نیب کی زیرحراست پروفیسرجاوید کیمپ جیل میں چل بسے
لاہور(نمائندہ خصوصی)نیب کی جانب سے گرفتار پروفیسر جاوید کیمپ جیل میں انتقال کر گئے،ہتھکڑی لگی میت کی تصویرسوشل میڈیاپروائرل ہوگئیں ۔قومی احتساب بیورو (نیب) لاہور نے سرگودھا یونیورسٹی کے غیرقانونی کیمپسز کھولنے کے الزام پر انہیں گرفتارکیاتھا۔وہ گزشتہ روز کیمپ جیل میں دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر گئے۔ ترجمان نیب نے کیمپ جیل میں پروفیسر جاوید احمد کی موت پر وضاحت میں کہاہے کہ احتساب عدالت نے جاوید احمد کو اکتوبر 2018میں ہی جوڈیشل کردیا تھا اور کیمپ جیل لاہور حکام نے ملزم کی کسٹڈی لیتے وقت مرحوم کی صحت کے حوالے سے باقاعدہ تصدیق دی تھی۔ ترجمان نیب کے مطابق مرحوم پروفیسر نیب لاہور سے صحت مند حالت میں منتقل کیے گئے۔میاں جاوید کی موت نیب کی حراست میں نہیں ہوئی بلکہ وہ لاہور جیل میں قیدتھے۔ کیمپ جیل حکام نے دل میں تکلیف کے باعث مرحوم کو سروسز اسپتال منتقل کیا تھا تاہم اس تاثر کی سختی سے تردید کیجاتی ہے کہ مرحوم نیب کی حراست کے دوران فوت ہوئے۔ ترجمان نے کہا کہ نیب حکام کیجانب سے مرحوم کی وفات پر گہرے دکھ کا اظہار کیا گیا ہے۔مرحوم پروفیسر میاں محمد جاوید کی لاش کو پوسٹمارٹم کیلئے اسپتال منتقل کر دیا گیا ۔دوسری جانب سوشل میڈیا پر میاں جاوید کے انتقال کے بعد ہتھکڑیاں لگی میت کی تصاویروائرل ہوگئیں ۔جاں بحق پروفیسر کے ساتھ ایسا سلوک تنقید کا نشانہ بن گیا۔ میاں محمد جاوید سمیت دیگر افراد کو نیب نے اکتوبر میں گرفتار کیا تھا۔ ادھروضاحتی بیان میں نیب نے کہا کہ ۔نیب حکام نے کہا کہ احتساب عدالت نے 2ماہ قبل میاں جاوید کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجا تھا ۔دوسری جانب جیل حکام کا کہنا ہے کہ پروفیسر محمد جاویدکو میڈیکل چیک اپ کے بعد دوا دے دی تھی، پروفیسر جاوید ہسپتال سے جیل کی بیرک میں پہنچتے ہی دم توڑ گئے۔