جامعہ کراچی انتظامیہ آفیسر یونین انتخابات پر اثر انداز ہونے لگی

0

کراچی(رپورٹ: راؤمحمدافنان)جامعہ کراچی انتظامیہ بلا واسطہ طور پر آفیسرز یونین کے انتخابات پر اثر انداز ہونے لگی۔ جامعہ انتظامیہ نے 42 افسران کو ترقیاں تودیں ، تاہم 6 ماہ گزرنے کے باوجود بھی تاحال صرف وائس چانسلر کے پرسنل اسسٹنٹ کی تنخواہ کا تعین ہوسکا ہے۔ افسران کی تنخواہوں کا لیٹر رکنے کا فائدہ لینے کے لئے افسران یونین نے افسران سے رابطے تیز کردیئے ہیں۔ جامعہ افسران کا کہنا ہے کہ انتظامیہ خود آفیسرز یونین کو فائدہ پہنچا رہی ہے ، جو لیٹرجاری کرانے میں کامیاب ہو جائےگا۔ اس کے ووٹ پکے ہوجائیں گے۔ تفصیلات کے مطابق جامعہ کراچی کے رجسٹرار آفس کی جانب سے 42 افسران کی ڈپارٹمینٹل کمیٹی کی سفارش کو مدنظر رکھتے ہوئے رواں سال جون میں ترقیوں سے متعلق وائس چانسلر سیکریٹریٹ میں تقریب منعقد کی گئی جس میں 42 افسران کو آفس آرڈر بھی جاری کئے گئے ، تاہم مذکورہ ترقیوں کو بیک ڈیٹ دینے پر بعض افسران کی جانب سے اعتراض کیا گیا جس کی وجہ سے نظرثانی کمیٹی نے اکتوبر میں تمام ترقیوں کی نظر ثانی کرتے ہوئے ترقیوں کو درست قرار دیا تھا۔ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ ترقیوں میں بعض افسران ایسے ہیں جن کو قبل از وقت ہی بیک ڈیٹ ترقیاں دے کر نوازا گیا ہے ، جس کی وجہ سے تمام ترقیوں پر اعتراض کیا جا رہا ہے۔معلوم ہوا ہے کہ جون میں جن افسران کو ترقیاں دی گئی تھی ان میں شعبہ پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ کے ڈپٹی ڈائریکٹر عارف صلاح الدین،شعبہ کمپیوٹرائز اکاؤنٹنگ سیکشن کے ڈیٹا بیزایڈمنسٹریٹرمشرف حسین،سیمیسٹر سیل کے ڈپٹی کنٹرولر اسلم احمد خان، شعبہ اکاؤنٹ سیکشن کےچیف اکاؤنٹنٹ قمراقبال خان،کلینک کے سنیئر میڈیکل افسر ڈاکٹر ندیم الزمان،شعیب آڈٹ آفس کے آڈیٹر جاوید حمید قاضی اور برسر آفس کے برسر معین الدین راجپوت کو20 گریڈ میں 3 اپریل 2015 سے جبکہ ڈپٹی رجسٹرار محمد عبدالکریم کو 20 اپریل 2016 اور شعبہ امتحانات کے ڈپٹی کنٹرولر محمد اکرم کو24 اپریل 2017 سے بیک ڈیٹ ترقی دی گئی ، جبکہ 18 سے 19 گریڈ میں بیک ڈیٹ ترقی پانے والے 28 افسران میں ڈپٹی لائبریریئن سید افتخار حسین،ریسرچ آفیسر مس خضراءصدیقی،ٍپرچیز آفیسر ایس ایم ارشدحسین،اسٹیٹ آفیسرنعیم الرحمان،اسسٹنٹ لائبریریئن محمد اظہراور محمد اطہر شامل ہیں جنہیں 2 دسمبر 2013 سے بیک دیٹ ترقی دی گئی ہے، اسی طرح اسسٹنٹ لائبریریئن نرگس فاطمہ کو 2014 سے جبکہ اکاؤنٹنٹ افسر ارشدعلی عباسی کو2015سے،اسسٹنٹ لائبریریئن شبانہ مختار،اسسٹنٹ ڈائریکٹرنورین شارق،کیمپس انجنیئرسید غضنفر علی، اسسٹنٹ انجینئر معصوم غوری،ڈپٹی رجسٹرار جنرل نگہت نسرین،اکاؤنٹ افسر شمیم خان، اسسٹنٹ رجسٹرار طارق رحمت،آڈٹ افسر شبیررحمت،مشود،اسسٹنٹ لائبریریئن صفیر الحق،عقیل احمد،ڈاکٹر جمیلہ اختر،محمد عبدالواجد،سید شکیل اختر،انعام اللہ خان،حیدر حسن کو 2017 سے جبکہ اسسٹنٹ رجسٹرار نظر حسین کو یکم مارچ 2018 سے بیک ڈیٹ ترقی دی گئی۔ اسی طرح 17 سے 18 گریڈ میں بیک ڈیٹ ترقی پانےوالوں میں براڈکاسٹ انجنیئرسلمان رشیدلودھی، ٹیکسو نومسٹ وفرامتانت ذہین،ہارڈویئرانجنیئرفرقان علی خان،اسٹیورڈ عبدالصمد اور انور عادل شامل ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ ترقی پانے والے افسران بیک ڈیٹ پروموشن سے ہی اپنے واجبات کا مطالبہ کریں گے۔جس پر جامعہ انتظامیہ نے موقف اختیار کیا تھا کہ کوئی افسر بیک ڈیٹ واجبات کا مطالبہ نہیں کرپائے گا،صرف ترقی دی گئی ہے۔ذرائع نے مزید بتایا کہ مذکورہ افسران میں ایسے افسر بھی شامل تھے جنہیں 2017 میں ہی 18 گریڈ دیا گیا تھا اور انہیں اب بیک ڈیٹ میں گریڈ 19 سے نواز دیا گیا ہے۔ معلوم ہوا ہے کہ مذکورہ ترقیاں ڈپارٹمنٹل کمیٹی کی سفارشات کے مطابق دی گئی ہے جس میں ڈین فارمیسی ڈاکٹراقبال اظہر،ڈین منیجمنٹ اینڈ ایڈمنسٹریٹو سائنسز ڈاکٹر طاہر،سینڈیکیٹ کے نامزد رکن پروفیسرشاہ علی القدراورآفیسرویلفیئرایسوسی ایشن کے صدر شامل ہیں۔معلوم ہوا ہے کہ مذکورہ ترقیوں کے حوالے سے مرین ریفرنس کلیکشن اینڈ ریسوس سینٹر کے انچارج قدیر محمد علی کی جانب سے شیخ الجامعہ کراچی کوخط کےذریعےڈپارٹمنٹل پروموشن کمیٹی میں آفیسزویلفیئرایسوسی ایشن کے صدر کو شامل کرنے کے عمل کو یونیورسٹی کوڈ کی سنگین خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یونیورسٹی کوڈ میں ریکروٹمنٹ اینڈسروس رولز 1972 کے تحت بھرتیاں اور ترقیاں کمیٹی کے ذریعے دی جا سکتی ہیں جس میں رجسٹرارڈپٹی رجسٹرار جنرل،ڈپٹی رجسٹرار اسٹیبلشمنٹ اور سیکشنل ہیڈ کا شامل ہونا ضروری ہے۔خط میں مذکورہ افسر کا کہنا ہے کہ ویلفیئر ایسوسی ایشن سیاسی گروہ ہے اور انتظامیہ مخالف سرگرمیوں میں شامل ہے جوکہ غیر قانونی ہے۔ خط کے آخر میں مذکورہ ڈپارٹمنٹل کمیٹی کو کالعدم قرار دے کر یونیورسٹی کوڈ بک کے تحت نئی کمیٹی تشکیل دی جائے۔ دوسری جانب معلوم ہوا ہے کہ 6 ماہ گزرنے کے باوجود صرف وائس چانسلر کے پرسنل اسسٹنٹ عقیل کو ہی پے فکسیشن لیٹر جاری ہو پایا ہے جبکہ 41 افسران تاحال ترقی اور تنخواہوں کے منتظر ہیں۔معلوم ہوا ہے کہ جامعہ انتظامیہ کی جانب سے پے فکسیشن لیٹر میں تاخیر کا فائدہ افسران یونین کو ہوگا اور جو لیٹر دلانے میں کامیاب ہوجائے گا اس کو 26 دسمبر کے الیکشن میں فائدہ ہوگا،موجودہ آفیسر ایسوسی ایشن پر مخالف افسر یونین پینل نے الزام لگاتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ آفیسر پرائیڈ یونین انتظامیہ کی ملی بھگت سے پے فکسیشن لیٹر جاری کرنے میں تاخیر کرا رہی اور جس نے انہیں ووٹ نہ دیا انہیں ترقی نہیں ملے گی۔امت سے گفتگو کرتے ہوئے موجودہ آفیسر ایسوسی ایشن کے صدر طاہر خان کا کہنا تھا کہ یہ تو ان کے خلاف سازش ہو رہی ہے کہ جب ڈی پی سی اور نظر ثانی کمیٹی ترقیوں کو درست قرار دے چکی ہے اس کے باوجود پے فکسیشن لیٹر جاری نہیں کئے جارہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More