منی لانڈرنگ روکنے کیلئے فنانشل ما نیٹرنگ یو نٹ مضبو ط بنانے کا فیصلہ
اسلام آباد( محمد فیضان)وفاقی حکومت نے منی لانڈرنگ روکنے کیلئے فنانشل ما نیٹرنگ یو نٹ کو مضبو ط بنانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔وزیرخزانہ نےمشکوک ٹرا نزیکشنز کی رپورٹ کرنے والے فنانشل ما نیٹرنگ یو نٹ کی کا رکردگی پر بھی عدم ا طمینان کا ا ظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایف ایم یو میں دوسرے اداروں سےڈیپوٹیشن پر آئے تمام سٹاف کو متعلقہ اداروں میں واپس بھیجا جا ئے گا او ر ایف ایم یو کا اپنا سٹاف بھرتی کیا جا ئے گا ۔ ایف ایم یو کا آفس کراچی سے اسلام آباد منتقل کرنے کی تجویز بھی زیر غور ہے۔جبکہ منی لانڈرنگ،ہنڈی اور حوالہ کے خلاف آپریشن میں انکشاف ہواہے کہ منی لانڈرنگ میں سیاستدا نوں اور بیو رو کریٹس کے علاوہ خیراتی تنظیمیں اورنجی ٹی وی چینلز بھی ملوث ہیں،منی لا نڈرنگ کے سکیل کا ابتدائی اندازہ ایک ہزار ارب روپے سا لا نہ لگایا گیا تھا لیکن اب پتہ چلا ہے کہ لانڈر کی جانے والی رقوم اس سے کہیں زیادہ ہیں کیونکہ ان کو چیک کرنے کا کو ئی باقا عدہ پیمانہ حکومت کے پاس نہیں جبکہ ایف بی آرکیخلاف شکایت سامنے آئی ہے کہ اس نے ٹریڈ بیس منی لا نڈرنگ کے جتنے بھی کیسز کا سرا غ لگایا وہ کسی تحقیقا تی ایجنسی کو رپورٹ نہیں کیے ایف بی آر حکام منی لانڈرنگ کے کیسز کو کرنسی سمگلنگ کی آڑ میں چھپا جاتے ہیں اور ٹیکس قوانین میں موجود راز داری کی شرط کی آڑ میں منی لا نڈرنگ کرنے والے کو فا ئدہ پہنچایا جا تا ہے۔ دریں اثنا فنا نشل ایکشن ٹاسک فورس نے نجی کمرشل بینکوں کے صدور کے منتخب ہونے کے طریقہ کا ر پر بھی ا عتراض کیا ہے اور پاکستان کو نجی کمرشل بینکوں سے ہونے والی ایک ہزا رسے زائد مشکوک ٹرا نزیکشنز بھی ثبوت کے طور پر پیش کی ہیں۔ ذرا ئع کے مطابق منی لا نڈرنگ کے خلاف جاری آپریشن میں حیران کن ا نکشافات کے علاوہ سرکاری ا داروں کی کمزوریاں،قانونی نقائص اور دیگر کئی ایسی خامیاں سامنے آرہی ہیں جن کی و جہ سے حکومت کو منی لا نڈرنگ سے نمٹنے میں مشکلات اور رکاوٹوں کا سامنا ہے۔سب سے بڑی خامی جو سا منے آئی ہے وہ منی لا نڈرنگ سے نمٹنے والے اداروں کے درمیان باہمی رابطوں کا فقدان ہے۔ ذرا ئع نے یہ بھی انکشاف کیا ہے کہ سٹیٹ بینک کی کمرشل بینکوں کے ڈیٹا تک براہ راست کسی قسم کی کو ئی رسا ئی نہیں اور نہ ایسا کو ئی ا دا رہ جاتی میکنزم موجود ہے جس کے ذریعے سٹیٹ بینک کمرشل بینکوں میں جعلی بینک اکا ونٹس کا سراغ لگا سکے دوسری جانب کمرشل بینکوں کی جانب سے سٹیٹ بینک کو ریکارڈ دینے میں جان بوجھ کر تا خیر کی جاتی ہے۔ حکومت ان ان تمام مسائل کو حل کرنے اور منی لا نڈرنگ کی لعنت کا مستقل بندوبست کرنے کے لیے ایسی قانون سازی کرنے پر غور کررہی ہے جس کے ذریعے منی لانڈرنگ کے خلاف کا رروا ئی کرنے والے اداروں کو آپس میں منسلک کر دیا جا ئے تاکہ منی لا نڈرنگ کی روک تھام ان کی مشترکہ ذمہ داری بن جا ئے اور کو ئی ادارہ ایک دوسرے پر بات نہ ڈال سکے ان قوانین کے ذریعے تمام اداروں کو مساوی طور پر جواب دہ تصور کیا جا ئے گا۔