واشنگٹن(آن لائن) امریکی محکمہ دفاع نے کانگریس کو بتایا ہے کہ وہ جنگ زدہ افغانستان میں امن مرحلے کی حمایت کرتے ہوئے طالبان پر بالواسطہ اور بلا واسطہ دباؤ برقرار رکھنا چاہتے ہیں۔پینٹاگون کی جانب سے حکمت عملی دستاویزات کانگریس میں جمع کروادیے گئے جس میں واضح طور پر ڈونلڈ ٹرمپ کا افغانستان سے تقریباً آدھی امریکی فوج واپس بلانے کے فیصلے کی مخالفت کی گئی ہے۔ سیکریٹری دفاع جیمز میٹس نے بھی امریکی صدر کی جانب سے شام اور افغانستان میں فوجیوں کی موجودگی برقرار رکھنے کی تجویز کو مسترد کیے جانے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ کے منصوبے کی مخالفت کرتے ہوئے رواں ہفتے کے آغاز میں استعفیٰ دیا تھا۔پاکستان کی جانب سے ڈونلڈ ٹرمپ کے فیصلے کی حمایت کی گئی ہے اور اسے تازہ امن مرحلے کے لیے بہتر اقدام قرار دیا ہے۔تاہم واشنگٹن میں جنوبی ایشیا کے امور کی ماہر مارون وین بوم نے امریکا کو خبردار کیا کہ اسے افغانستان سے نکلنے کا تاثر نہیں دینا چاہیے۔ان کا کہنا تھا کہ امریکا کا افغانستان میں لمبے عرصے تک رہنے کے پاکستان پر تاثر کے بغیر ہم ان کی طالبان کے حوالے سے تعاون کھو دیں گے۔ادھرپینٹاگون نے کانگریس کو بتایاہے کہ امریکا کو افغانستان میں نہ صرف اپنی فوج کی موجودگی کو یقینی بنانا چاہیے بلکہ طالبان کے خلاف کارروائیوں کو بھی برقرار رکھنا چاہیے۔
٭٭٭٭٭