سدھارتھ شری واستو
برطانوی حکومت نے اعتراف کیا ہے کہ ایک ننھے ڈرون نے لندن کے گٹویک ایئرپورٹ سے سینکڑوں پروازیں منسوخ کرادی ہیں۔ اس کے باعث دنیا بھر میں اپنی پسندیدہ مقامات پر کرسمس منانے کے خواہشمند ساڑھے تین لاکھ سے زائد برطانوی اور یورپی شہریوں کے پروگرام ٹھپ ہوگئے ہیں۔ ان مشتعل افراد کا کہنا ہے کہ ایئر پورٹ کی بندش اور پروازوں کی منسوخی سے ان کی کرسمس کی تعطیلات برباد ہوگئی ہیں اور کروڑوں ڈالر کی ہوٹلز کی بکنگ ضائع ہوگئی ہے۔ برطانوی جریدے ڈیلی ایکسپریس نے بتایا ہے کہ گٹویک ایئرپورٹ پر سینکڑوں پروازوں کی منسوخی کے پیچھے موجود ڈرون کی تلاش اب تک ناکامی کا شکار ہے۔ حالانکہ ڈرون اور اس کے آپریٹر کی گرفتاری کیلئے پولیس کی 20 گاڑیاں، 100پیدل اہلکار، فوجی کمانڈوز، دور مار بندوقوں سے مسلح درجن بھر اسنائپرز اور الیکٹرونک ریڈارز سمیت سیکرٹ سروس کے اہلکار جدوجہد میں مصروف ہیں۔ گٹویک ایئرپورٹ کے چیف آپریٹنگ آفیسر کرس وڈروف کا کہنا ہے کہ برطانوی افواج کے اسپیشل یونٹس سمیت ایئر ڈیفنس اور پولیس اسنائپرز کو بھی گٹویک ایئرپورٹ اور اس کے اطراف تعینات کیا گیا ہے۔ لیکن تاحال ملنے اس مشتبہ ڈرون کا سراغ نہیں لگایا جاسکا ہے۔ ایئر پورٹ حکام اس ضمن میں حکومت سے رابطے میں ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ حکومت جتنی جلد ممکن ہو ڈرونز کی ایئر پورٹس کی حدود میں اُڑان پر پابندی لگائے یا ایمر جنسی پلان پیش کرے۔ کیونکہ ننھے ڈرونز کی برطانوی مارکیٹوں میں مسلسل اور بڑے پیمانے پر فروخت تیزی سے جاری ہے۔ یہ چھوٹے سائز کے ڈرون لاکھوں اور کروڑوں مالیت کی املاک سمیت قیمتی انسانی جانوں کا نقصان برپا کرسکتے ہیں۔ گٹویک ایئرپورٹ کے ترجمان نے مسافروں کو خبردار کیا ہے کہ وہ ایئرپورٹ پر مت آئیں کیوں کہ یہ بند ہے اور پروازیں منسوخ کردی گئی ہیں۔ گٹویک ایئرپورٹ پر اس وقت سوا لاکھ سے زائد مسافر پھنسے ہوئے ہیں۔ برطانوی جریدے ڈیلی سن نے بتایا ہے کہ چار روز سے پھنسے مسافروں میں قطار بنانے اور ایک دوسرے کا سامان ہٹانے کے چکر میں کئی بار زبردست لڑائی بھی ہوئی ہے، جس کو رفع کرنے کیلئے پولیس اور ایئرپورٹ سیکورٹی کو مداخلت کرنی پڑی۔ میٹرو پولیٹن پولیس سمیت ایئرپورٹ سیکورٹی کا کہنا ہے کہ انہیں شک ہے کہ ڈرون سے دہشت گردی پھیلانے، ایئرپورٹ کو بند کرانے اور مسافروں کا کرسمس کا تہوار برباد کرنے والا فرد کوئی شوقین نہیں بلکہ، ایکسپرٹ ہے جو ڈرونز کو اڑانے اور ریڈار سے بچ نکلنے کا گر جانتا ہے اور اب تک سیکورٹی حکام اور اسنائپرز کے قابو نہیں آیا ہے۔ سیکورٹی ماہرین اور ایئر پورٹ حکام کا کہنا ہے کہ پراسرار ڈرون بدھ کے روز سے 55 بار گٹویک ایئرپورٹ پر فضائوں میں دکھائی دے چکا ہے۔ لیکن اس کو ’’شکار‘‘ کرنے کی تمام کوششیں بے ثمر رہی ہیں۔ برطانوی جریدے گارجین کا کہنا ہے کہ جمعرات کی شب برطانوی افواج کو گٹویک ایئر پورٹ پر تعینات کردیا گیا تھا، لیکن اب تک کوئی اچھی خبر سننے میں نہیں آئی ہے۔ برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ تین دنوں میں گٹویک ایئرپورٹ سے 800 فلائٹس منسوخ کی جاچکی ہیں۔ دو لاکھ سے زائد لندن کے باشندے پروازوں کی منسوخی اور کرسمس کی بربادی کے بعد بکتے جھکتے اپنے گھروں کو جاچکے ہیں۔ جبکہ لندن سے باہر کے رہائشی، ایک لاکھ بیس ہزار سے زیادہ غیر مقامی باشندوں نے ایئرپورٹ پرہی ڈیرے ڈال دئے ہیں اور فضائی کمپنیوں کو رہائش اور طعا م کی مد میں لاکھوں پائونڈز کی پے منٹ کرنی پڑ رہی ہے۔ ہیتھرو ایئرپورٹ کے بعد دوسرے نمبر پر آنے والے مصروف گٹویک ایئرپورٹ کے اندر اور اطراف تمام ہوٹلز بھرے ہوئے ہیں اور فضائی کمپنیوں کو مسافروں کیلئے قیام و طعام کی مہنگی سہولیات فراہم کرنی پڑ رہی ہیں جس پر فضائی کمپنیوں میں بھی تشویش کی لہر پائی جاتی ہے۔ ایک اعلیٰ افسر کا اعتراف ہے کہ ننھا ڈرون کروڑوں پائونڈ کے نقصان کا سبب بن چکا ہے اور لاکھوں مسافروں سمیت ایئرپورٹ حکام کیلئے عذاب بنا ہوا ہے۔ برطانوی ایئرٹریفک حکام کا کہنا ہے کہ یہ ڈرونز سائز میں چھوٹا ہے لیکن اس لائق ہے کہ اگر مسافر بردار جہازوں کے انجن میں گھس جائے یا جہاز کی نوز سے ٹکرا جائے تو پورا جہاز زمین بوس ہوسکتا ہے اور سینکڑوں مسافروں کی موت سبب بن سکتا ہے۔
٭٭٭٭٭