ایس اے اعظمی
اطالوی سرجن سرگائی کاناویرو کا دنیا میں پہلی بار انسانی سر کی ٹرانس پلانٹیشن کا بکھر گیا ۔روسی معذور نوجوان ویلاری نے اطالوی سرگائی کاناویرو کو ٹرانس پلانٹیشن کیلئے رضاکارانہ طور پر اپنا سر پیش کئے جانے کی پیشکش واپس لے لی۔ امریکی میڈیا کے مطابق روسی نوجوان جب اپنے طبی ٹیسٹ کرانے کیلئے امریکا پہنچا تو اس کی ملاقات ایک مقامی خوبرو ماڈل سے ہوگئی جس کے بعد ویلاری نے اس امریکی ماڈل سے 2017ء میں شادی کرلی اور اب چار ہفتے قبل ویلاری ایک خوبصورت اور صحت مند بیٹے کا باپ بھی بن چکا ہے جس کے بعد وہ اپنی جان کو اس رسکی تجربے کی بھینٹ چڑھانے کیلئے تیار نہیں۔ ویلاری کی بیوی نے بھی اس کو سر کی ٹرانس پلانٹیشن کیلئے منع کردیا ہے اور کہا ہے کہ معذوری کے ساتھ اپنی بیوی اور بچے کی خاطر جینا، سر کی ٹرانس پلانٹیشن اور ممکنہ موت سے بدرجہا بہتر ہے۔ اس لئے وہ اطالوی سرجن کو منع کردے کہ وہ اب اپنا سر تجربے کیلئے ہرگز پیش نہیں کرے گا، لہٰذا وہ اس جوکھم کے کام کیلئے کسی اور رضاکار کی جانب دیکھے۔ واضح رہے کہ روسی نوجوان ویلاری سپراندونوف کو ریڑھ کی ہڈی سے جڑے اعصاب اور بافتوں میں مسائل کے سبب زندگی بھر کی معذوری کا سامنا ہے۔ لیکن وہ کھڑے ہونے یا چل پھر نہ سکنے کے علاوہ تمام کام بخوبی نارمل انسانوں کی طرز پر کر سکتا ہے۔ وہ اپنے کپڑوں کی تبدیلی اور نہانے دھونے کا کام بھی کرتا ہے۔ چلنے پھرنے کیلئے وہ ایک ایسی الیکٹرونک سائیکل کا استعمال کرتا ہے جیسی برطانوی سائنسدان اسٹیفن ہاکنگ کرتے تھے۔ امریکی جریدے وائرڈ نے بتایا ہے کہ بیوی اور بچے کی محبت میں سرشار روسی معذور نوجوان کے مطابق وہ اب خود کو قنوطیت اور مایوسی کا شکار نہیں سمجھتا۔ کیوں کہ قدرت نے اس کی شادی ایک اچھی اور خوبصورت خاتون سے کرادی ہے اور اسے ایک بیٹے کا باپ بھی بنا دیا ہے۔ اس لئے وہ اب سر کی ٹرانس پلانٹیشن کا ارادہ دل سے کھرچ کر نکال چکا ہے۔ وہ اپنی بیوی اور بچوں کے ساتھ بہترین زندگی کا لطف اُٹھانا چاہتا ہے۔ اطالوی اور امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ ویلاری کی جانب سے منع کئے جانے کے بعد اطالوی سرجن نے شدید مایوسی کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ اس کا انسانی سر کی ٹرانس پلانٹیشن کا ایک دہائی پرانا خواب ادھورا رہ گیا ہے۔ وہ ویلاری کا سر کاٹ کر اس کو حال ہی میں وفات پانے والے کسی نوجوان کے دھڑ پر جوڑنا چاہتے تھے۔ اپنی نیورو سرجری کی ایک حکمت عملی کے تحت اس سر اور دھڑ کے حرام مغز کو باہم ملانے کیلئے خفیف کرنٹ کا استعمال کرنا چاہتے تھے۔ اطالوی سرجن سرگائی کانا ویرو کا کہنا ہے کہ حرام مغز کی بافتوں کو کاٹ کو کسی دھڑ پر جوڑنا ہی کامیابی ہرگز نہیں ہے۔ کیونکہ اب تک طبی کوششیں اس نہج تک نہیں پہنچ سکی ہیں کہ وہ جان پائیں کہ کونسا حسی عصبہ انسان کے کس جسم کو کنٹرول کرتا ہے؟ مثلاً انسانی حرام مغز میں شامل انتہائی باریک بافتیں دل کی دھڑکوں سمیت سانس لینے اور حرکت کرنے کیلئے الگ الگ ٹریفک استعمال کرتے ہیں۔ اطالوی سرجن کو یہ معلوم تک نہیں ہے کہ کونسا عصبہ کونسی انسانی حرکت کو کنٹرول کرنے کیلئے کس عضو کو پیغام دیتا ہے؟ سرگائی کاناویرو کا منصوبہ تھا کہ وہ ویلاری کی رضامندی سے اپنی 12 رکنی ٹیم کو اس انوکھے اور مشکل ترین آپریشن کیلئے 100 فیصد تیار کرلیں۔ لیکن ویلاری اپنی شادی اور اس کے بعد ننھے مہمان کی آمد کا بہانہ بنا کر اس آپریشن کو ٹال رہا تھا۔ اور پھر اس نے صاف انکار کردیا۔ ادھر روسی میڈیا نے لکھا ہے کہ ویلاری کے والدین نے اسے مایوسی کے اندھیروں سے زندگی کی رمق میں تبدیل کرنے کیلئے ایک بڑا کام کیا۔ انہوں نے ویلاری کو ہیڈ ٹرانس پلانٹیشن کیلئے طبی جانچ کی خاطر امریکا تو بھیجا، لیکن اپنے امریکی دوستوں کے توسط سے اس کی ملاقات ایک روسی نژاد امریکی ماڈل سے کرائی۔ اور جلد ہی دونوں نے ساتھ جینے مرنے کی قسمیں کھا لیں اور رشتہ ازدواج میں بندھ گئے۔