کراچی (رپورٹ: عظمت علی رحمانی )واٹر بورڈ افسران نے واٹر کمیشن کی قائم کردہ کمیٹی کو گمراہ کر دیا، کمیٹی کو غلط معلومات دینے اور اجلاس میں غیر متعلقہ افسران کی موجودگی سے کمیٹی مشکوک ہو گئی ہے ، ادارے میں تاحال جعلی ڈگری ہولڈر اور دہری شہریت کے حامل افسران اعلی عہدوں پہ تعینات ہیں۔ ’’امت‘‘ کو حاصل ہونے والی دستاویزات کے مطابق 11 اکتوبر کو واٹر کمیشن نے دیگر اداروں سمیت واٹر بورڈ میں جعلی بھرتیوں کے خلاف ضابطہ ترقیوں سمیت دیگر معاملات کی چھان بین کیلئے تین رکنی کمیٹی قائم کی تھی جس میں سیکرٹری لوکل گورنمنٹ خالد حیدرشاہ،ایڈیشنل سیکرٹری ایریگیشن ڈیپارٹمنٹ غلام علی براہمانی، ایڈیشنل سیکرٹری سروسز 1 شاہ میر خان بھٹو شامل تھے ۔اس کمیٹی کی جانب سے واٹر بورڈ سے ریکارڈ حاصل کرکے خلاف ضابطہ تقرریوں، ترقیوں،آؤٹ آف ٹرن پروموشن اور دہری شہریت سے سنیارٹی لسٹوں کی چھان بین کرنا تھی ۔مذکورہ کمیٹی کا اجلاس گزشتہ روز سندھ سیکرٹریٹ میں منعقد ہوا جس میں واٹر بورڈ کے غیر متعلقہ افسران اور سندھ سیکرٹریٹ کے بھی غیر متعلقہ افسران موجود تھے ۔اس کمیٹی کے اجلاس میں واٹر بورڈ کے فور جبار شیخ ، رمیش کمار ، فیاض سومرو ، عابد پھٹان ، فتح شیخ ، پردیپ کمار اور عمران بخش مگسی سمیت دیگر موجود تھے ۔ذرائع کا کہنا ہے مذکورہ مخصوص لابی سے تعلق رکھنے والے واٹر بورڈ کے افسران ہی بے نامی درخواستوں اور خفیہ ملاقاتوں میں افسران کی شکایات لگا کر مذکورہ سکروٹنی کمیٹی قائم کرانے کا سبب بنے ہیں۔ واٹر بورڈ کے افسران کے مطابق واٹربورڈ کونسل سروس ہے اس کے اپنے رولز ہیں اس میں سندھ سول سرونٹ رولز 1974 یا اس کے سیکشن 9 A کا اطلاق ہی نہیں ہوتا۔ لہذا سپریم کورٹ کی ججمنٹ کا حوالہ دیا گیا ہے۔ سندھ میں مذکورہ سیکشن میں بذریعہ آرڈنینس محدود سہ ماہی مدت کیلئے ماضی میں بھی نافذ کئے گئے انسٹرومنٹس کی آڑ میں ایک ادارے سے دوسرے ادارے میں ڈیپیوٹیشن پر ایس سی یو جی کی معرفت ٹرانسفرڈ پوسٹنگ کردہ 5 لاکھ 43 ہزار سے زائد 23 اداروں کے وہ ملازمین جن کی سروس غیر قانونی طور پر دیگر اداروں میں سابقہ تاریخوں میں سنیارٹی کے ساتھ ریکارڈ کی گئی تھیں، غیر قانونی طور پر ترقی پانے والے افسران کو تمام مراعات کے ساتھ ان کے موجودہ محکموں میں واپس بھیج دیا گیا۔ اس طرح واٹر بورڈ سے چند جبکہ واٹر بورڈ میں 22 یا 24 ایسے ملازمین بھی واپس آئے تھے ۔ معلوم رہے کہ واٹر کمیشن کی قائم کردہ کمیٹی میں ادارے کے ہی متنازعہ افسران کی موجودگی سے افسران میں شدید تشویش پائی جارہی ہے ۔اس حوالے سے کمیٹی کے ممبر حیدر علی شاہ سے رابطہ کیا گیا تاہم انہوں نے فون ریسیو نہیں کیا۔