ڈھاکا(امت نیوز) بنگلہ دیشی میڈیا کے مطابق الیکشن سے قبل حکمران جماعت کے حملوں اور ہتھکنڈوں پر فوج نے بھی چپ سادھ لی ہے ۔بھارت جاری صورتحال سےخاموشی سے لطف اندوز ہو رہا ہے اور اس نے بیشتر ممالک کی طرح تا حال اپنے مبصرین بنگلہ دیش نہ بھیجنے کا اعلان نہیں کیا ہے ۔اپوزیشن جماعتوں کے خدشات دور کرنے میں بنگلہ دیشی الیکشن کمشنر بھی ناکام ہو گئے ہیں ۔الیکشن سے قبل ملک بھر میں فوج کی تعیناتی کے باوجود اپوزیشن ارکین کی گرفتاریوں کا طوفان نہیں تھما ۔کریک ڈاؤن میں 20 جماعتی اپوزیشن اتحاد جاتیو اوئیکو فرنٹ کے علاوہ آزاد امیدواروں کو بھی نہیں بخشا جا رہا ہے ۔حکمران جماعت عوامی لیگ اور پولیس مل کر اپوزیشن کی انتخابی مہم کو سبو تاژ کرنے پر تلی ہوئی ہے حالانکہ بنگالی عوام فوج کی تعیناتی کے بعد ملک میں اچھی فضا کی توقع کر رہے تھے لیکن صورتحال خراب ہوتی جا رہی ہے ۔جاری صورتحال میں 30 دسمبر کو انتخابات کا انعقاد کسی مذاق سے کم نہیں ہوگا ۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ20 جماعتی اتحاد کے امیدواروں ،کارکنوں اور پروفیسر رفیق الاسلام کو رہا کیا جائے۔ ادھر بنگلہ دیشی میڈیا کے مطابق الیکشن سے قبل پر تشدد واقعات میں اضافہ ہونے کے باوجود فوج غیر فعال نظر آ رہی ہے جبکہ بھارت صورتحال سے خاموشی سے لطف اندوز ہو رہا ہے ۔نامعلوم افراد 20 جماعتی اپوزیشن اتحاد جاتیا اوئیکو فرنٹ کے مسلم ہی نہیں بلکہ غیر مسلم امیدواروں کو بھی نشانہ بنا رہے ہیں ۔بی این پی کے 11 امیدوار جیل میں ہیں ،جبکہ ہائی کورٹ نے18 اپوزیشن امیدواروں کو الیکشن میں حصہ لینے سے روک دیا ہے ۔25 دسمبر کو ڈھاکہ کے حلقہ3سے بی این پی کے امیدوار گوئشورچندرا رائے کو بھی حملہ کر کے شدید زخمی کر دیا گیا ۔عوامی لیگ کے غنڈوں کے حملوں میں پولیس بھی ساتھ ہو رہی ہے۔بنگلہ دیش کی بھارت نواز مطلق العنان وزیر اعظم حسینہ واجد کے حکم پر جماعت اسلامی کے آرگنائزنگ سیکریٹری و راجشاہی زون کے کوارڈی نیٹر سابق رکن پارلیمنٹ پروفیسر رفیق الاسلام کو گرفتار کر لیا گیا ہےنائب امیر جماعت بنگلہ دیش پروفیسر مجیب الرحمان نے جماعت کےرہنما کی گرفتاری کی شدید مذمت کرتے ہوئے گرفتاری کو بلا جواز قرار دیا ہے ۔