اسلام آباد(رپورٹ: اخترصدیقی ) نیب نے میاں شہبازشریف اور فوادحسن فواد کے خلاف مرتب کردہ آشیانہ ہاؤسنگ سکینڈل میں ضمنی ریفرنس دائر میں سرکاری خط وکتابت کا ریکارڈ،افسران کے درمیان ہونے والی ٹیلی فونک گفتگوکاریکارڈبھی ریفرنس کاحصہ بنایاگیاہے ۔سب سے زیادہ گفتگواحدچیمہ ،فوادحسن فواداور سابق وزیراعلیٰ پنجاب کے درمیان بتائی جاتی ہے۔ذرائع نے روزنامہ امت کوبتایاہے کہ احتساب عدالت لاہو رمیں دائر ریفرنس میں میاں شہبازشریف سمیت 13 ملزمان کو نامزد کیا گیا ہے۔ریفرنس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ شہبازشریف نے آشیانہ ہاؤسنگ سکینڈل میں قومی خزانے کو کروڑوں روپے نقصان پہنچایا،ریفرنس میں شہبازشریف سمیت 13 ملزمان کو نامزدکیا گیا ہے۔دیگر ملزموں میں بلال قدوائی، شاہد شفیق ،منیرضیا،کامران کیانی ،احد چیمہ ،چودھری صادق،شاہد محمود،کامران کیانی، منیر ضیا، ندیم ضیا، چوہدری محمد صادق، خالد حسین اور علی سجادبھی شامل ہیں۔ریفرنس300 سے زائد صفحات پر مشتمل ہے۔ریفرنس کے مطابق آشیانہ اقبال کی انکوائری 10 جنوری کو شروع کی گئی،4 مئی کو کیس میں تحقیقات کا آغاز کیا گیا، شہباز شریف نے افسران سے ملکر باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت خزانے کو نقصان پہنچایا۔ذرائع کاکہناہے کہ ریکارڈمیں جہاں اور بہت سی دستاویزات کوحصہ بنایاگیاہے وہاں سرکاری افسران کے درمیان ہونے والی خط وکتابت ،ٹیلی فونک گفتگوکاریکارڈبھی ساتھ لگایاگیاہے جس میں آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم کے حوالے سے بات چیت کی جاتی رہی ہے اس گفتگومیں ہر طرح کی ڈیل کی باتیں کی گئی ہیں ۔67صفحات میں سابق وزیراعلیٰ میاں شہبازشریف کے دستخطوں سے دیے گئے احکامات ،اور دیگرافسران کی جانب سے دیگراداروں کوبھجوائے گئے احکامات کی کاپیاں بھی لگائی گئی ہیں ۔اس کے ساتھ ساتھ ریفرنس میں اب تک ملزمان کے ساتھ کی گئی تفتیش اور اس ضمن میں ہونے والی پیش رفت بھی شامل کی گئی ہے ۔ذرائع کاکہناہے کہ ریفرنس میں بتایاگیاہے کہ شہباز شریف نے آشیانہ اقبال ہاوٴسنگ سوسائٹی کا کنٹریکٹ لطیف اینڈ سنز سے منسوخ کر کے کاسا ڈویلپرز کو دیا، ان کے اس غیر قانونی اقدام سے قومی خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان ہوا۔ آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل میں شہباز شریف سے قبل فواد حسن فواد، سابق ڈی جی ایل ڈی اے احد چیمہ، بلال قدوائی، امتیاز حیدر، شاہد شفیق، اسرار سعید اور عارف بٹ کو نیب نے گرفتار کیا تھا جبکہ دو ملزمان اسرار سعید اور عارف بٹ ضمانت پر رہا ہیں۔سعد رفیق اور سلمان رفیق کو کاسا ڈویلپرز کے جوائنٹ وینچر سے تعلق کی بنیاد پر نامزد کیا گیا اور ان کوگرفتار کیاجاچکاہے۔