فتنہ قادیانیت کا خاتمہ سمیع الحق کا کارنامہ ہے-مفتی تقی عثمانی
رسالپور/نوشہرہ (نمائندگان امت)مولانا سمیع الحق شہید کی قربانی اور شہادت رائیگاں نہیں جائےگی ،دینی مدارس اور ناموس رسالت کا تحفظ اور ملک میں نفاذ شریعت ان کا مقصد تھا،حقانی برادری اور عاشقان رسولؐ ان کے مشن کو جاری رکھیں ان خیالات کا اظہار بزرگ عالم دین شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی اعظم مولاناتقی عثمانی نے جامعہ دارالعلوم حقانیہ میں شہید ناموس رسالت مولانا سمیع الحق کو شاندار الفاظ میں ان کی دینی قومی،ملی،خدمات پر خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کیاانہوں نے کہاکہ مولانا سمیع الحق میرے بچپن کے ساتھی اور مخلص رفیق تھے، مگر باہمی رفاقت میں وہ ہمیشہ میرے پیش رو رہے ،فتنہ قادیانیت کی سرکوبی میں ہم دونوں نے ”فتنہ قادیانیت اور ملت اسلام کا موقف “ مرتب کی جس کی بنیاد پر پارلیمنٹ نے قادیانیوں کو خارج از اسلام قرار دیا ۔مولانا سمیع الحق جہاد افغانستان ،امت کے اتحاد اور ملت کی وحدت کی مساعی میں بھی ہمیشہ پیش پیش رہے، اور جامعہ حقانیہ کے استحکام و ترقی اور تعمیرات جدید میں ان کا کام مثالی اور تاریخی ہے ۔مولانا تقی عثمانی نے کہاکہ ملک میں نفاذ شریعت کی جدوجہد کے حوالے سے پارلیمنٹ میں شریعت بل لانا اور ملک بھر میں نفاذ شریعت کی جدوجہد کرنا سلف صالحین کی مساعی جمیلہ کا تسلسل ہے ۔ انہوں نے کہاکہ دفاع پاکستان کونسل کے پلیٹ فارم سے ان کی دینی مساعی کو ایک عالم سراہتا اور تحسین و تصویب کرتا ہے ،جامعہ دارالعلوم حقانیہ کے مہتمم مولانا انوار الحق نے خطا ب کرتے ہوئےکہاکہ دینی مدارس علوم نبوت کے قلعے ہیں ،مولانا سمیع الحق ہمیشہ مدارس کے تحفظ اور بقا کی جنگ لڑتے رہے، دینی مدارس ریاست مدینہ کے قیام و بقا اور تشکیل و استحکام کا ایک تسلسل ہیں، جس کو زندگی کے آخری سانس تک رکھا جائے گا۔ جمعیت علماء اسلام پاکستان اور دفاع پاکستان کونسل کے سربراہ و نائب مہتمم جامعہ حقانیہ مولانا حامد الحق حقانی نے کہا حکومت کا یہ فرض بنتا ہے کہ وہ مولانا سمیع الحق کے قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچائے ،حکومتی نظام گونگا و بہرہ ہے ، مولانا سمیع الحق کے سفاک قاتلوں کا پتہ لگانے اور قرار واقعی سزا دینے کی بجائے خاموش ہے، مدینہ جیسی ریاست بنانے کی بات کرنے والی حکومت کے ارکان نے اسمبلی میں شراب کے حوالے سے پیش کئے گئے بل کی بات کرکے اسلام کے نظریے کو ٹھیس پہنچانے کی کوشش کی۔ مولانا حامد الحق نے کہاکہ اعلیٰ ایوانوں میں صرف چہرے اور حکومتیں بدل رہی ہیں لیکن سسٹم وہی پرانا ہے جب دینی مدارس کو تحفظ ملے گا ،جب ریاست مدینہ کا نظام نافذ ہوگا جب ریاست مدینہ والی عدالتیں قائم ہوں گی تب ملک امن کا گہوارہ بنے گا اور اس وقت سمجھا جائے گا کہ حکومت کامیاب ہوگئی ۔مولانا حامد الحق حقانی نے کہاکہ مولانا سمیع الحق شہید کو اسلام اور پاکستان دشمن قوتیں بہت سے معاملات میں اپنے لئے بہت بڑی رکاوٹ سمجھتے تھے، کیونکہ وہ پاکستان اور افغانستان میں امن کے خواہاں تھے اور بیرونی طاقتیں پاکستان اور افغانستان میں امن نہیں چاہتے اور نہ مستحکم کرنے دیتے ہیں ہمیں سوفیصد یقین ہے کہ مولانا کی شہادت میں بیرونی طاقتیں ملوث ہیں ،ریفرنس میں شیخ الحدیث حضرت مولانا مغفور اللہ ،مولانا عبدالقیوم حقانی مولانا عدنان کاکا خیل ،مولانا راشد الحق،مولانا عرفان الحق، مولانا سلمان الحق،مولانااسامہ سمیع ،مولانا لقمان الحق،مولانا بلال الحق مکی خذیمہ سمیع بھی شریک تھے ۔