کراچی (رپورٹ: عمران خان) جعلی درآمدات اسکینڈل میں بڑی مچھلیاں ملوث نکلیں۔ ایف آئی اے نے حوالہ ہنڈی کے ذریعے گزشتہ دو برسوں میں دو ارب سے زائد کا قیمتی زر مبادلہ جعلی امپورٹ کے نام پر بیرون ملک منتقل کرنے والے امپورٹرز کے خلاف حوالہ ہنڈی اور منی لانڈرنگ کی تحقیقات شروع کردیں۔ ایف آئی اے سندھ زون کراچی کے تین سرکلز کی ٹیموں نے رات گئے20 مختلف کمپنیوں کے دفاتر پر چھاپے مار کر ماسٹر مائنڈ سمیت 13 افراد کو حراست میں لے کر ان دفاتر سے اہم ریکارڈ قبضے میں لے لیا ، جس میں کمپیوٹر لیپ ٹاپ اور موبائل ڈیوائسز بھی شامل ہیں ، جن کا فارنسک آڈٹ بھی شروع کردیا گیا ہے۔ مذکورہ امپورٹرز پر الزام ہے کہ انہوں نے بیرون ملک سے سامان نہیں منگوایا بلکہ جعلی امپورٹ دستاویزات میں ظاہر کرکے بھاری زر مبادلہ بیرون ملک منتقل کرتے رہے جوکہ در حقیقت ٹیکس چوروں اور کالا دھن کمانے والوں کی رقوم بیرون ملک منتقل کرنے کا کام کرتے رہے تھے۔ ایف آئی اے کی ٹیموں نے رات گئے حراست میں لئے گئے افراد سے تحقیقات کا سلسلہ جاری رکھا اور ان کی نشاندہی پر کمپنیوں کے دفاتر کے علاوہ ان کے گوداموں پر بھی چھاپے مارے جاتے رہے ، تاکہ کاغذات میں ظاہر کردہ امپورٹ کے سامان کی موجودگی یا عدم موجودگی کی بھی تصدیق کی جاسکے اور اس حوالے سے شواہد جمع کرکے ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ کا حصہ بنائے جاسکیں۔آخری اطلاعات کے مطابق ایف آئی اے اینٹی کرپشن کی ٹیم نے ناظم آباد کے علاقے میں چھاپہ مار کر اس پورے نیٹ ورک کے ماسٹر مائنڈ سید عرفان علی کو گرفتار کرلیا جوکہ خانانی اینڈ کالیا اور مناف کالیا کے ساتھ 6برس تک کام کرتا رہا تھا اور جعلی امپورٹرز کے سرمائے کو بیرون ملک منتقل کرنے کیلئے اہم کردار ادا کرتا رہا۔ دیگر حراست میں لئے جانے والوں میں مناف گلیکسی 147 ملین، منور جعفر 12 ملین، پاک افغان کمپنی 20ملین، نعیم رانا 14ملین، عارف ایس بھائی 120 ملین، علی مانڈوی والا 150 ملین، خورشید صارن 80ملین، ندیم مانڈوی والا 120ملین، نعمان نقی جیک پاٹ 208ملین،عارف مون 13ملین، عدیل اریٹریم 12ملین، انور فاضلانی 153 ملین، فہد مکی ماؤس، عزیر نیٹ لائن، نیز سلیم سندھ باد ٹریول شامل ہیں۔ انہوں نے جعلی امپورٹ کے نام پر اربوں روپے کا قیمتی زرمبادلہ باہر منتقل کیا۔ ایف آئی اے ذرائع کے بقول ایک ہفتہ قبل ایف آئی اے کی جانب سے پکڑے جانے والے حوالہ ہنڈی کے ایجنٹوں سے منی لانڈرنگ پر تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی اور ایف آئی اے اینٹی کرپشن اینڈ کرائم سرکل کراچی کے افسران نے تحقیقات کی تھیں ، جن میں انکشاف ہوا کہ ملک سے ٹیکس چوروں ، کالا دھن کمانے والوں اور بیرون ملک اثاثے بنانے والوں نے قیمتی زرمبادلہ ڈالرز کی صورت میں بیرون ملک منتقل کرنے کے لئے امپورٹ کی آڑ لے رکھی ہے اور اس کے لئے بعض جعلی امپورٹر بھی سرگرم ہیں ، جوکہ اپنی کمپنیوں کے نام پر بیرون ملک سے کروڑوں روپے کا سامان منگوانے اور اس کی مد میں بیرون ملک موجود پارٹیوں کو ادائیگی کرنے کے نام پر یہ قیمتی زر مبادلہ بیرون ملک منتقل کرنے میں مصروف ہیں۔ اس نیٹ ورک کا انکشاف ہونے کے بعد اینٹی کرپشن اینڈ کرائم سرکل کی جانب سے اس پر مزید کام کیا گیا کیونکہ ایک برس قبل بھی ایسی ہی ایک انکوائری ایف آئی اے میں چل رہی تھی جس میں جعلی امپورٹ کے نام پر سرمایہ بیرون ملک منتقل کرنے کے حوالے سے 22 کمپنیوں کے کوائف سامنے آئے تھے ، اس پر ایک تفصیلی رپورٹ ان امپورٹرز کے نام کے ساتھ ایف آئی اے زونل ڈائریکٹر منیر احمد شیخ کے توسط سے اسلام آبا د ہیڈ کوارٹر منتقل کی گئی، اس کے لئے ان امپورٹرز کے حوالے سے امپورٹ کا دو برسوں کا ریکارڈ بھی محکمہ کسٹم سے حاصل کیا گیا ، ایف آئی اے حکام سےاجازت ملنے کے بعد بدھ کے روز دوپہر سے کارروائیاں شروع کردی گئیں تھیں ،جس کے لئے ڈائریکٹر ایف آئی اے منیر شیخ کی جانب سے ایف آئی اے کے تین سرکلوں ایف آئی اے اینٹی کرپشن اینڈ کرائم سرکل ،ایف آئی اے کارپوریٹ کرائم سرکل اور ایف آئی اے کمرشل بینکنگ سرکل میں ٹیمیں بنائی گئیں اور ان 20امپورٹرز کے حوالے سے تحقیقات ان سرکلوں کی ٹیموں میں تقسیم کردی گئیں ذرائع کے مطابق رات گئے تک ایف آئی اے اینٹی کرپشن اینڈ کرائم سرکل کی ٹیموں نے 8چھاپوں میں 8کمپنیوں کے دفاتر سے نہ صرف ریکارڈ حاصل کیا بلکہ ان کے امپورٹرز کو بھی حراست میں لیا گیا اسی طرح سے 4کارروائیاں ایف آئی اے کارپوریٹ کرائم سرکل کے تحت کی گئیں اور 4کارروائیاں ایف آئی اے کمرشل بینکنگ سرکل کی ٹیموں نے کیں ،ایف آئی اے ذرائع کے بقول ان امپورٹرز کو حراست میں لینے کے بعد رات گئے فیصلہ کیا گیا کہ فی الوقت ان کے خلاف حتمی مقدمات درج نہیں کئے جائیں گے بلکہ ابتدائی طور پر ان کا فارنسک آڈٹ کیا جائے گا اور ان کی جعلی امپورٹ ثابت ہونے اور بیرون ملک منتقل کئے گئے سرمایہ کا تخمینہ لگانے کے بعد ان شخصیات کے حوالے سے ثبوت لئے جائیں گے جن کا سرمایہ بیرون ملک جعلی امپورٹ کے نام پر ٹھکانے لگایا جارہا تھا جن میں اب تک کی اطلاعات کے مطابق بعض سیاسی شخصیات کے علاوہ بڑے بزنس مین اور بعض سرکاری افسران بھی شامل ہیں اس کے بعد ان تمام ملوث افراد کے خلاف علیحدہ علیحدہ 20مقدمات قائم کئے جائیں گے۔ذرائع کے بقول اب تک جن امپورٹرز کے خلاف کارروائی کی گئی ہے انہوں نے زیادہ تر کاروں کی بیٹریوں اور آٹو پارٹس کی امپورٹ کی مد میں سرمایہ بیرون ملک منتقل کیا تھا۔