پاکستان۔افغانستان۔چین میں دہشت گردی کیخلاف تعاون کا معاہدہ

0

کابل(مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان،افغانستان اورچین میں دہشت گردی کیخلاف تعاون کا معاہدہ طے پا گیا۔کابل میں سہہ فریقی مذاکرات میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ سیاسی معاونت کو بروئے کار لا کرافغانستان میں قیام امن کی راہ ہموار کی جائے۔چین نے افغان طالبان پر زور دیا ہے کہ وہ امن کوششوں میں تعاون کریں اور مذاکرات کی میز پر آئیں۔افغان وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ وقت آگیا ہے کہ افغانستان میں امن کے لئے عملی اقدامات کئے جائیں، اس سلسلے میں امید ہے کہ پاکستان اور چین اپنا کردار ادا کریں گے۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پاکستان کا مزید تعاون درکار ہے۔ شاہ محمود قریشی نے یقین دلایا کہ پاکستان طالبان کو مذاکرات پر آمادہ کرنے میں مدد دیگا۔تفصیلات کے مطابق ہفتہ کو کابل کے قصرِ چار چنار میں پاک، چین، افغانستان سہہ فریقی مذاکرات ہوئے جس میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، چینی وزیر خارجہ وانگ ژی اور افغانستان کے وزیر خارجہ صلاح الدین ربانی نے شرکت کی۔ افتتاحی سیشن میں تینوں وزرائے خارجہ نے غیر رسمی ملاقات بھی کی، جبکہ سیاسی معاونت کو بروئے کار لا کر افغانستان میں قیام امن کی راہ ہموار کرنے سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔اس کے علاوہ افغانستان کو استعداد کار بڑھانے کے لئے پاکستان اور چین کی جانب سے مختلف شعبوں میں تکنیکی معاونت کی فراہمی کا طریقہ کار وضع کرنے کے حوالے سے بھی امور زیر بحث آئے۔سہہ فریقی مذاکرات کے سیشن سے خطاب میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ان مذاکرات کا مقصدالزام تراشی اور منفی بیان بازی سے گریز کرتے ہوئے انسدادِ دہشت گردی، سیکورٹی، سرحدی انتظام اور معلومات کے تبادلے کے حوالے سے باہمی معاونت کے لیے سازگار ماحول کی فراہمی ہے۔وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ یہ فورم پاکستان اور افغانستان کے مابین پشاور کابل موٹروے اور کوئٹہ قندھار ریلوے لائن بنانے اور اسے سہ فریقی تجارت کے پیش نظر چین سے منسلک کرنے جیسے بڑے منصوبوں کے ذریعے باہمی روابط کو مستحکم کرنے میں بھی معاون ثابت ہو سکتا ہے۔شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لیے پر عزم ہے، بہتر سرحدی نظام سے پاکستان اور افغانستان دونوں کو فائدہ ہوگا جس کے لیے ہمیں تعاون اور انٹیلی جنس روابط بڑھانے کی ضرورت ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم کابل اور لوگر میں اسپتالوں کا جلد افتتاح کریں گے، یہ دونوں اسپتال پاکستان کی جانب سے افغان عوام کے لیے تحفہ ہے۔ افغان وزیر خارجہ صلاح الدین ربانی نے کہا کہ دہشت گردی ہمارا مشترکہ مسئلہ ہے، دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پاکستان کا مزید تعاون درکار ہے۔انہوں نے کہا کہ چین کی جانب سے ون بیلٹ ون روڈ منصوبے کو سراہتے ہیں اور ہم پاکستان کے ساتھ تعلقات بہتر کرنا چاہتے ہیں۔تینوں وزرائے خارجہ نے سہہ فریقی مذاکرات کے اختتام پر انسدادِ دہشت گردی اور سیکورٹی امور میں تعاون سے متعلق ایک مفاہمتی یادداشت پر بھی دستخط کیے۔بعد ازاں افغانستان اور چین کے وزرائے خارجہ کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ میرے دورے کا مقصد اعتمادسازی اور امن واستحکام قائم کرنا ہے کیونکہ افغانستان کے حالات میں بہتری کا فائدہ پاکستان کو ہوگا، شاہ محمود نے افغان ہم منصب کو یقین دلایا کہ پاکستان مختلف طالبان دھڑوں کوقریب لانے اور مذاکرات پر آمادہ کرنے میں مدد کرے گا،حتمی فیصلہ افغانستان نے کرنا ہے کہ وہ کس طرح امن چاہتے ہیں۔اس موقع پرچینی وزیرخارجہ وانگ ژی کا کہنا تھا کہ پاکستان اور افغانستان دوطرفہ مسائل بات چیت کے ذریعے حل کرنے پر متفق ہوگئے ہیں، انہوں نے طالبان پر زور دیا کہ وہ امن عمل کا حصہ بنیں،افغان وزیرخارجہ صلاح الدین ربانی نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ افغانستان میں امن کے لئے عملی اقدامات کئے جائیں۔انہوں نے کہا کہ سہہ فریقی مذاکرات میں افغان مسئلے کا سیاسی حل نکالنے کے ساتھ ساتھ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں تعاون اور افغانستان کی معاشی صورتحال بہتر بنانے پر بھی بات چیت کی گئی جبکہ پاک افغان ایکشن پلان پر عملدرآمد کے حوالے امور بھی زیرغور آئے، انہوں نے امید ظاہر کی کہ چین افغانستان میں اقتصادی منصوبے شروع کرے گا۔دفترِ خارجہ کے مطابق شاہ محمود قریشی نے افغان صدر اشرف غنی اور چیف ایگزیگٹو عبداللہ عبداللہ کے ساتھ بھی ملاقاتیں کیں۔ملاقاتوں میں دو طرفہ تعلقات کو بہتر بنانے سمیت دیگر اہم علاقائی اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔اس سے قبل اپنے افغان ہم منصب صلاح الدین ربانی کے ساتھ ملاقات میں وزیرِ خارجہ نے افغانستان میں قید پاکستانی شہریوں کی حوالگی کا معاملہ بھی اٹھایا۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More