انڈونیشیا پر موت کےسائے اب بھی منڈلارہے ہیں

0

نذر الاسلام چودھری
انڈونیشیا پر منڈلاتے موت کے سائے تا حال ٹل نہیں سکے ہیں۔ آسٹریلوی میڈیا نے بتایا ہے کہ پانچ ماہ میں تیسرے زلزلے اور سونامی کے سبب پانچ ہزار سے زیادہ ہلاکتوں اور اربوں ڈالر کی تباہی کے بعد بھی خطرہ برقرار ہے۔ اس وقت بھی متعدد انڈونیشی جزائر پر مزید سونامی کے سنگین خطرات منڈلارہے ہیں۔ کیونکہ سماٹرائی خطے میں موجود ایک سو ستائیس آتش فشاں پہاڑ کسی بھی وقت پھٹ سکتے ہیں، جس سے لاکھوں سیاحوں اورکروڑوں انڈونیشی عوام کی جانوں کو خطرہ لاحق ہے۔ انڈونیشی جریدے جکارتہ پوسٹ نے تصدیق کی ہے کہ ایک سو ستائیس آتش فشاں پہاڑ اس وقت بھی اندر ہی اندر پک رہے ہیں اور وہ کسی بھی وقت خوفناک تباہی کا موجب بن سکتے ہیں۔ سونامی ریسرچ سینٹر انڈونیشیا کے ڈائریکٹر گگار پراستیا نے بتایا ہے کہ سونامی کے تین اسباب ہیں۔ چاند کا جوبن پر ہونا، آتش فشاں پہاڑ کا پھٹ جانا اور سمندر کے اندر لینڈ سلائیڈنگ۔ گگار پراستیا نے بتایا ہے کہ انڈونیشیا کے سماٹرائی اور جاوا خطوں میں سترہ ہزار سے زیادہ جزائر ہیں۔ جبکہ چھوٹے بڑے ملا کر ایک سو ستائیس آتش فشاں پہاڑ بھی موجود ہیں جن میں سارا سال لاوا کھولتا رہتا ہے۔ ان کے اطراف 260 ملین انسانی آبادی موت کے سائے میں جیتی ہے۔ عالمی جیوگرافی ماہرین کے مطابق انڈونیشی عوام ’’آگ کے گھیرے‘‘ میں موجود ہیں کیونکہ یہ پورا خطہ باسین پیسیفک کی فالٹ لائنز پر موجود ہے یعنی کسی بھی وقت انہیں موت پکڑ سکتی ہے۔ نیوزی لینڈ کی معروف کونکارڈ یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والی خاتون ماہر آتش فشاں پروفیسر جینائن کرپنر نے بتایا ہے کہ انڈونیشیا میں تازہ سونامی اور زلزلے کے نتیجہ میں یہ بات ظاہر ہوئی ہے کہ مائونٹ ایتانا، مائونٹ میراپی جاوا، مائونٹ ایگونگ بالی اور مائونٹ ایبو ہلماہیرا کے پہاڑی سلسلوں میں ایک سو ستائیس کے لگ بھگ آتش فشاں پہاڑ بپھرے ہوئے ہیں اور ان پہاڑوں میں بھرا لاوا کسی بھی وقت پھٹ پڑنے کو بیتاب ہے۔ پروفیسر جینائن کرپنر کا کہنا ہے کہ انڈونیشیا موت کے دہانے پر ہے، کوئی بات حتمی طور پر نہیںکہی جاسکتی کہ یہاں پہاڑوں کا سینہ کب پھٹے گا، کب لاوا بکھرے گا اور کب موت آئے گی؟ پروفیسر جینائن کہتی ہیں کہ مائونٹ میراپی سے ملحق خطہ، انسانی آبادی سے بھرا پڑا ہے۔ گویا وہاں موت اور تباہی کا خدشہ سب سے زیادہ ہے۔ کیومکہ انڈونیشیا کا پورا خطہ تین اہم پلیٹوں پر قائم ہے جس میں پہلا پیسیفک رنگ آف فائر (آگ کی انگوٹھی) دوسرا یوریشین پلیٹ اور تیسرا انڈو آسٹریلین پلیٹ ہے۔ اس کا واضح مطلب ہے کہ یہاں مسلسل زلزلوں اور سونامی کے خطرات موجود ہیں۔ عالمی ماہرین اور انڈونیشی حکومت کی اسٹڈی کے مطابق انڈونیشیا میں موجود 127آتش فشاں پہاڑوں میںسب سے خطرناک مائونٹ کراکاٹو، مائونٹ میراپی، مائونٹ تمبورا، مائونٹ آگونگ، مائونٹ کیلود، مائونٹ سینہ بانگ، مائونٹ سیمارو۔ مائونٹ گالونگ گانگ، مائونٹ رنجانی، مائونٹ کیرنسی، مائونٹ باتور، مائونٹ برومو۔ مائونٹ روانگ، ڈوکونو، مائونٹ آئی جین، مائونٹ پاپاندایان، مائونٹ سوپوتان، مائونٹ کاران گٹان، مائونٹ گامالاما، مائونٹ لے ووتولو، مائونٹ کریمے، مائونٹ سنگیانگ آپی، مائونٹ کیلی موتو، مائونٹ گیدے، مائونٹ اوائو، مائونٹ سندورو، مائونٹ میربابو، مائونٹ تنگ کو بان پیہارو، مائونٹ میرا آپان، مائونٹ ارجونو ویلی رانگ، مائونٹ باتو تارا، مائونٹ روانگ، مائونٹ مہاوو، مائونٹ گمکونورا، مائونٹ لیووتوبی، مائونٹ پیوت ساگائوم، مائونٹ اینی لیک، مائونٹ لائبو لائنگ، مائونٹ سم بنگ، مائونٹ لیوورونگ، مائونٹ پالیووی، مائونٹ ڈینگ وولکانیک، مائونٹ تالانگ، مائونٹ سیرونگ، مائونٹ بانووا ویہو، مائونٹ سیلامیت اور مائونٹ بانڈا آپی شامل ہیں۔ ادھر انڈونیشی صدر ودودو کی جانب سے امدادی کاموں میں تیزی پیدا کرنے کے حوالے سے احکامات جاری کر دیئے گئے ہیں اور تمام متاثرہ علاقوں میں دس ہزار سے زیادہ امدادی کارکنان، بھاری مشینری، پانی، ادویا ت اور غذائوں کے پیکٹ لے کر سینکڑوں ٹرالر اور گاڑیوں میں متاثرہ علاقوں کیلئے امدادی بیس کیمپوں میں پہنچ رہے ہیں۔ انڈونیشی جرید ے نے ایک تازہ رپورٹ میں بتایا ہے کہ جاوا اور سماٹرائی جزائر کے درمیان واقع آبنائے سوندا میں واقع آتش فشاں پہاڑ کراکاٹو پھٹ پڑا تھا، جس کے نتیجے میں ایک ہزار سے زیادہ عمارات اورگھر ملبے کا ڈھیر بن چکے ہیں۔ سینکڑوں افراد تاحال لا پتاہیں جبکہ انڈونیشی نیوی نے منگل کو تصدیق کی ہے کہ اب تک سمندر میں متعدد لاشیں بہتی ہوئی ملی ہیں جن کو جمع کرکے ساحلوں پر بھیجا جارہا ہے۔ (منگل 25 دسمبر کی سہ پہر تک) ہلاکتوں کی تعداد489 ہوچکی تھی اور اس میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ نیول کمانڈرز کے مطابق لاشوں کی دستیابی کی بنیاد پر ڈیزاسٹر مینجمنٹ حکام نے امدادی آپریشن کو مزید مربوط کردیا ہے۔
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More