منی لانڈرنگ میں ملوث متحدہ رہنماؤں کی گرفتاری کیلئے گرین سگنل – خدمت خلق پر چھاپہ

0

کراچی(رپورٹ:عمران خان)متحدہ لندن منی لانڈرنگ کیس میں حتمی کارروائی کی تیاری کرلی گئی۔سابق رکن قومی اسمبلی خواجہ سہیل منصور، ریحان منصور اور سابق سینیٹر احمد علی سمیت منی لانڈرنگ میں ملوث متحدہ رہنماؤں اور عہدیداروں کی گرفتاری کیلئے گرین سگنل دے دیا گیا ،جن کیخلاف آئندہ ایک سے ڈیڑھ ہفتے میں کارروائی ہوسکتی ہے۔ آصف حسنین سمیت 3 پی ایس پی رہنماؤں کی گرفتاری بھی متوقع ہے۔ باخبر ذرائع کے مطابق ایف آئی اے کاؤنٹر ٹیررازم ونگ نے گزشتہ روز خدمت خلق فاؤنڈیشن کے دفتر پر چھاپہ مار کر تمام ریکارڈ تحویل میں لے لیا تھا ،جس کی چھان بین سے مذکورہ رہنماؤں کیخلاف ثبوت اور شواہد ملے۔بعض رہنما ذاتی اثاثے بنانے میں ملوث پائے گئے ہیں ذرائع کا کہنا ہے کہ حکام نے جے آئی ٹی کے ذریعے ہیڈکوارٹر سے گرفتاریوں کی اجازت حاصل کرلی ہے۔ ایف آئی اے کاؤنٹر ٹیررازم ونگ اسلام آباد کے ذرائع کے مطابق گزشتہ روز متحدہ لندن منی لانڈرنگ کیس میں ایک بڑی پیش رفت اس وقت سامنے آئی ہے جب ایف آئی اے کاؤنٹر ٹیررازم ونگ کی ٹیم نے خدمات خلق فاؤنڈیشن کے دستگیر کے علاقے میں قائم مرکزی آفس پر کارروائی کی ،جس کے دوران دفتر سے ایمبولینس ،فرنیچر،کمپیوٹر اور تنظیم کے لئے گزشتہ برسوں میں خریدے گئے دیگر سامان کی خریداری اور ان کے لئے ادائیگی کے حوالے سے متعلقہ ریکارڈ تحویل میں لیا گیا ،ذرائع کے مطابق یہ کارروائی اس پس منظر میں کی گئی کہ متحدہ منی لانڈرنگ کیس کی تحقیقات میں مرکزی ملزمان کی حیثیت سے نامزد متحدہ رہنمااور سابق وفاقی وزیر پورٹ اینڈ شپنگ بابر غوری، ڈپٹی میئر کراچی ارشد ووہرہ، سابق رکن قومی اسمبلی خواجہ سہیل منصور، سابق سینیٹر احمد علی، خواجہ ریحان منصور سمیت دیگر شامل ملزمان کے خلاف ایف آئی اے کاؤنٹر ٹیررازم ونگ کے تفتیشی افسران نے ان کے بینک اکاؤنٹس سے ہونے والی کروڑوں روپے کی ٹرانزیکشنز کا ریکارڈ عدالت میں جمع کروایا تھا ،جس کے مطابق ان ملزمان کے بینک اکاؤنٹس سے خدمت خلق فاؤنڈیشن اور متحدہ لندن سیکریٹریٹ کے لئے ادائیگیاں ہوتی رہیں ان الزامات میں کیس میں نامزد مرکزی ملزمان خواجہ سہیل منصور اور احمد علی کی جانب سے خود پر عائد الزامات کو غلط ثابت کرنے کے لئے کچھ ریکارڈ پیش کیا گیا ،جس میں ایسی رسیدیں بھی شامل تھیں،جو کہ سامان کی خریداری کے حوالے سے تھیں اس ریکارڈ سے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی گئی تھی کہ ان بینک اکاؤنٹس سے جو ٹرانزیکشنز ہوئی ہیں وہ اس سامان کی خریداری کی مد میں کی گئیں ،جن کی رسیدیں بھی ان کے