کراچی(رپورٹ:عظمت علی رحمانی)بے نظیر بھٹو شہید لیاری یونیورسٹی کے لیے کمپیوٹر کی خریداری میں لاکھوں روپے کا گھپلا سامنے آیا ہے ۔مہنگے کمپیوٹرز خرید کر جامعہ کو نقصان پہنچایا گیا ہے ۔کراچی میں کمپیوٹر مارکیٹ کے بجائے کوٹری سے خریداری ظاہر کی گئی ہے۔خریداری کے لیے بعض جعلی بلوں کا استعمال بھی کیا گیا ہے۔ پیپلز پارٹی کے گڑھ میں بے نظیر بھٹو کے نام پر قائم واحد یونیورسٹی بے نظیر بھٹو لیاری یونیورسٹی میں کرپشن کا ایک اور کیس سامنے آیا ہے، جس میں انتظامیہ کی جانب سے کمپیوٹرز کی خریداری میں بڑے پیمانے پر جعلسازی کے ساتھ خلاف ضابطہ خریداری کی گئی ہے۔یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے یونیورسٹی کے چاکیواڑہ کیمپس کے لئے 25 سے زائد کمپیوٹرز(آئی فائیو ففتھ جنریشن ) خریدنے کا ٹینڈر جاری کیاگیا تھا۔امت کو حاصل ہونے والی کمپیوٹرز کے بلوں کی کاپیوں کے مطابق ایک کمپیوٹر ایک لاکھ 49ہزار 500 روپے میں خریدا گیا، جبکہ اسی کمپنی کے اسی ماڈل کے کمپیوٹر کی مارکیٹ میں اصل قیمت 55ہزار 200روپے ہے ۔حیرت انگیز طور پر خیر انٹرپرائزز نامی کمپنی کے ذریعے خریدے گئے کمپیوٹرز کے بلوں کی لکھائی کمپیوٹرائزڈ کے بجائے ہاتھ سے گئی تھی۔خیر انٹرپرائزز نامی کمپنی کا ایڈریس شیدی محلہ کوٹری ضلع جامشورو اور فون نمبر 03213041868درج ہے۔مذکورہ موبائل نمبر محمد شعیب جتوئی نامی شخص کے نام پر ہے، جو ایکسین غلام محمد جتوئی کا قریبی عزیز بتایا جاتا ہے۔ جامعہ کے اکثر ٹھیکوں میں سے بعض ٹھیکے شعیب جتوئی کو دیئے جاتے ہیں۔اس حوالے سے جامعہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ خریداری کے عمل میں جامعہ کے ایکسین غلام محمد جتوئی اور سب انجینئر شہزاد شیخ شامل بتائے جاتے ہیں۔اس حوالے سے ایک خاتون کے متعلق یہ بھی بتایا گیا ہے کہ مذکورہ 25کمپیوٹر ایک خاتون سماجی رہنما کی جانب سے جامعہ کو ہدیہ کئے گئے تھے، جن کے بل بنا کر فنڈز ہڑپ کیا گیا ہے۔ مذکورہ خاتون کی جانب سے طلبہ و طالبات کے لیے کمپیوٹرز دیئے گئے تھے۔جامعہ کی جانب سے 23لاکھ 92ہزار روپے کے خریدے گئے کمپیوٹرز کی شفاف انکوائری کرنے پر جامعہ میں مزید اسی نوعیت کے خلاف ضابطہ ادائیگیوں کے کیسز سامنے آنے کی امید کی جارہی ہے۔اس حوالے سے جامعہ کے وائس چانسلر ڈاکٹر اختر بلوچ سے راابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ہم نے چاکیواڑہ کیمپس میں کیوں کہ آئی ٹی اور کمپوٹرسائنس شعبہ کو منتقل کیا ہے۔اس لئے ہمیں کمپوٹرز کی ضرورت تھی، تو ہم نے آئی فائیو ففتھ جنریشن کے کمپیوٹرز خریدے ہیں، جن کی قیمت اس لئے زیادہ ہے کہ وہ آئی فائیو اور لیٹیسٹ جنریشن ہے۔ اس کے علاوہ ان کا کہنا ہے کہ خاتون نے ہمیں جو کمپیوٹر دیئے ہیں۔وہ سیکنڈ ہینڈ اور مختلف کمپنیوں کے ہیں، تاہم مجھے یہ علم نہیں کہ جس کمپنی نے بل دیئے وہ جامشورو کی ہے یا کراچی کی ہے۔