کراچی میں کرسمس کا بزنس5ارب تک پہنچنے کی توقع

0

امت رپورٹ
کراچی میں کرسمس کی تیاریوں کیلئے مسیحی برادری کی جانب سے ملبوسات، تحائف، کرسمس ٹری، سجاوٹی لائٹوں اور دیگر اشیا کی خریداری عروج پر پہنچ گئی ہے۔ تاجر رہنما عمران قادری کا کہنا ہے کہ کرسمس پر 5 ارب روپے سے زائد کا بزنس متوقع ہے۔ جبکہ کرسمس اور ہیپی نیو ایئر کے حوالے سے 90 فیصد مال چائنا سے منگوایا گیا ہے۔ جبکہ تھائی لینڈ، امریکہ اور دیگر ممالک سے بھی آئٹم منگوائے گئے ہیں۔ اس بار ڈالر مہنگا ہونے کے باعث امپورٹڈ مصنوعات 35 فیصد مہنگی ہیں۔ مسیحی کیمونٹی کی جانب سے بیکریوں کو بڑی تعداد میں کرسمس کیک کے آرڈر بھی دیئے جارہے ہیں۔
شہرِ کراچی کے چرچوں میں کرسمس کی دعائیہ تقریبات 24 دسمبر کی رات سے شروع ہو جائیں گی۔ جبکہ کرسمس کے بعد سے نیو ایئر تقریبات کا آغاز ہو جائے گا۔ ان تقریبات کیلئے چرچوں پر رنگ و روغن اور سجاوٹ کے ساتھ ساتھ گھروں کو بھی سجایا جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ شہر کے بڑے ہوٹلوں اور ریستورانوں میں پارٹیوں کیلئے بکنگ کرائی جارہی ہے۔ شہر بھر کی مارکیٹوں میں مسیحی افراد کی شاپنگ کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ خصوصاً گفٹ شاپس پر زیادہ رش دیکھنے میں آرہا ہے۔ دکانداروں نے شاپس پر رنگ برنگی لائٹیں، جھالریں، کرسمس ٹری، اسٹار، سانتا کلاز کے لباس، ٹوپیاں، چائنا کی موونگ لائٹس اور لیزر لائٹس بھی رکھی ہوئی ہیں۔ دکانداروں کا کہنا ہے کہ اس بار چائنا سے 90 فیصد مال منگوایا گیا ہے، جن میں 300 سے زائد اقسام کی خوبصورت لائٹیں بھی شامل ہیں۔ صدر میں بوہری بازار کی مرکزی مارکیٹ میں کرسمس اور ہیپی نیو ایئر کے حوالے سے کافی زیادہ آئٹم رکھے گئے ہیں۔ یہاں بچوں اور بڑوں کے ملبوسات کے علاوہ کرسمس کی سجاوٹ کیلئے خصوصی لوازمات کی دکانوں پر مسیحی برادری کا رش بڑھ رہا ہے۔ صدر میں غیر ملکی قونصل خانوں کے افراد اور ترقیاتی منصوبوں میں کام کرنے کیلئے آنے والے غیر ملکی بھی آتے ہیں۔ دکانوں کے باہر ہرے اور سلور رنگ کے کرسمس ٹری بڑی تعداد میں رکھے گئے ہیں۔ صدر میں 50 سے زائد گفٹ شاپس کے دکانداروں نے لاکھوں روپے کا سامان بیرون ملک سے منگوایا ہے۔ دکانداروں کا کہنا ہے کہ شہر میں امن و امان کی صورتحال بہتر ہونے سے کرسمس اور نیو ایئر کے حوالے سے خریداری بڑھ گئی ہے۔ ان کے مطابق چائنا کی اشیا کے ریٹ کم ہیں اور وہ خوبصورت زیادہ ہیں۔ اس لئے مسیحی افراد زیادہ تر چائنا کے آئٹم خرید رہے ہیں۔ صدر میں پوش، متوسط اور غریب طبقے کے لوگوں کیلئے الگ الگ اشیا فروخت ہو رہی ہیں۔ اس لئے معاشی حیثیت کے مطابق خریداری کی جارہی ہے۔ خریداری کیلئے آنے والی خاتون بلقیس پیٹر کا کہنا تھا کہ مہنگائی اور بے روزگاری نے غریب طبقے کو بہت زیادہ متاثر کیا ہے۔ اب دو وقت کی روٹی حاصل کرنا مشکل ہو رہی ہے۔ کچی آبادیوں کے بچے گفٹس نہ ملنے پر پریشان ہو جاتے ہیں۔ عام طور پر مسیحی مخیر حضرات اور مسیحی این جی اوز کے رضاکار، بچوں کے گفٹس چاکلیٹیں، ٹافیاں اور کھلونے بڑی تعداد میں خرید کر سانتا کلاز بننے والوں کو دیتے ہیں، جو کچی آبادیوں میں موجود مسیحی علاقوں میں جاکر بانٹتے ہیں۔ جبکہ امیر مسیحی افراد بچوں کو بڑے ہوٹلوں، ریستورانوں یا شاپنگ مالز میں لے کر جاتے ہیں۔ وہاں سانتا کلاز ان کے بچوں کو گفٹ دیتے ہیں۔ کورنگی کے رہائشی صادق مسیح کا کہنا تھا کہ وہ گھر پر سانتا کلاز کا لباس رکھتے ہیں اور جب کوئی پارٹی گفٹس دیتی ہے، تو مسیحی آبادیوں میں بانٹنے جاتے ہیں۔ بوہری بازار کے دکاندار رفیق کا کہنا تھا کہ چائنا سے جو کرسمس ٹری منگوائے گئے ہیں، وہ پلاسٹک کے 2 سے 8 فٹ اونچے ہیں۔ وہ سبز، گہرے سبز، سفید اور سلور رنگ کے ہیں۔ کرسمس ٹری کی قیمت 500 سے 5 ہزار روپے تک ہے۔ اس کا کہنا تھا کہ کرسمس ٹری سمیت کرسمس کے بعض آئٹم پنجاب اور کراچی میں تیار کئے جا رہے ہیں۔ تاہم سفید ٹری تھائی لینڈ سے منگوایا جارہا ہے۔ جبکہ چائنا سے لائٹیں، اسٹار، سجاوٹی آئٹم، ٹوپیاں، بیجز، جھالریں، گارمنٹس، جوتے اور مختلف اقسام کے گفٹس جن میں شیشے، پلاسٹک، کاغذ کی اشیا شامل ہیں، منگوائے گئے ہیں۔ دکاندار اشرف کا کہنا تھا کہ صدر کی بوہری بازار کی مرکزی مارکیٹ سے کراچی سمیت سندھ بھر کے چھوٹے دکاندار سامان خرید کر لے جاتے ہیں۔ اس کا کہنا تھا کہ کرسمس ٹری پر مسیحی افراد حیثیت کے مطابق بلب، رنگین لائٹوں کی جھالریں، سجاوٹ کے شیشے اور پلاسٹک کے آئٹم لگا کر اس کو سجاتے ہیں۔ مختلف سائز کی گھنٹیاں بھی لگائی جاتی ہیں۔ سانتا کلاز کے پرانے سوٹ جن میں مخصوص سرخ کوٹ، پاجامہ اور ٹوپی شامل ہیں، یہ لنڈے بازار میں بھی مل جاتے ہیں جبکہ صدر کی دکانوں پر نئے بھی ملتے ہیں۔ دکاندار محبوب کا کہنا تھا کہ ڈالر کی اونچی اڑان نے جہاں مہنگائی کا طوفان برپا کر دیا ہے، وہیں اس بار کرسمس آئٹم 35 فیصد مہنگے فروخت ہو رہے ہیں۔ پیپر مارکیٹ ایسوسی ایشن کے نائب صدر عمران قادری کا کہنا تھا کہ گزشتہ سال کی نسبت اس بار کرسمس کی خریداری زیادہ ہو رہی ہے۔ گزشتہ سال 3 ارب روپے کا بزنس ہوا تھا۔ اس بار 5 ارب روپے سے زائد کا بزنس متوقع ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More