اسلام آباد( اخترصدیقی)وفاقی حکومت نے عدالتی حکم کوبنیاد بنا کر نیب قوانین بدلنے کا فیصلہ کر لیا ہے قوانین میں ترمیم کیلئے مسودہ تیاری کیلئے ذمہ داری وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم کو دیئے جانے کا امکان ہے حکومت نے قومی احتساب بیورو(نیب)قوانین میں ملزمان کی پلی بارگین سمیت دیگرحوالے سے ترمیم کرنے بارے سپریم کورٹ کاحکم نامہ حاصل کرلیا، اٹارنی جنرل پاکستان نے حکومت کوعدالتی تحفظات سے بھی آگاہ کردیا ہے ۔ پلی بارگین کے قانون میں ترمیم کے لیے وفاقی وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم اگلے ہفتے مسودہ تیار کرکے حکومت کوپیش کریں گے ۔ذرائع نے ’’ امت‘‘ کوبتایاہے کہ فیصلہ میں عدالت نے واضح کیاہے کہ اگر اس حوالے سے حکومت نے ترمیم نہ کی توپھر سپریم کورٹ خود ہی اس بارے حکم نامہ جاری کرے گی ۔ذرائع کاکہناہے کہ حکومت نے اس حکم نامے کافائدہ اٹھاتے ہوئے نیب قوانین میں ترمیم کے لیے وفاقی وزیرقانون وانصاف کوذمہ داری سونپی جارہی ہے اور ان کوہدایت بھی کی جارہی ہے کہ وہ اس معاملے کافوری طورپر جائزہ لیں اور نیب قوانین بارے اپوزیشن کے تحفظات کابھی جائزہ لے کرجلدازجلدمسودہ قانون تیار کرکے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں پیش کریں تاکہ عدالتی احکامات پر عمل درآمدکویقینی بنایاجاسکے ۔ذرائع کاکہناہے کہ پلی بارگین کے قانون میں ترمیم کرکے ہائی کورٹ سے درخواست خارج ہونے کے بعدسپریم کورٹ کے فورم تک رسائی کی اجازت دینے کی شق بھی شامل کی جارہی ہے جبکہ چیئرمین نیب کے بعض اختیارات پر بھی قدغن لگائی جارہی ہے اس کے لیے ملزمان کے نام ای سی ایل میں ڈالنے ،تحقیقات میں پیش رفت پر میڈیاٹرائل نہ کرنے سمیت دیگر اختیارات شامل ہیں ۔جبکہ دوسری جانب سابق صدرآصف علی زرداری کی ضمانت قبل ازگرفتاری کوختم کرانے کے لیے ایف آئی اے حکام سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کیے جانے کاامکان ہے ۔جبکہ 24دسمبر کوسپریم کورٹ میں دوران سماعت چیف جسٹس میاں ثاقب نثار سے درخواست کی جائیگی کہ جے آئی ٹی رپورٹ کی روشنی میں ماتحت عدالت کوضمانت خارج کرنے کی ہدایت جاری کی جائے ۔جبکہ دوسری جانب سپریم کورٹ میں سابق صدرآصف علی زرداری سمیت دیگرکے خلاف جعلی بنک اکاؤنٹس کیس میں سینئر سیاسی رہنماؤں کی شرکت کے پیش نظر عدالت میں داخلہ خصوصی پاسزکے ذریعے کیاجائیگااس کے لیے پی پی کی جانب سے فہرست آج ہفتہ کورجسٹرار سپریم کورٹ کوارسال کی جائیگی ۔ذرائع نے بتایا کہ سپریم کورٹ اور اسلام آبادکی احتساب عدالت نمبردومیں دواہم ترین مقدمات کی وجہ سے چوبیس دسمبرکی تاریخ بہت زیادہ اہمیت اختیار کرچکی ہے اور قوم سمیت سب کی نظریں سپریم کورٹ میں زرداری کے حوالے سے سماعت جبکہ دوسری جانب میاں نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسزکے فیصلوں پر لگی ہوئی ہیں ۔سوشل میڈیاسمیت ہر جگہ ان معاملات پر ہی بات کی جارہی ہے ۔