لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)سپریم کورٹ نے زمینوں پر قبضے میں مبینہ طور پر ملوث ن لیگی ارکان اسمبلی افضل کھوکھر اور سیف الملوک کھوکھر کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈالنے کا حکم دے دیا۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں ٹاؤن شپ، جوہر ٹاؤن سمیت لاہور کے مختلف علاقوں میں قبضوں کیخلاف از خود نوٹس کی سماعت کی۔اس موقع پر سفیہ بی بی نامی خاتون نے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ لیگی ایم پی اے سیف الملوک کھوکھر نے زمین پر قبضہ کر رکھا ہے اور سنگین نتائج کی دھمکیاں دی جاتی ہیں، پولیس کوئی تعاون نہیں کررہی ۔عدالت نے لیگی ایم پی اے افضل کھوکھر اور سیف الملوک کھوکھر کو فوری طلب کرتے ہوئے ایف آئی اے کو دونوں کی جائیداد کا ریکارڈ بھی پیش کرنے کا حکم دیا۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ٹاؤن شپ میں بہت سی شکایات مل رہی ہیں ،بلائیں ان دونوں کو اگر نہیں آتے تو ایس ایس پی کو کہیں ان کو پیش کرے۔دونوں ایم پی ایز کی پیشی پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا اور دونوں کو اپنے اور اہلخانہ کے نام تمام جائیداد کی تفصیلات جمع کرانے کا حکم دیا۔چیف جسٹس نے کھوکھر برادران کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ بہتر ہے کہ جتنی بیواؤں اور سمندر پار پاکستانیوں کی جائیدادوں پر قبضے کئے وہ از خود ہی چھوڑ دو، اگر قبضہ نکل آیا تو پھر میں چھوڑوں گا نہیں، سب جانتے ہیں میں جو کہتا ہوں وہ کر کے بھی دکھاتا ہوں، اپنی اسمبلی رکنیت کا رسک نہ لیں تو بہتر ہے۔ایم پی اے سیف الملوک کھوکھر نے کہا کہ ہم نے کسی کی جائیداد پر قبضہ نہیں کیا۔عدالت نے ایل ڈی اے اور پولیس کو کھوکھر برادران سے قبضے فوری واگزار کرانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے پاس بیواؤں، یتیموں کی بے شمار شکایات آ رہی ہیں، کسی بھی بیوہ اور یتیم کی جائیداد پر قبضہ کرنے والے کو نہیں چھوڑ سکتے۔چیف جسٹس نے عدالت میں اپنا موبائل نکال کر کھوکھر برادران کے خلاف شکایات کا انکشاف کرتے ہوئے کھوکھر برادران سے پوچھا کہ پراپرٹی ڈیلر اشرف شاہ سے آپ کا کیا تعلق ہے؟ تو انہوں نے کہا کہ ہم اشرف شاہ نامی پراپرٹی ڈیلر کو نہیں جانتے۔سپریم کورٹ نے پولیس اور ایل ڈی اے کو کھوکھر برادران کے قبضوں کیخلاف کھلی کچہریاں لگانے کا بھی حکم دیتے ہوئے مزید سماعت 22 دسمبر تک ملتوی کردی۔دریں اثناسپریم کورٹ نے لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے سابق ڈائریکٹر جنرل احد چیمہ سے تنخواہ سے زائد وصول شدہ رقم واپس لینے کا حکم دیا ہے۔چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں ایل ڈی اے سٹی سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ چیف جسٹس نے سابق ڈی جی لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی (ایل ڈی اے) احد چیمہ سے استفسار کیا کہ کس کو سیاسی فائدے دیے جو آپ کو نوازا گیا، پیراگون سے کیا تعلق تھا جو ایل ڈی اے سٹی کا معاہدہ کیا، ساری بربادی کا ذمہ دار کون ہے، پہلے اورنج لائن ٹرین کا بیڑہ غرق کیا اور اب ایل ڈی اے سٹی کا، آپ حکومت کے منظور نظر تھے، ایل ڈی اے سٹی کا سارا کیس ہی بدنیتی کا کیس ہے۔احد چیمہ نے عدالت کو بتایا کہ ان کی 14 لاکھ روپے تنخواہ مقرر کی گئی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اگر اتنے ہی کسی کے منظور نظر تھے تو وہ وزیراعلیٰ اپنی جیب سے آپ کو نوازتے، قومی خزانے سے نہیں۔چیف جسٹس نے احد چیمہ سے تنخواہ سے زائد وصول کی گئی رقم واپس لینے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ احد چیمہ سے رقم واپس لیں، اگر وہ ادا نہ کریں تو ان کی جائیداد ضبط کرلیں۔ چیف جسٹس نے ڈی جی ایل ڈی اے آمنہ عمران کو ایل ڈی اے سٹی سے متعلق سفارشات بھی پیش کرنے کا حکم دیا۔