ٹریکٹروں کی درآمد سے بے روزگاری بڑھے گی- شاہد حسین
کراچی (اسٹاف رپورٹر)پرانے ٹریکٹروں کی درآمد سے مقامی مینوفیکچرنگ ٹریکٹر انڈسٹری شدید مشکلات کا شکار ہوجائے گی جو پہلے ہی گزشتہ چند برسوں سے پیداوار اور فروخت کے اعتبار سے بدترین دور سے گزر رہی ہے، ٹریکٹروں کی درآمد سے ملک میں بے روزگاری بڑھے گی اور ملازمت کے مواقع ختم ہوں گے۔ اپنے ایک بیان میں چیف ایگزیکٹو الغازی ٹریکٹرز محمد شاہد حسین نے کہا کہ حال ہی میں پنجاب حکومت نے پالیسی میں ترمیم کی سفارش کی ہے جس کے ذریعے پانچ سال سے زائد پرانے ٹریکٹروں کی ڈیوٹی اور ٹیکس فری درآمد کی اجازت ہوگی جو وفاقی حکومت کے ایجنڈے کے برخلاف ہے۔ گزشتہ پانچ برسوں سے ٹریکٹر انڈسٹری دشواریوں کا شکار ہے جبکہ چار پانچ ماہ سے یہ بحران شدید ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پرانے ٹریکٹرزکی درآمدمزید مشکلات پیدا کرے گی اور مقامی انڈسٹری سے حکومتی خزانے کو ہونے والی آمدنی بھی متاثر ہوگی جو اس وقت تقریباً 4.5 ارب روپے ہے۔انہوں نے کہا کہ اس کے ساتھ ہی ملک کی مقامی پرزہ جات تیار کرنے والی انڈسٹری بھی متاثرہوگی جو 90فیصد پرزہ جات ملک میں تیار کر رہی ہے۔ مختلف ماڈل کے ٹریکٹر جب درآمد ہوں گے تو ہر قسم کے پرزہ جات کی قلت پیدا ہوگی۔پرانے درآمدی ٹریکٹروں کی درآمد سے کاشت کاروں کو بھی پرزہ جات نہ ملنے کی وجہ سے مشکلات درپیش ہوں گی۔ مزید برآں ان پرانے درآمدی ٹریکٹروں کے معیار کو یقینی بنانے کے لیے کوئی نظام بھی موجود نہیں ہے، ڈیلروں کے پاس نہ پرزہ جات دستیاب ہوں گے اور نہ ان کی کوئی وارنٹی ہوگی۔ انہوں نے امید ظاہر کی وفاقی حکومت مقامی ٹریکٹر انڈسٹری، کسانوں، ملازمین اور وینڈر انڈسٹری کے مفاد کومدنظررکتے ہوئے فیصلہ کرے گی۔
٭٭٭٭٭