نواز شریف نے عوامی رابطہ مہم شروع کرنیکا فیصلہ کرلیا

0

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)ضمانت پر جیل سے رہائی کے 3ماہ بعد بھی خاموش اختیار کرنے والے سابق وزیر اعظم نواز شریف نے30دسمبر سے عوامی رابطہ مہم شروع کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے ۔وہ اس دوران تمام ڈویژنل صدر مقامات پر پارٹی کنونشن کے جلسوں سے خطاب کریں گے۔العزیزیہ ریفرنس کیس میں سزا ہونے پر ان کی جگہ مریم نواز خطاب کریں گی۔نواز شریف نے رہنماؤں کو مڈ ٹرم انتخابات یا کسی بھی ہنگامی صورتحال کیلئے تیار رہنے ، کارکنوں سے روابط بڑھانے اور انہیں کو فعال کرنے کی ہدایت کی ہے۔ذرائع کے مطابق نواز شریف نے مڈ ٹرم انتخابات یا کسی بھی ہنگامی صورتحال کے لیے پارٹی کو بھر پور تیاری کی ہدایت کی ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ نواز لیگ نے اسلام آباد میں نواز شریف و شہباز شریف کی زیر صدارت پارٹی کا اعلیٰ سطح کا اجلاس قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کے چیمبر میں ہوا۔اجلاس میں شاہد خاقان عباسی،راجہ ظفر الحق ،ایاز صادق و دیگر شریک ہوئے ۔ اجلاس میں نواز لیگ کی 30 دسمبر سے ڈویژنل ہیڈ کوارٹرز پر کنونشنز کے نام پر عوامی رابطہ مہم شروع کرنے کا فیصلہ کیاگیا۔ اس ضمن میں 6سینئر ہنماؤں احسن اقبال،خواجہ آصف،شاہد خاقان عباسی ،مشاہد اللہ خان اور دیگر خطاب کریں گے۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نواز شریف کا کہنا تھا کہ پارٹی مشکل صورتحال سے گزر رہی ہے،مقدمات کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے ۔نیب کا پردہ چاک ہو چکا ہے۔اب عوام کی آواز پر کان دھرنا ہو گا۔اجلاس میں احسن اقبال نے پارٹی کے تنظیمی امور پر بریفنگ دی۔اجلاس میں قائمہ کمیٹیوں کی تشکیل کے علاوہ سعدرفیق کے پروڈکشن آرڈرز، العزیزیہ و فلیگ شپ ریفرنس کے متوقع فیصلوں و پارٹی کے مستقبل کی ممکنہ حکمت عملی پر غور کیا گیا۔اجلا س میں پارٹی رہنماؤں کی نیب کے ہاتھوں گرفتاریوں پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔پارٹی رہنماؤں کے ساتھ اجلاس سے قبل نواز شریف نے اپنے چھوٹے بھائی اور اپوزیشن لیڈر شہباز شریف سے علیحدگی میں ملاقات کی۔ قبل ازیں نواز شریف پیر کی صبح احتساب عدالت پیش ہوئے جہاں وکلا نے حتمی دلائل دیے ۔ پیر کو ٹرائل مکمل کرنے کیلئے سپریم کورٹ کی جانب سے احتساب عدالت کو دی گئی8ویں مہلت ختم ہو گئی ۔فلیگ شپ ریفرنس میں جبل علی فری زون اتھارٹی سے متعلق نیب دستاویزات کے حوالے سے نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ جافزا دستاویزات قانونی شہادت کے مطابق مصدقہ نہیں۔بیرونی دستاویز کی متعلقہ ملک سےتصدیق لازمی ہے۔ اس دستاویز کی پاکستانی قونصلیٹس یا ڈپلومیٹک ایجنٹس سے تصدیق نہ ہونے کا طریقہ کار اختیار نہ کئے جانے پر دستاویز مصدقہ نہیں ہوگی۔نواز شریف نے مخصوص مدت کیلئے لیے ویزا لیا۔دستاویز کی حیثیت161کے بیان سے زیادہ کچھ نہیں۔دستاویزات کی تصدیق کے حوالے سے عدالت کے استفسار پر نیب وکیل نے کہا کہ بھیجے گئے ایم ایل اے کا کوئی جواب ہی نہیں آیا۔خواجہ حارث نے کہا کہ نیب نے ایم ایل اے نہیں بھیجا، نواز شریف کی تنخواہ سے متعلق دستاویزات اسکرین شاٹس ہیں ،جو مصدقہ نہیں اور ان پر کوئی مہر نہیں ہے۔ نواز شریف کی تنخواہ سے متعلق کسی بینک کا ریکارڈ پیش نہیں کیا گیا۔ جے آئی ٹی نے جن دستاویزات پر انحصار کیا ،اس پر نواز شریف کا نام نہیں۔پیشی کے وقت نواز شریف سے کیپٹل ایف زیڈ ای کی ملکیت نہیں پوچھی گئی ۔جس بنیاد پر نواز شریف کو نااہل کیا گیا تھا ، اس کا عدالت سے تعلق نہیں۔ فلیگ شپ کی فرد جرم میں کہا گیا کہ نواز شریف نے اپنے بیٹوں کے نام پر بے نامی جائیداد بنائی، فلیگ شپ سرمایہ کاری کے وقت حسن اور حسین نواز بالغ تھے جبکہ فرد جرم میں کہا گیا حسن نواز 1989سے 1994 تک زیر کفالت تھے۔ کمپنیوں کے قیام اور نواز شریف کے منسلک ہونے میں 5 سال کا فرق ہے۔شواہد میں ایسا کچھ نہیں کہ نواز شریف کا تعلق ملازمت سے زیادہ ہو، صرف تفتیشی افسر نے کہا کہ نواز شریف مالک تھے۔انہوں نے عدالت سے استدعا کی العزیزیہ ریفرنس میں بے نامی دار، جے آئی ٹی اور ایم ایل اے سے متعلق دلائل کو فلیگ شپ کا حصہ بنا لیا جائے۔سماعت کے دوران حسن نواز کی برطانیہ میں جائیداد سے متعلق نئی دستاویزات پیش کی گئی تھیں۔ خواجہ حارث نے 3 کمپنیوں کی دستاویزات عدالت کو دکھائیں۔ نواز شریف نے ریکارڈ کے لیے برطانوی لینڈ رجسٹری کو درخواست دی تھی۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More