معاشی بحالی میں اقتصادی سفارتکاری معاون ثابت ہوسکتی ہے۔وزیرخارجہ
اسلام آباد (اے پی پی) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے معاشی سفارت کاری کو وقت کی اہم ضرورت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اقتصادی سفارتکاری کا موثر استعمال برآمدات میں اضافہ، زرمبادلہ کے ذخائر بڑھانے، ادائیگیوں کے توازن میں بہتری اور اپنی مصنوعات کے لئے نئی منڈیوں کی تلاش میں معاون ثابت ہو سکتا ہے،معاشی بحالی اور اقتصادی ترقی موجودہ حکومت کی اولین ترجیح ہے،پاکستان 2050تک 16ویں بڑی معیشت بن جائیگا۔ انہوں نے یہ بات جمعرات کو معاشی سفارتکاری کے بارے میں دو روزہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔وزیر خزانہ اسد عمر، وزیراعظم کے مشیر برائے تجارت عبدالرزاق داؤد، اہم ممالک میں تعینات سفیروں، نجی و سرکاری شعبے اور حکومتی اداروں کے نمائندگان اور دیگر اعلیٰ حکام کانفرنس میں شریک ہیں۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان انسانی اور قدرتی وسائل سے مالامال ملک ہے، ہماری آدھی سے زیادہ آبادی 25 سال سے کم عمر ہے، پاکستان وسطی ایشیاء، چین اور مشرق وسطیٰ کو جوڑتا ہے، سی پیک کے تحت خصوصی اقتصادی زونز قائم کئے گئے ہیں، سیاحتی مواقع کے حوالے سے بھی پاکستان پرکشش ملک کی حیثیت رکھتا ہے، ہمیں اپنے وسائل کو زیادہ سے زیادہ موثر انداز میں استعمال میں لانا ہے اور کوئی وجہ نہیں کہ پاکستان ترقی میں پیچھے رہ جائے۔