کشمیری رکاوٹیں توڑکر بھارتی فوجی ہیڈکوارٹر پہنچ گئے

0

سرینگر/ مظفرآباد (امت نیوز) حریت قیادت کی اپیل پر ہزاروں کشمیریوں نے مارچ کیا اور کرفیو و رکاوٹیں توڑتے ہوئے بھارتی فوجی ہیڈ کوارٹرز پہنچ گئے۔ بھارتی فوج کی جانب سے مارچ کی قیادت کرنے والے حریت قائدین میر واعظ عمر فاروق و محمد یاسین ملک کو گرفتار کر کے نامعلوم مقام پر منتقل کئے جانے کے باوجود کشمیریوں نے مارچ جاری رکھا۔ مقبوضہ وادی میں مکمل ہڑتال رہی، تمام تعلیمی اداروں میں جاری امتحان ملتوی کر دیئے گئے۔ بوکھلاہٹ کی شکار بھارت کی مودی حکومت نے پیر کو وادی بھر میں کرفیو نافذ کردیا، بیشتر اضلاع میں انٹرنیٹ و موبائل سروس بند رہی۔ بھارتی فوج کے مظالم پر بھارتی سپریم کورٹ کے سابق جج مارکنڈے کاٹجو نے بھی شدید تنقید کی ہے۔ قومی اسمبلی نے کشمیریوں کے قتل عام کی شدید مذمت و نہتے عوام سے یکجہتی کی متفقہ قرارداد منظور کر لی۔ پاک فوج نے بھارت کو متنبہ کیا ہے کہ وہ ریاستی دہشت گردی سے کشمیریوں کی جدوجہد آزادی دبا نہیں سکتا۔ کور کمانڈر راولپنڈی لیفٹیننٹ جنرل بلال اکبر نے کنٹرول کے کیل سیکٹر کا دورہ کیا۔ انہوں نے جوانوں کی پیشہ وارانہ تیاری، سیز فائر کی بھارتی خلاف ورزیوں پر مؤثر جوابی کارروائی کو سراہا ہے۔ اسلامی تعاون تنظیم او آئی سی نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے ہاتھوں قتل عام کی شدید مذمت کرتے ہوئے فیکٹ فائنڈنگ کمیشن کو کشمیر کے دورے کی اجازت دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق حریت کانفرنس کی اپیل پر پیر کو ہزاروں کشمیریوں نے کرفیو اور رکاوٹیں اپنے پاؤں تلے روندتے ہوئے سرینگر میں بادامی باغ میں واقع بھارتی فوجی ہیڈ کوارٹرز کی جانب مارچ کیا۔ مارچ کی کال دینے والے حریت قائد میر واعظ عمر فاروق نے اپنی ٹوئٹ میں کہا تھا کہ بھارت روز روز کشمیریوں کو مارنے کے بجائے ایک بار ہی سب کو مار ڈالے۔ مارچ کی قیادت کرنے والے میر واعظ عمر فاروق و محمد یاسین ملک کو بھارتی فوج نے گرفتار کر کے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا۔ حریت قائدین کی گرفتاری کے باوجود کشمیریوں نے مارچ جاری رکھا اور تمام تر رکاوٹوں کے باوجود نوجوان بڑی تعداد میں بادامی باغ میں واقع بھارتی فوجی ہیڈ کوارٹرز پہنچے اور بھارتی جارحیت کیخلاف شدید نعرے بازی کی۔ مارچ میں لوگوں کی شرکت کو روکنے کیلئے جگہ جگہ پر رکاوٹیں کھڑی کر دی گئیں اور مزید اضافی نفری بلا کر وادی بھر میں کرفیو بھی نافذ کر دیا گیا۔ بیشتر اضلاع میں انٹر نیٹ و موبائل فون سروس بند رکھی گئی۔ بھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی کے نتیجے میں نہتے نوجوانوں کی شہادتوں پر وادی بھر میں تیسرے روز بھی مکمل ہڑتال رہی۔ تمام سرکاری و غیر سرکاری دفاتر، تعلیمی و کاروباری ادارے بند رہے۔ تعلیمی اداروں میں جاری امتحانات ملتوی کر دیئے گئے۔ مقبوضہ کشمیر کے سابق کٹھ پتلی رکن اسمبلی انجینئر رشید نے اقوام متحدہ کے فوجی مبصرین کے دفتر کے باہر احتجاج کیا، تاہم انہیں گرفتار کر کے جیل کوٹھی باغ میں قید کردیا گیا۔ مقبوضہ کشمیر میں پونچھ سے تعلق رکھنے والے11ویں کے طالبعلم سید فیضان بخاری نے پلوامہ میں کشمیریوں کے قتل عام کے بعد اعلیٰ تعلیمی کارکردگی پر بھارتی فوج کی جانب سے ملنے والا ایوارڈ واپس کر دیا ہے۔ فیضان بخاری کا کہنا ہے کہ میں ایسا ایوارڈ اپنے پاس نہیں رکھ سکتا ہے، جسے دینے والوں کے ہاتھ ہمارے بھائیوں کے خون سے رنگے ہیں۔ بھارت نواز پی ڈی پی نے سول سیکریٹریٹ، جبکہ سول سوسائٹی کے ارکان نے جنرل بس اسٹینڈ پر بھارتی فوج کے ہاتھوں نہتے کشمیریوں کی شہادت کیخلاف احتجاج کیا۔ پاکستان کی قومی اسمبلی نے وفاقی حکومت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے ہاتھوں کشمیریوں کے قتل عام کے خلاف مذمت اور کشمیریوں سے یکجہتی کی قرارداد اتفاق رائے سے منظور کرلی۔ ترجمان پاک فوج میجر جنرل آصف غفور نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے ہاتھوں جاری قتل عام کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ آزادی کی جدوجہد کرنے والے کشمیریوں کو گولیوں سے دبایا نہیں جا سکتا۔ معصوم و نہتے کشمیریوں کے خلاف بھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی اور کنٹرول لائن پر مقیم سول آبادی کو نشانہ بنانے کا غیر اخلاقی بھارتی اقدام انتہائی قابل مذمت ہے۔ بھارتی فوج پیشہ وارانہ سپاہیوں کی اخلاقیات کا خیال رکھے۔ ادھر اسلامی تعاون تنظیم او آئی سی اور انسانی حقوق کے مستقل آزاد کمیشن نے مشترکہ بیان میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے عالمی برادری سے تنازع کے دائمی منصفانہ حل کے سلسلے میں کردار و قتل عام کیخلاف شفاف تحقیقات کرانے، بھارتی حکومت سے فیکٹ فائنڈنگ کمیشن کو مقبوضہ کشمیر کے دورے کی اجازت دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ او آئی سی نے بھارت پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بند کرے۔ مقبوضہ کشمیر کی تاریخ سے ظاہر ہو رہا ہے کہ بھارت استصواب رائے کے مطالبے کو دبانے کیلئے منظم طریقے سے کشمیریوں کی نسلی تطہیر کر رہا ہے۔ بھارتی فوج کی جانب سے پرامن کشمیریوں پر طاقت کا استعمال انسانی حقوق، آزادی اظہار رائے، جینے کا حق اور پر امن احتجاج کے حق کی خلاف ورزی ہے۔
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More