کابل / تہران/ماسکو(امت نیوز،این این آئی)جدہ میں طالبان اور امریکہ کے درمیان نئے مذاکراتی دور کی تیاری شروع کردی گئی ہے۔ کابل حکومت نے بھی وفد بھجوانے کا اعلان کیا ہے ۔ اسی دوران ایرانی حکام اور طالبان کے نمائندوں کے درمیان مذاکرات ہوئے ہیں ۔جب کہ وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے ماسکو میں اپنے روسی ہم منصب سے ملاقات کی اور مذاکراتی عمل کے حوالے سے اعتماد میں لیا۔دوسری جانب طالبان نے ہلمند میں 6امریکی فوجی مارنے کا دعویٰ کیا ،جبکہ طالبان کی دیگر کارروائیوں میں 41اہلکارہلاک ہوئے ہیں۔بگرام ایئربیس پر میزائلوں سے حملہ کیا گیا ،جس میں بھاری نقصان کی اطلاعات ہیں۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق جدہ میں طالبان اور امریکہ کے درمیان نئے مذاکراتی دور کی تیاری شروع ہوگئی ہے۔ افعانستان کے چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ کے ترجمان فریدون خازون کا کہنا ہے کہ جب بھی ضرورت پڑے گی تو مذاکرات میں شرکت کیلئے ہم اپنا وفد بھیجیں گے۔ جب کہ ایران میں سلامتی کے نگران اعلیٰ ترین ریاستی ادارے کے حکام نے افغان طالبان کے نمائندوں سے مذاکرات کی تصدیق کر دی ہے۔ایرانی خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق سپریم نیشنل سیکورٹی کونسل کے سیکرٹری علی شمخانی نے بتایا کہ افغان حکومت کو مطلع کردیا گیا ہے کہ ایران نے طالبان کے ساتھ مذاکرات کیے ہیں اور یہ عمل آئندہ بھی جاری رہے گا۔تاہم خبر ایجنسی نے یہ نہیں بتایا کہ ایرانی حکام اور افغان طالبان کے نمائندوں کے مابین مذاکرات کہاں ہوئے۔دوسری جانب وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اپنے 4 ملکی دورے کے آخری مرحلے میں روس کے دارالحکومت ماسکو پہنچ گئے، جہاں انہوں نے اپنے روسی ہم منصب سرگئی لاروف سے ملاقات کی۔اس ملاقات کے دوران دو طرفہ تعلقات اور خطے کی بدلتی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ملاقات میں دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ نے افغانستان میں امن و استحکام کی جاری کوششوں پر خصوصی بات چیت کی ۔ دریں اثنا ترکی نے افغانستان میں نیٹو میں شامل اپنی افواج کے قیام کی مدت میں مزید 2 سال کی تو سیع کر دی ہے ۔دریں اثنا امریکی محکمہ دفاع (ڈی او ڈی) کی جانب سے کانگریس کو بھیجی گئی رپورٹ میں کہا گیا کہ افغانستان میں چین کی فوجی، اقتصادی اور سیاسی مصروفیت ملکی سلامتی کے خدشات سے دوچار ہے کیونکہ دہشت گردی افغان سرحد سے چین تک پھیل سکتی ہے اور اپنی علاقائی اقتصادی سرمایہ کاری کا تحفظ چین کی بڑھتی ہوئی خواہش ہے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ ایران، افغانستان میں ایک مستحکم حکومت چاہتا ہے جو ایران کے مقاصد، داعش کے خاتمے، امریکا/نیٹو کی موجودگی کو ختم کرنے اور ایرانی خدشات جیسے پانی کے حقوق اور سرحدی سیکورٹی کے تحفظ کی ذمہ دار ہو۔پینٹاگون کی جانب سے امریکی قانون سازوں کو بتایا گیا کہ روس وسطی ایشیا میں اپنے مفادات کے تحفظ اور خطے میں اپنا اثر و رسوخ بڑھانے کے لیے طالبان سمیت افغانستان میں موجود کرداروں سے وسیع پیمانے پر رابطے میں ہے۔امریکی رپورٹ میں اس بات کی نشاندہی کی گئی کہ مصالحت کی کوششوں میں مدد اور باغیوں کے ٹھکانوں کو ختم کرنے کے لیے افغانستان پاکستان پر چینی دباوٴ کو جاری دیکھنا چاہتا ہے۔افغانستان کی ماوٴنٹین بریگیڈ چین میں تربیت حاصل کرے گی، جس کا مقصد چین کے صوبے سنکیانک سے متصل واخان کوریڈور کی حفاظت کرنا ہے کیونکہ چین کو خدشہ ہے کہ یوغر کے شدت پسند واخان کوریڈور کا استعمال کرکے خطے میں چینی مفادات کے لیے خطرہ ہوسکتے ہیں۔