سدھارتھ شری واستو
برطانوی عاشق جوڑے کیلئے بیٹے کا نام ’’ہٹلر‘‘ رکھنا مہنگا پڑ گیا۔ متعصب حکومتی ایما پر مقامی عدالت نے جرمن مرد آہن ایڈولف ہٹلر سے محبت کا اظہار کرنے پر عاشق جوڑے ایڈم اور کلاڈیا کو قید اور جرمانے کی سزا ئیں سنا دیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ برطانوی حکومت کیلئے خطرے کی علامت ننھا ہٹلر بھی انوکھا نام پانے کی پاداش میں اپنی ماں کے ساتھ جیل کی سلاخوں کے پیچھے پہنچا ہوا ہے، کہ وہ شیر خوار ہے اور ماں کے دودھ کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتا۔ برطانوی میڈیا نے بتایا ہے کہ اس ملک میں ہٹلر کا نام اچھے لفظوں سے لینا اور اس سے عقیدت یا محبت رکھنا یا اس کے یہودیوں کو کچلنے کے اقدامات کی حمایت کرنا جرم عظیم ہے۔ جس کے ارتکاب پر معافی کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ نومولود بیٹے کا نام ہٹلر نام رکھنے پر دلچسپ سزا کے حوالے سے برطانوی حکومت کے ایک اعلیٰ عہدیدار کا دعویٰ ہے کہ ہٹلر نام رکھنے کے ساتھ ساتھ اس جوڑے پر یہ بھی الزام ثابت تھا کہ وہ دونوں برطانوی سرزمین پر ایک کالعدم انتہا پسند تنظیم نیشنل ایکشن کے باقاعدہ فعال رکن بھی تھے۔ جس پر ان کیخلاف قانونی کارروائی کی گئی ہے۔ لیکن برطانوی سماجی رابطوں کی سائٹس کے متحرک ارکان نے برطانوی حکومت کا یہ استدلال مسترد کردیا ہے اور کہا ہے کہ ایسے متعدد شواہد موجود ہیں کہ برطانوی حکومت اور پولیس کی چھتری تلے کئی ایک انتہا پسند تنظیمیں متحرک اور فعال ہیں۔ جن میں معروف تنظیم انگلش ڈیفنس لیگ سمیت نصف درجن خواہر تنظیمیں نفرت اور تعصب پھیلانے اور مسلمانوں سمیت نسلی اکائیوں اور اقلیتوں پر جان لیوا حملوں میں ملوث ہیں۔ لیکن برطانوی حکومت ان کیخلاف آنکھیں بند کئے بیٹھی ہے اور اسے ایسی متعصب نسل پرست تنظیمیں دکھائی نہیں دیتیں۔ ہٹلر کا عاشق یہ برطانوی جوڑا بین بری/ آکسفورڈ شائر سے تعلق رکھتا ہے اور اس کو پچھلے ہفتے ہی عدالت میںبچے کا نام ہٹلر رکھنے اور نسل پرستی اور تشدد کا مجرم قرار دیا گیا تھا۔ تاہم اس پورے منظر نامہ میں سزائوں کا حق دار ٹھہرائے جانے والے اس جوڑے کا کوئی انٹرویو یا موقف سامنے نہیں آنے دیا گیا ہے کہ مہذب دنیا جان سکے کہ ان کا بچے کا نام ایڈولف ہٹلر رکھناآزادی اظہار کے زمرے میں آتا ہے یا نہیں؟ برطانوی جریدے ڈیلی میل آن لائن نے ایک چشم کشا رپورٹ میں بتایا ہے کہ ہٹلر کی سوچ اور انداز حکومت سے متاثر برطانوی جوڑے (شوہر) ایڈم تھامس اور ان کی اہلیہ کلاڈیا پتاتاس نے اپنے نومولود بیٹے کا نام پسندیدہ رہنما ایڈولف ہٹلر کے نام پر رکھا تھا اور اس بچے کی تصاویر کو نازی جرمن جھنڈے سواستکا کے ساتھ گھر میں کھینچ کر سوشل سائٹس پر اپ لوڈ کردی تھیں۔ جس پر برطانوی حکومت اور نازی دشمن صہیونیوں میں کھلبلی مچ گئی تھی۔ بعد ازاں حکومت نے نہ صرف اس جوڑے کے نومولود بچے کا نام ایڈولف ہٹلر رکھنے کی اجازت نہیں دی، بلکہ انہوں نے اس بچے کو ماں کے ساتھ گرفتار بھی کرلیا۔ تازہ صورتحال کے مطابق ہٹلر کا عاشق برطانوی جوڑا جیل میں قید ہے۔ اس جوڑے کو مقامی میڈیا کے مطابق مجموعی طور پر گیارہ سال چھ ماہ قید کی سزا سنائی گئی ہے، جس میں سے 22 سال کے والد ایڈم تھامس کو چھ سال چھ ماہ قید کی سزا سنائی گئی ہے اور اڑتیس سالہ ماں کلاڈیا پتا تاس کو پانچ سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ ہٹلر نام سے الرجک برطانوی عدلیہ کے متعلق جج جن کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی ہے، کا دعویٰ ہے کہ والدین کو صرف ہٹلر نام رکھنے کی وجہ سے نہیں بلکہ تشدد اور نسل پرستی کی ایک تاریخ رکھنے پر سزائیں دی گئی ہیں۔ لیکن عدالتی منصف اس بات کی وضاحت نہیں کرسکے کہ جب یہ برطانوی جوڑا نسل پرستی کی ایک تاریخ رکھتا تھا تو یہ پولیس اور عدالت کی دست اندازی سے دور کیوں رہا اور اس جوڑ ے کو اسی وقت کیوں گرفتار کیا گیا جب اس نے اپنے نومولود بیٹے کا نام ایڈولف ہٹلر رکھا اور نازی جرمنی پرچم سواستکا کو سماجی رابطوں کی سائٹس پر اُجاگر کیا؟ برطانوی میڈیا نے تسلیم کیا ہے کہ اس کیس میں ہٹلر نام رکھنے کی پاداش میں اور دیگر جرائم کی نسبت سے ننھے ہٹلر کے باپ ایڈم اور ماں کلاڈیا، ان کے مشترکہ دوست ڈین فلیچر سمیت کل چھ افراد کو سزائیں سنائی گئی ہیں اور باقی ماندہ مجرمان میں ننھے ہٹلر کے دیگر رشتہ داروں کے نام ستائیس سالہ ڈانیل بوگو نوویک، جوئیل ولمور، ناتھن پرائیک بتائے گئے ہیں۔ جو اعلیٰ تعلیم یافتہ اور معاشرے کے بظاہر کارآمد رکن ہیں۔ اس کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے برمنگھم کرائون کورٹ کے فاضل جج نے فرمایا کہ نومولود کا نام ایڈولف ہٹلر نام رکھنے سے یہ ثابت ہوا ہے کہ دونوں والدین جرمن نازی ہٹلر سے عقیدت کا رشتہ رکھتے ہیں۔ اس کیس میں برطانوی حکومت نے تصدیق کی ہے کہ ہٹلر نام رکھنے والے جوڑے کے مشترکہ دوست مسٹر ڈین فلیچر کی صاحبزادی نے اپنی ایک نازی سلیوٹ کی تصویر کھینچ کر کلاڈیا کو بھیجی تھی اور کلاڈیا نے اس پر بہت خوشی کا اظہار کیا تھا۔ جبکہ یہ تمام لوگ ایک ایسی تنظیم کے رکن تھے کہ جس کا کہنا ہے کہ ’’تمام یہودیوں اور سیاہ فاموں کو جینے کا حق نہیں ہے‘‘۔ واضح رہے کہ 85 طلبا کا قتل عام کرنے والا ناروے کا نسل پرست عیسائی دہشت گرد آندرے بریویک بھی اسی تنظیم کا خیر خواہ تھا۔
Next Post