بیروت/ دمشق(امت نیوز) شام میں انسانی حقوق کے سب سے بڑے نگراں گروپ المرصد کے مطابق دہشت گرد تنظیم داعش نے ملک کے مشرق میں 700 کے قریب قیدیوں کو موت کی نیند سلا دیا ہے۔ بدھ کو جاری کردہ بیان کے مطابق گزشتہ دو ماہ کے دوران قتل کیے جانے والے قیدی ان 1350 عام شہریوں اور جنگجوؤں میں شامل تھے جنہیں داعش نے دریائے فرات کے مشرق میں ہجین قصبے کے گرد اپنے زیرِ قبضہ زمین کی چھوٹی سی ٹکڑے پر یرغمال بنا رکھاہے۔ امریکی حمایت یافتہ کرد ملیشیا ایس ڈی ایف کے کمانڈر جنرل مظلوم کوبانی کا کہنا ہے ہجین کے اطراف داعش کے تقریبا پانچ ہزار جنگجو مورچہ بند ہیں۔ ان میں بہت سے غیر ملکی ہیں جو لگتا ہے کہ آخری سانس تک لڑنے کے لیے تیار ہیں۔ امریکی میڈیا کے مطابق ایس ڈی ایف گزشتہ کئی ماہ سے اس علاقے میں داعش کے خلاف کارروائیاں کر رہی ہے ، جس میں انہیں امریکہ کے جنگی طیاروں کے علاوہ اسپیشل فورسز کے اہلکاروں کی مدد بھی حاصل ہے۔ فورسز رواں ماہ قصبے میں بھی داخل ہوگئیں تھیں ، تاہم تاحال قبضہ نہیں چھڑایا جاسکا۔ دریں اثنا روس نے شام میں جنگی پروازوں میں 96 فیصد کمی کر دی۔ لبنانی میڈیا کے مطابق روسی وزارت دفاع نے کہا ہے کہ شام میں روزانہ 100 کی بجائے اب چار جنگی پروازیں ہوں گی۔ شامی حکومت جنگ جیت چکی ہے ۔ مزید پروازوں کی ضرورت نہیں۔ادھر جنیوا میں روس اور ترکی کے وزرائے خارجہ کے ساتھ شام سے متعلق مشاورتی اجلاس میں شرکت کے بعد ایرانی وزیر خارجہ نے اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ اب یورپ بھی شام کے بحران کے سیاسی حل کا خواہاں ہے۔جواد ظریف کا کہنا تھا کہ یورپ کو چاہئے کہ وہ حکم دینے کے بجائے شام کے سیاسی حل میں آسانی پیدا کرنے میں تعاون کرے۔قبل ازیں امریکہ کے خصوصی نمائندے جیفری جیمز نے شام میں صدر بشار اسد کو ہٹانے کے لئے واشنگٹن کی ناکامی کا اعتراف کرتے ہوئے اعلان کیا کہ امریکہ اب شام کا قانونی نظام بدلنے اور بشار اسد کو ہٹائے جانے کے درپے نہیں ہے۔واضح رہے کہ شام کا بحران 2011 میں امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے حمایت یافتہ دہشتگردوں کی جانب سے بڑے پیمانے پر دہشت گردانہ کارروائیوں کے بعد شروع ہوا ہے جس کا مقصد غاصب اسرائیل کے مفاد میں علاقائی صورتحال کو تبدیل کرنا رہا ہے۔