پاس موجود ہیں اور یہ سامان خدمت خلق فاؤنڈیشن کے فلاحی کاموں کے لئے خریداگیا تھا ،تاہم اس ریکارڈ کی تصدیق کے لئے جب گزشتہ روز ایف آئی اے کی جانب سے خدمت خلق فاؤنڈیشن میں کارروائی کی گئی تو وہاں پر موجود انتظامیہ میں شامل افراد سے طویل پوچھ گچھ میں یہ بات سامنے آئی کہ یہ رسیدیں مشکوک ہیں ،جس کے بعد تحریری طور پر بھی ایف آئی اے کو جمع کروائے گئے بیان میں اس کو مسترد کیا گیا، ذرائع کے مطابق یہ بیانات متحدہ لندن منی لانڈرنگ کیس میں ہونے والی آئندہ سماعت میں ایف آئی اے کی جانب سے پیش کیا جاسکتا ہے ،جس کے بعد مرکزی ملزمان کے حوالے سے حتمی کارروائی کے لئے اجازت طلب کی جاسکتی ہے ،تازہ تحقیقات میں خدمت خلق فاؤنڈیشن کے نام پر خریدے جانے والے تمام اثاثوں کی بھی چھان بین کی جا رہی ہے۔ پتہ چلاہے کہ فاؤنڈیشن کے نام پر گزشتہ برسوں میں اربوں روپے مالیت کے اثاثے خریدے گئے جو کہ کراچی سمیت ملک بھر کے متعدد شہروں میں موجود ہیں اور اس میں40سے زائد جائیدادیں شامل ہیں ،جن میں 500 گز سے لے کر 5000گز تک کے پلاٹ شامل ہیں جوکہ کمرشل اور فلاحی پلاٹوں اور عمارتوں پر مشتمل ہیں ،یہ جائیدادیں کراچی کے علاقوں کلفٹن ،دستگیر ،کے ڈی اے اسکیم نمبر ون کے علاوہ حیدر آباد ،سکھر اور ملتان میں بھی ہیں، جن کا ریکارڈ ایف آئی اے کاؤنٹر ٹیررازم ونگ کی ٹیم نے حاصل کرلیا ہے اور ان جائیدادیں کے لئے ادائیگی کے حوالے سے ہونے والی بینک ٹرانزیکشنز کا بھی ریکارڈ حاصل کرلیا گیا ہے ،جس میں معلوم ہوا ہے کہ مرکزی ملزمان سمیت تحقیقات میں آگے جاکر شامل کئے جانے والے کئی متحدہ رہنماؤں کی جانب سے بھی کے کے ایف کے لئے خریدے جانے والے اثاثوں کے لئے ادائیگیاں کی جا تی رہیں، ذرائع کے مطابق تحقیقات میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ مقدمہ میں نامزد کئی متحدہ رہنماؤں نے خدمت خلق فاؤنڈیشن کے لئے جمع ہونے والے فنڈز سے اپنے لئے ذاتی طور پر بھی جائیدادیں خریدیں اور انہیں عزیزو اقارب کے علاوہ فرنٹ مینوں کے نام پر منتقل کردیا ۔واضح رہے کہ ایف آئی اے کاؤنٹر ٹیررازم ونگ میں مقدمہ میں نامزد مرکزی ملزمان خواجہ سہیل منصور سمیت دیگر متعدد متحدہ رہنماؤں کے خلاف علیحدہ سے بھی اثاثوں کے حوالے سے انکوائری کی جا رہی ہے، جن میں سامنے آیا ہے کہ انہوں نے شہر کے پوش ترین ہاؤسنگ سوسائٹیوں میں درجنوں جائیدادیں خرید رکھی ہیں ،جن کی مالیت اربوں روپے میں ہے ،اس سے قبل گزشتہ متحدہ منی لانڈرنگ کیس کی تحقیقات میں ایم کیو ایم کے دو ارکان قومی اسمبلی سمیت 24 متحدہ رہنماؤں کو تفتیش میں طلب کیا گیا تھا ،جن میں ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ خالد مقبول صدیقی، فیصل سبزواری، نسرین جلیل، اقبال قادری، سمن سلطانہ جعفری، کشور زہرہ اور ڈاکٹر فروغ نسیم کے ساتھ ساتھ مولانا تنویر الحق تھانوی، پاک سرزمین پارٹی میں شامل ہونے والے ایم کیو ایم کے سابق رہنماؤں آصف حسنین، نائلہ منیر اور سلمان بلوچ شامل تھے ان میں سے بعض رہنماؤں کے خلاف ایف آئی اے نے مکمل ثبوت اور شواہد حاصل کرلئے ہیں، جنہوں نے کروڑوں روپے نہ صرف خدمت خلق کے اکاؤنٹس میں جمع کروائے، بلکہ کروڑوں روپے غدار وطن الطاف حسین کے استعمال کیلئے لندن بھجوائے۔ تحقیقاتی کمیٹی کے ذرائع کے مطابق مجموعی طور پر ایم کیو ایم کی ذیلی تنظیم خدمت خلق فاؤندیشن کے ذریعے ایف آئی اے کو 1ارب 32کروڑ روپے سے زائد کی رقم 2013سے 2015کے دوران لندن منتقل کرنے کے شواہد ملے ہیں۔ ایم کیو ایم کے جن رہنماؤں، عہدیداروں اور کارکنوں نے رقوم جمع کروائی ان کی تعداد 580کے قریب ہے ،جبکہ 200سے زائد واؤچرز اور بینک چالان پر جعلی اور فرضی ناموں سے خدمت خلق کے اکاؤنٹ میں چندہ کے نام پر رقوم جمع کروائی گئیں۔ ذرائع کے مطابق اب تک مذکورہ 580افراد میں سے 180متحدہ رہنماؤں اور عہدیداروں کو ایف آئی اے کی ٹیم کی جانب سے پوچھ گچھ کیلئے طلبی کے نوٹس جاری کئے جاچکے ہیں، جن میں سے صرف 68رہنماؤں اور عہدیداروں نے پیش ہوکر بیانات قلمبند کروائے ،جن میں فاروق ستار، ارشد ووہرا سمیت دیگر شامل ہیں، ذرائع کے بقول فہرست میں شامل کئی متحدہ عہدیدار اور کارکنان ،جن میں ماضی میں سیکٹر اور یونٹ کی سطح پر کام کرنے والوں کے علاوہ تنظیمی کمیٹی کے افراد شامل تھے، اس وقت ملک سے باہر ہیں اور دبئی، جنوبی افریقہ، ملائیشیا وغیرہ میں رہائش پذیر ہیں۔ تاہم 150سے زائد ایسے رہنما اور کارکن ہیں ،جنہوں نے ایم کیو ایم کو چھوڑ کر پی ایس پی میں شمولیت اختیار کرلی تھی۔ ذرائع کے بقول پہلے مرحلے میں جن رہنماؤں کو طلب کیا گیا تھا ان میں بعض کے حوالے سے کروڑوں روپے کی منتقلی کے ناقابل تردیدشواہد ملے ،جنہیں کیس فائل کا حصہ بنا دیا گیا ہے ۔دوسرے مرحلے میں ان افراد کو طلب کیا جا رہا ہے، جنہوں نے ایک لاکھ روپے سے لے کر 10لاکھ روپے تک کی رقم جمع کروائی تھی، واضح رہے کہ متحدہ قومی موومنٹ کے بانی رہنماؤں کے خلاف منی لانڈرنگ کا مقدمہ گزشتہ سال سرفراز مرچنٹ کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا،جس میں لندن سیکریٹریٹ کو فنڈز کے نام پر رقم کی منی لانڈرنگ کرنے اور اس سے ملک کے خلاف کارروائیوں کے لئے اسلحہ خریدنے اور دہشت گردی کے لئے استعمال کرنے کی دفعات شامل کی گئیں تھیں۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More