بھارت میں پاکستانی سفارتکاروں کوپھر ہراساں کرنےکاواقعہ
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) نام نہاد جمہوریت کا دعویدار بھارت سفارتی آداب کے ساتھ ساتھ انسانی اقدار بھی بھول گیا،پاکستانی سفارتکاروں کوپھر ہراساں کرنےکاواقعہ پیش آیا ہےنئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کوسفارتی دہشتگردی رکوانےکیلئے بھارتی دفتر خارجہ کواحتجاجی مراسلہ ارسال کرنا پڑا۔پاکستانی ہائی کمیشن نے بھارتی دفتر خارجہ کو خط میں لکھا ہے کہ بھارتی حکام کی جانب سے پاکستانی سفارتکاروں اور عملے کے گھروں کا پانی اور گیس بند کر دیا جاتا ہے، آنے جانے والوں سے پوچھ گچھ کی جاتی ہے۔ ایک پاکستانی سفارتکار کا ای میل اکاؤنٹ بھی ہیک کرنے کی کوشش کی گئی، جی میل انتظامیہ نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ ہیکرز کی لوکیشن بھارتی وزارت دفاع ہے، سفارتی آداب کی یہ خلاف ورزیاں فوری بند کی جائیں۔دفتر خارجہ میں ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے بھارتی سفارتی عملے کو ہراساں کرنے سے متعلق الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ‘ہم ویانا کنونشن کا احترام کرتے ہیں اور پاکستان میں بھارتی سفارت کار پوری آزادی اور خود مختاری سے کام کر رہے ہیں۔’انہوں نے بنگلہ دیش کے انتخابات میں مداخلت کے الزامات کو بھی مسترد کیا اور کہا کہ پاکستان دوسرے ملکوں کے اندرونی معاملات میں عدم مداخلت کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ‘کابل، تہران، بیجنگ اور ماسکو کے مابین شٹل ڈپلومیسی افغان تنازع کے پر امن حل میں تمام اسٹیک ہولڈرز کے درمیان اتفاق رائے پیدا کرنے میں معاون ثابت ہو گی۔’ شاہ محمود قریشی کا دورہ تمام ہمسایہ اور علاقائی ممالک کے ساتھ تعلقات مستحکم کرنے کی حکومتی پالیسی کا حصہ تھا اور انہی کوششوں کے تحت وزیر خارجہ جلد قطر کا بھی دورہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ تمام ملکوں نے پاکستان کے سہولت کار کے اہم کردار کو تسلیم کیا ہے، جس نے تمام ہمسایہ ملکوں کے ساتھ دوطرفہ تعلقات بالخصوص تجارت اور معیشت کو فروغ دینے کا موقع فراہم کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں پائیدار امن کے قیام کے لیے بھارت کا کوئی کردار نہیں جبکہ افغانستان میں پائیدار امن کی غرض سے پاکستان مصالحتی عمل کے لیے تعمیری کوششیں جاری رکھے گا۔ان کا کہنا تھا کہ بھارت میں پاکستان کے 341 قیدی ہیں جن میں 154 سول جبکہ باقی ماہی گیر ہیں اور ان قیدیوں کی رہائی کے لیے بھارت کے متعلقہ حکام سے مستقل رابطے میں ہیں۔