وہ ان دنوں ریمانڈپر ہیں اور ان سے تفتیش کی جارہی ہے ۔ریفرنس میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ پنجاب حکومت نے مارچ 2013 میں کم آمدنی والے سرکاری ملازمین کو گھر فراہم کرنے کے لیے پیراگون ہاوٴسنگ سوسائٹی میں آشیانہ ہاوٴسنگ سکیم کا منصوبہ بنایا تھا جس کے تحت چھ ہزار چار سو گھر تعمیر کیے جانے تھے۔پنجاب حکومت نے اس سلسلے میں تین ہزار کنال اراضی مختص کی تھی جس میں سے ایک ہزار کنال ڈیویلپرز کو دی گئی تھی۔قومی احتساب بیورو نے گذشتہ سال نومبر میں آشیانہ سکیم کے حوالے سے تحقیقات شروع کی تھیں جب ان کے پاس متاثرین کی جانب سے متعدد شکایت آئی تھیں کہ تین ہزار کنال کی سرکاری اراضی پر غیر قانونی معاہدہ ہوا ہے۔اس کے علاوہ دوسری شکایت بولی لگانے والی کمپنی کے حوالے سے تھی ۔تحقیق کی گئی کہ آشیانہ ہاوٴسنگ کے تعمیر کے سلسلے میں دیا گیا معاہدہ کامیاب بولی لگانے والی کمپنی کے بجائے دوسری کمپنی کو کیوں دیا گیا تھا۔احد چیمہ پر نیب کی جانب سے الزام ہے کہ انھوں نے آشیانہ ہاوٴسنگ کی تعمیر کے لیے کامیاب بولی لگانے والی کمپنی چوہدی لطیف اینڈ سنز کو دیا گیا کینٹریکٹ ان سے واپس لے کر غیر قانونی طور پر لاہور کاسا ڈیویلپرز نامی کمپنی کو دے دیا۔احد چیمہ پر غیر قانونی طور پر ایک فرم کا 14ارب روپے کا ٹھیکہ دینے جب کہ ملزم شاہد شفیق پر جعلی دستاویزات پر 14 ارب کا ٹھیکہ لینے کا الزام ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ آشیانہ اقبال ہاسنگ اسکیم کے 90 فیصد شیئرز بسمہ انجینرنگ کے پاس تھے۔ پنجاب لینڈ ڈویلپمنٹ کمپنی کی جانب سے چار سال قبل سپارکو گروپ ، بسم اللہ انجنیئرنگ اور انوہی کنسٹرکشنز کے ساتھ آشیانہ اقبال ہاؤسنگ سکیم کے فیز ون میں بائیس سو سے زائد فلیٹ بنانے کا معاہدہ کیا گیا۔ فیزٹو کی اراضی بھی حاصل کر لی گئی تھی۔ شہریوں کی جانب سے رقم کی ادائیگی کے باوجود سکیم میں ترقیاتی کام نہ ہو سکے۔ نیب لاہور کی جانب سے پہلے سے گرفتار افراد میں لاہور ڈیولپمنٹ اتھارٹی (ایل ڈی اے)کے چیف انجینئر اسرار سعید، بلال قدوائی، امتیاز حیدر اور کرنل (ر)عارف شامل ہیں۔ ٹھیکہ ڈی جی ایل ڈی اے نے پاس کیا اور پی ایل ڈی سی میں ہر شخص کو ٹھیکہ دینے کیلئے مجبور کیا گیا، اس دوران 17 چیف ایگزیکٹوز کو تبدیل کیا گیا۔اراضی کی مالیت 3 کروڑ 9 لاکھ کے قریب ہے لیکن کروڑوں روپے کی اراضی خریدنے کے لئے 25 لاکھ روپے کی رقم احد چیمہ کے اپنے اکاؤنٹ اور بقایا رقم کی ادائیگی پیرا گون اکاؤنٹ سے کی گئی اور یہ ساری زمین احد چیمہ کو اس لیے دی گئی کہ ٹھیکہ لیا جا سکے۔دوران تفتیش انکشاف ہوا کہ احد چیمہ نے 19 کنال 7 مرلہ اور زمین لی ہے۔نیب ترجمان نے بتایاکہ ابھی تک ریفرنس فائل نہیں کیاگیاہے امکان ہے کہ اگلے ہفتے کردیاجائے گا۔