علاقوں قائد آباد ، اسٹیل ٹاؤن ، گلستان جوہر ، برنس روڈاور اندرون سندھ نوری آباد، ٹھٹھہ ، بدین ، سجاول میں مرغابیوں کی فروخت جاری ہے ۔مر غابیوں کو دودھ سپلائی کر نے والے ٹرکوں ، نجی گاڑیوں اور بسوں کے ذریعے کراچی اور دیگر علاقوں میں پہنچایا جاتا ہے ،اس وقت جن علاقوں سے بازوں کو پکڑ کر کراچی لایا جا رہا ہے ان میں حب ، خضدار، ساکران ، گوادر ، مکران کے علاوہ کراچی کے علاقے ابراہیم حیدری کی ساحلی پٹی اور سندھ کے دریائی علاقے شامل ہیں ان علاقوں میں اس وقت بازوں کا شکار کثرت سے کیا جارہا ہے اور انہیں کراچی پہنچایا جا رہا ہے ، جس میں انتہائی نایاب اور اعلیٰ نسل کے بازوں کو خلیجی ریاستوں میں اسمگل کیا جا رہا ہے جبکہ باقی کراچی میں فروخت کئے جارہے ہیں ۔ بڑے باز کی قیمت کراچی میں35 ہزار اور ان کے بچوں کی قیمت 50ہزار روپے وصول کی جارہی ہے ، اور ہر باز کی فروخت پرمحکمہ جنگلی حیات کے افسران اور ملازمین کو کمیشن ملتاہے۔واضح رہے کہ وائلڈ لائف کے قانون کے مطابق باز ، چیل ، الو اور اس جیسے کئی پرندےممنوعہ فہرست میں شامل ہیں جن کو نسل کے معدوم ہوجانے کے خدشے پر فہرست میں شامل کیا گیا ہے اس لئے ان تمام پرندوں کے شکار اور ان کی خرید و فروخت پر مکمل پابندی ہے ۔کراچی جیسے بڑے شہر میں اس طرح کھلے عام ان نایاب اور قیمتی پرندوں کی خرید و فروخت محکمہ تحفظ جنگلی حیات کے ذمہ داران کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے ۔اس حوالے سے کنزرویٹر تاج محمد شیخ سے مؤقف کیلئے رابطہ کیا گیا تو ان کا نمبر بند ملا جس کے سبب ان سے رابطہ نہ ہو سکا ۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More