ممنوعہ بور اسلحہ لائسنس کے اجرا کیلئے کمیٹی بنانے کا فیصلہ
اسلام آباد (رپورٹ: ناصرعباسی) وفاقی حکومت نےممنوعہ بوراسلحہ لائسنس کےاجرا، دورانیہ اور اجرا کی نوعیت کے تعین کےلیےکمیٹی بنانےکافیصلہ کرلیا۔ وفاقی وزارت داخلہ کےماتحت خصوصی کمیٹی تشکیل دی جائیگی، جس میں صوبوں کے علاوہ عوامی نمائندوں کوبھی شامل کیاجائیگا۔ کمیٹی مستقبل میں اسلحہ لائسنس کےاجرا کے متعلق لائحہ عمل طے کریگی۔ وزیراعظم سےمنظوری کےبعدصوبائی اورعوامی نمائندوں کےناموں کوحتمی شکل دی جائیگی۔ ذرائع کےمطابق نئی پالیسی کےسبب ممنوعہ بور کےپرانےلائسنسوں کی تجدیدنہیں کی جارہی ہے۔ تاہم مختلف اداروں کی جانب سےسابقہ ادوارمیں سیاسی اثرورسوخ کےتحت جعلی دستاویزات پرمشکوک اورغیرمتعلقہ افرادکوجاری کردہ اسلحہ لائسنس کےذمہ داران کے خلاف کارروائی کی استدعاکےباوجود کارروائی عمل میں نہیں لائی جارہی ہے۔ذرائع کےمطابق وفاقی حکومت کی جانب سے ملک بھرمیں 2سالوں کےدوران غیرممنوعہ بورکے 5ہزار 486افراداسلحہ لائسنس جاری کئے گئےہیں جبکہ اس مدت کے دوران صرف 4افرادکو ممنوعہ بور کےاسلحہ لائسنس جاری کئے گئے۔تاہم اس سے قبل خصوصا پیپلز پارٹی دور حکومت میں بڑی تعداد میں ممنوعہ بور کے اسلحہ لائسنس سیاسی اثرورسوخ پر جاری کئےگئے اور لائسنس اجراء کے وقت جمع کروائی گئی دستاویزات کی تصدیق کرنے کی ضرورت محسوس نہیں کی جس کے سبب مختلف اداروں سے بے شمار شکایات موصول ہوئی ہیں۔جن میں سیاسی اثرورسوخ کے سبب جعلی دستاویزات پرمشکوک اور غیر متعلقہ افراد کو بھی اسلحہ لائسنس کا اجراء کیا گیا ۔ خصوصا بلوچستان اور سندھ سے تعلق رکھنے والی سیاسی شخصیات کے گارڈز کے ناموں پر ایسے افراد کو ممنوعہ بور کے اسلحہ لائسنس جاری کئے گئے جو سکیورٹی گارڈزنہیں تھے اور ان اسلحہ لائسنسوں کے عوض فی کس 70سے ڈیڑھ لاکھ روپے تک وصول کیے جاتے رہے ۔ذرائع کے مطابق سندھ اور بلوچستان کی سیاسی شخصیات کی جانب سے اسلام آباد کی رہائشی کاروباری شخصیات اور دوستوں کو بھی نوازنے کیلئے ممنوعہ بور کے اسلحہ لائسنس کا اجراء کروایا گیا۔تاہم آج تک سیاسی اثرورسوخ کے تحت غیر متعلقہ افراد کو بڑی تعداد میں جاری کردہ اسلحہ لائسنس کے ذمہ داران کے خلاف سیاسی دباؤ کے سبب کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی حالانکہ مختلف اداروں کی جانب سے جعلی دستاویزات پر مشکوک افراد کے اسلحہ لائسنس منسوخ کرنے کے علاوہ ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی استدعاکی جاچکی ہے ۔