ججز روٹیشن-وکلاءکیخلاف مقدمات خاتمے کیلئے یکم جنوری کی ڈیڈ لائن
اسلام آباد ( نمائندہ امت ) ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن نے ججز روٹیشن اور وکلاءکے خلاف قائم مقدمات کے خاتمہ کے لئے انتظامیہ کو یکم جنوری کی ڈیڈ لائن دے دی ۔ جمعرات کو ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کا جنرل باڈی اجلاس منعقد کیا گیا ، صدر بار ریاست علی آزاد کی زیرصدارت ہونے والے اجلاس میں سیکرٹری خورشید بٹ ، سیکرٹری اسلام آباد ہائی کورٹ بار راجہ فیصل یونس ، سابق سیکرٹری ہائی کورٹ بار علیم عباسی ، سابق سیکرٹری بار ظفر کھوکھر ، سابق صدر بار نصیر کیانی سمیت دیگر عہدیداروں اور وکلاءکی کثیر تعداد نے شرکت کی جبکہ نوجوان وکلاء نے کابینہ کے ارکان مکمل نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کیا ۔ اس موقع پر خطاب میں صدر بار ریاست علی آزاد نے کہا کہ ججز روٹیشن کی جائے اور وکلاءکے خلاف مقدمات واپس لئے جائیں ، یکم جنوری تک مقدمات واپس نہ لئے گئے تو ایف ایٹ کے تمام اطراف میں وکلاءچیمبر بنائیں گے ،ججز روٹیشن کے مسئلے کو دبانے کے لئے مقدمہ درج کیا گیا ۔ ریاست علی آزاد نے کہا کہ ججز روٹیشن ہونی چاہئے ، یہاں پر سائل آ کر یہ نہیں پوچھتا کہ کون سا وکیل اچھا ہے جس کو کیس دیا جائے ، سائل کچہری میں آ کر پوچھتا ہے کہ اس جج سے کس کے اچھے تعلقات ہیں جس وکیل کو کیس دیا جائے ، ایسے ججز کو یہاں نہیں رہنے دیں گے جنہوں نے اسلام آباد کی جوڈیشری کو برباد کر دیا ہے انہیں یہاں سے جانا ہو گا ، سپریم کورٹ میں جنوری کے پہلے ہفتے میں کیس لگا ہوا ہے سپریم کورٹ میں کیس کی سماعت کا انتظار ہے جس کے بعد آئندہ کا لائحہ عمل اپنائیں گے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری راجہ فیصل یونس نے کہا کہ ججز روٹیشن کے مسئلے پر ہائی کورٹ بار ڈسٹرکٹ بار کے ساتھ کھڑی ہے ، اس ہڑتال کو تحریک میں بدل دیں گے ، ڈسٹرکٹ بار کی ہڑتال کو ہائی کورٹ تک وسیع کر دیا جائے گا اور جب تک مطالبات منظور نہ ہوئے ہائی کورٹ میں بھی کام کرنا چھوڑ دیں گے ۔ علیم عباسی نے کہا کہ اسلام آباد کے وکلاءکے مسائل حکومتوں کو نظر نہیں آتے ، نواز شریف کو بار میں دعوت دی وہ نہیں آئے اور جب اپنی جان پر بنی ہے تو روز بار کونسل کے چکر لگاتے ہیں ، عمران خان منتخب ہونے سے قبل تین دفعہ بار میں آئے ، منتخب ہونے کے بعد وہ ہمارے مسائل پر کان بھی نہیں دھرتے ، ججز روٹیشن تک ہڑتال اور احتجاج جاری رہے گا۔بار کے ذمہ داران کچہری کے وکلاءکی تعداد کے متعلق ریکارڈ بنائیں تا کہ ہمیں معلوم ہو سکے کہ کتنے وکلاء ہیں اور ہمیں کتنے چیمبرز چاہئیں اجلاس کے اختتام پر وکلاء نے احتجاجی ریلی نکالی اور نعرے بازی کی ۔