لوگ اس پر اپنی رائے شیئر کررہے ہیں۔ ایف آئی اے حکام کے قریبی ذرائع کاکہناہے کہ بنکنگ کورٹ سے سابق صدرآصف علی زرداری کوجوحفاظتی ضمانت دی گئی ہے اس کوختم کرانے کے لیے سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کافیصلہ کیاہے امکان ہے کہ اس بارے درخواست اگلے ہفتے کے شروع میں دائرکردی جائیگی جس میں موقف اختیارکیاجارہاہے کہ سابق صدرآصف علی زرداری کے خلاف جے آئی ٹی رپورٹ سپریم کورٹ میں داخل کرادی گئی ہے جس میں ان کے حوالے سے کئی اہم معاملات پر سے پردہ اٹھایاگیاہے اس لیے ان کی حفاظتی ضمانت خارج کی جائے اور ان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی اجازت دی جائے ۔موقف میں مزید بتایا جارہا ہے کہ جعلی بینک اکاونٹس کیس میں جے آئی ٹی نے 75سو صفحات پر مشتمل تحقیقاتی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کراگئی رپورٹ میں 104جعلی بینک اکاونٹس کے ذریعے تقریباً 220ارب روپے کی ٹرانزیکشنز ہوئیں، جے آئی ٹی نے تقریباً 620افراد کو نوٹسز بھیجے جن میں سے 470افراد نے خود یا وکیل کے ذریعے پیش ہو کر بیان ریکارڈ کرایا۔ جے آئی ٹی نے اپنی رپورٹ میں انفرادی طور پر 415لوگوں اور 172کمپنیوں و یونٹس کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی سفارش کی ہے، رپورٹ میں 35اہم شخصیات کی بیرون ملک جائیدادوں کو بیان کیا گیا ہے، جے آئی ٹی کی رپورٹ چار کیٹیگریز میں مشتمل ہے جن میں جعلی اکاؤنٹس میں فرانزک تجزیات، ایس ای سی پی و دیگر اداروں سے کمپنیوں و افراد کا حاصل کر دہ ریکارڈ شا مل ہے، جے آئی ٹی نے 20ہزار ٹرانزکشنز کا جائزہ لیا، آصف علی زرداری کی بیرون ملک جائیدادوں کی تفصیلات، فریال تالپور، بلاول بھٹو زرداری، مصطفیٰ میمن، زین ملک، عبدالغنی مجید، اسلم مسعود، انور مجید، کرنل (ر) اسد زیدی، غلام قادر مری اور اشرف ڈی بلوچ کے نام شامل ہیں، جعلی بینک اکاوٴنٹس کیس کی سماعت چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 24دسمبر کو ہوگی، سابق صدر آصف علی زرداری،ان کی ہمشیرہ فریال تالپور سے تفتیش کی گئی جب کہ جے آئی ٹی نے پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سے بھی سوالات پوچھے۔ زرداری پر بدعنوانی کے سنگین الزامات عائدکیے گئے ہیں اس لیے ان کے خلاف مزیدتحقیقات کی ضرورت ہے بیرون ملک جائیدادوں اور دیگر معاملات بارے ماہرین کی ٹیم مقرر کرکے اس بارے مزیدچھان بین کی بے حدضروررت ہے۔ ذرائع کاکہناہے کہ سپریم کورٹ میں چوبیس دسمبر کو ہونے والی جعلی بنک اکاؤنتس کی سماعت کے دوران پی پی کی سینئر قیادت سماعت کے دوران موجودہونے کاامکان ہے ا س کے لیے خصوصی پاسزکے حصول کے لیے سپریم کورٹ رجسٹرار سے رابطہ کیاجائیگا۔دوسری جانب ایف آئی اے حکام سپریم کورٹ میں جے آئی ٹی رپورٹ پیش کرنے کے ساتھ ساتھ ملزمان کی گرفتاری اور دیگر معاملات پر بھی عدالت سے رہنمائی لینے کے لیے استدعاکرے گی اس کے لیے ڈی جی ایف آئی اے استدعاکریں گے ۔