کراچی (رپورٹ: ایس ایم انوار) پاکستان اسٹیل مل کے قائم مقام چیف فنانشل آفیسر عارف شیخ نے پرویڈنٹ فنڈز منافع کی شرح 6فیصد کم کرکے ملازمین کو ڈیڑھ ارب روپے سے زائد کا چونا لگادیا ۔ادارے کے ساڑھے 10ہزار ملازمین میں سے 3137 کو فی کس ایک لاکھ 43ہزار کا نقصان پہنچا۔اہم معاملے کی بورڈ آف ڈائریکٹرز سے منظوری بھی نہیں لی گئی۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان اسٹیل مل کی جاری کردہ پرویڈنٹ فنڈز سلپ 2016.17 میں شرح منافع ساڑھے 5فیصد کی کم ترین شرح سے دیا گیا۔شرح منافع میں کمی کو مالی مسائل سے جوڑا جارہا ہے کہ پیسے نہ ہونے کی وجہ سے سرمایہ کاری نہیں ہوسکی ۔ واضح رہے کہ حکومت یہ نفع سرمایہ کاری نہیں بلکہ طے شدہ فارمولے کے تحت ادا کرتی ہے ۔ملازمین کو طے شدہ فارمولے کے تحت 11:30فیصد کی شرح کے حساب سے نفع ملنا چاہئے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ شرح منافع کم دینے پر اے سی ایف او عارف شیخ کے خلاف تادیبی کارروائی کی جانی چاہئے۔”امت “کو حاصل دستاویزات کے مطابق اسٹیل مل پرویڈنٹ فنڈز کی رقم جون 2018تک26ارب 89کروڑ 35لاکھ 57ہزار روپے درج ہے جبکہ اسے 28ارب 40کروڑ 35لاکھ 57ہزار روپے ہونا چاہیے ۔ ایک ارب 51کروڑ بورڈ آف ڈائریکٹرز سے منطوری لئے بغیر کاٹے گئے۔واضح رہے کہ سی ایف او عارف شیخ نے ملازمین کے بینوولنٹ فنڈز،ورکرویلفیئر فنڈز میڈیکل ویلفیئر فنڈ اور طبی سہولیات کی فراہمی پہلے ہی بند کررکھی ہے۔ جولائی 2013سے ایرئیرز کی مد میں اسٹیل مل کے ساڑھے 10ہزار ملازمین کی ستمبر اور اکتوبر 2018کی تنخواہوں سے فی کس 2ہزار880روپے ای او بی آئی کنٹری بیوشن فنڈز کی مد کاٹے جاچکے ہیں جو 3کروڑ2لاکھ40ہزار روپے بنتے ہیں اوریہ رقم متعلقہ ادارے میں ابتک جمع نہیں کرائی گئی ہے۔کنٹریکٹ پر تعینات اسے سی ایف او عارف شیخ پر لاٹ نمبر 22کی مبینہ نیلامی کے ذریعے اسٹیل مل کو 60لاکھ روپے سے زائد کا نقصان پہنچانے کا بھی الزام ہے۔